بورڈ آفیشلز کی ہمدردیاں سابقہ مینجمنٹ کے ساتھ برقرار

بیشتر کا ذکا کو توسیع ملنے پر ناپسندیدگی کا اظہار، ایک مستعفی ہونے کا بھی کہہ چکے

بیشتر کا ذکا کو توسیع ملنے پر ناپسندیدگی کا اظہار، ایک مستعفی ہونے کا بھی کہہ چکے۔ فوٹو: ایکسپریس ویب

پی سی بی آفیشلز کی ہمدردیاں سابقہ مینجمنٹ کے ساتھ برقرار ہیں جب کہ بیشتر نے ذکا اشرف کو توسیع ملنے پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔

ذکا اشرف کو حکومت کی جانب سے حال ہی میں بطور پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی چیف 3 ماہ کی توسیع دی گئی، ان کے عہدے کی معیاد ہفتے کو ختم ہو گئی تھی۔

ذرائع نے بتایا کہ بورڈ میں اس فیصلے کو پسندیدگی کی نگاہ سے نہیں دیکھا گیا، بیشتر ٹاپ آفیشلز سابقہ مینجمنٹ کے ساتھ ہمدردیاں رکھتے ہیں اور یہ ذہن بنائے بیٹھے تھے کہ ذکا اشرف کی جگہ نجم سیٹھی کی واپسی ہو جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ذکا اشرف کو 3 ماہ کے لیے بڑاریلیف مل گیا

ایک اعلیٰ آفیشل تو ساتھیوں سے یہ کہتے بