ہاؤس سیلنگ معاملہ پر جامعہ کراچی کے اساتذہ اور انتظامیہ میں تناؤ
جامعہ کراچی میں ہاؤس سیلنگ روکنے کی سفارش، معاملہ سینڈیکیٹ کے ایجنڈے میں شامل کرنے پر تناؤ سندھ حکومت تک پہنچ گیا
جامعہ کراچی میں ہاؤس سیلنگ روکنے کی سفارش کا معاملہ سینڈیکیٹ کے ایجنڈے میں شامل کرنے پر اساتذہ اور انتظامیہ میں جاری تناؤ سندھ حکومت تک پہنچ گیا ہے۔
ہاؤس سیلنگ روکنے سمیت دیگر اختلافی معاملات پر ایک اجلاس پیر کی دوپہر وزیر اعلی ہاؤس میں پرنسپل سیکریٹری آغا واصف کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ جس میں سندھ ایچ ای سی کے چیئرمین ڈاکٹر طارق رفیع اور سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نور سموں کے علاوہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی اور انجمن اساتذہ کے وفد نے ڈاکٹر صالح رحمان کی قیادت میں شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کو انجمن اساتذہ کی جانب سے بتایا گیا کہ ہاؤس سیلنگ کو سنڈیکیٹ کے اجلاس میں دوبارہ شامل کرکے سنڈیکیٹ کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے جبکہ ہاؤس سیلنگ تمام فورم سے منظور ہے۔
اجلاس میں یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے اس معاملے پر واضح مؤقف پیش کیا گیا کہ اگر ایک معاملہ سن 2005 کی سینیٹ سے منظور ہوا بھی ہے تو وہ اس وقت کے بجٹ می شامل تھا اور بجٹ سالانہ بنیادوں پر پیش کیا جاتا ہے لہذا بجٹ میں شامل کسی بھی ہیڈ کی سالانہ منظوری ضروری ہے اب اس منظوری کو 18 برس گزر چکے ہیں اور مالی صورتحال ماضی کے مقابلے میں یکسر تبدیل ہے۔
ہاؤس سیلنگ روکنے کے معاملے پر ایچ ای سی، محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز اور گورنر ہاؤس کم از کم 3 خطوط لکھ چکے ہیں لہذا اسے دوبارہ اسٹیچوری باڈی میں لانا ناگزیر ہے۔
ذرائع کے مطابق اس معاملے پر پرنسپل سیکریٹری نے جامعہ کراچی کے مؤقف کی تائید میں اساتذہ سے کہا کہ قابل تعریف ہے کہ آپ لوگوں کو وقت پر تنخواہ تو مل رہی ہے دو ماہ بعد کی صورتحال بھی کوئی نہیں جانتا کہ تنخواہ کے لیے فنڈز بھی ہوں گے۔
واضح رہے کہ انجمن اساتذہ کی پوری کوشش ہے کہ یہ معاملہ اب کسی طور بھی ایجنڈے میں شامل نہ ہو کیونکہ انجمن کے انتخابات بھی قریب ہیں جس کے بعد انتظامیہ کے لیے اس معاملے کو سینڈیکیٹ میں پیش کرنا کسی چیلنج سے کم نہیں ہے۔
علاوہ ازیں دوران اجلاس جامعہ کراچی کے ڈائریکٹر فنانس کی موجودگی میں ان کے کردار پر کڑی تنقید بھی کی گئی ڈائریکٹر فنانس کے کردار کو زیر بحث لایا گیا اور ان کو ہٹانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
انجمن اساتذہ کی جانب سے اساتذہ کے لیے جاری ایک اعلامیے کے مطابق دوران اجلاس جامعہ کی مالیاتی حالت پہ بحث کے دوران سندھ حکومت کے نمائندہ وفد نے زور دیا کہ جامعہ کراچی اپنی فنانشل کنڈیشن بہتر بنانے کیلئے ریوینیو جنریشن کے نئے مواقع تلاش کرے۔
انجمن اساتذہ نے اس تجویز کا خیر مقدم کیا تاہم اس بات کی نشاندہی بھی کی کہ انتظامیہ ریسورس جنریشن کے نام پہ طلباء کی فیس میں غیر معمولی اضافہ کرنے کے بجائے دیگر مواقع تلاش کرے مزید براں 2014 کے بقیہ سلیکشن بورڈ اجازت کا معاملہ بھی زیر بحث لایا گیا اس کی اصولی منظوری دے دی گئی۔
ہاؤس سیلنگ روکنے سمیت دیگر اختلافی معاملات پر ایک اجلاس پیر کی دوپہر وزیر اعلی ہاؤس میں پرنسپل سیکریٹری آغا واصف کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ جس میں سندھ ایچ ای سی کے چیئرمین ڈاکٹر طارق رفیع اور سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نور سموں کے علاوہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی اور انجمن اساتذہ کے وفد نے ڈاکٹر صالح رحمان کی قیادت میں شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کو انجمن اساتذہ کی جانب سے بتایا گیا کہ ہاؤس سیلنگ کو سنڈیکیٹ کے اجلاس میں دوبارہ شامل کرکے سنڈیکیٹ کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے جبکہ ہاؤس سیلنگ تمام فورم سے منظور ہے۔
اجلاس میں یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے اس معاملے پر واضح مؤقف پیش کیا گیا کہ اگر ایک معاملہ سن 2005 کی سینیٹ سے منظور ہوا بھی ہے تو وہ اس وقت کے بجٹ می شامل تھا اور بجٹ سالانہ بنیادوں پر پیش کیا جاتا ہے لہذا بجٹ میں شامل کسی بھی ہیڈ کی سالانہ منظوری ضروری ہے اب اس منظوری کو 18 برس گزر چکے ہیں اور مالی صورتحال ماضی کے مقابلے میں یکسر تبدیل ہے۔
ہاؤس سیلنگ روکنے کے معاملے پر ایچ ای سی، محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز اور گورنر ہاؤس کم از کم 3 خطوط لکھ چکے ہیں لہذا اسے دوبارہ اسٹیچوری باڈی میں لانا ناگزیر ہے۔
ذرائع کے مطابق اس معاملے پر پرنسپل سیکریٹری نے جامعہ کراچی کے مؤقف کی تائید میں اساتذہ سے کہا کہ قابل تعریف ہے کہ آپ لوگوں کو وقت پر تنخواہ تو مل رہی ہے دو ماہ بعد کی صورتحال بھی کوئی نہیں جانتا کہ تنخواہ کے لیے فنڈز بھی ہوں گے۔
واضح رہے کہ انجمن اساتذہ کی پوری کوشش ہے کہ یہ معاملہ اب کسی طور بھی ایجنڈے میں شامل نہ ہو کیونکہ انجمن کے انتخابات بھی قریب ہیں جس کے بعد انتظامیہ کے لیے اس معاملے کو سینڈیکیٹ میں پیش کرنا کسی چیلنج سے کم نہیں ہے۔
علاوہ ازیں دوران اجلاس جامعہ کراچی کے ڈائریکٹر فنانس کی موجودگی میں ان کے کردار پر کڑی تنقید بھی کی گئی ڈائریکٹر فنانس کے کردار کو زیر بحث لایا گیا اور ان کو ہٹانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
انجمن اساتذہ کی جانب سے اساتذہ کے لیے جاری ایک اعلامیے کے مطابق دوران اجلاس جامعہ کی مالیاتی حالت پہ بحث کے دوران سندھ حکومت کے نمائندہ وفد نے زور دیا کہ جامعہ کراچی اپنی فنانشل کنڈیشن بہتر بنانے کیلئے ریوینیو جنریشن کے نئے مواقع تلاش کرے۔
انجمن اساتذہ نے اس تجویز کا خیر مقدم کیا تاہم اس بات کی نشاندہی بھی کی کہ انتظامیہ ریسورس جنریشن کے نام پہ طلباء کی فیس میں غیر معمولی اضافہ کرنے کے بجائے دیگر مواقع تلاش کرے مزید براں 2014 کے بقیہ سلیکشن بورڈ اجازت کا معاملہ بھی زیر بحث لایا گیا اس کی اصولی منظوری دے دی گئی۔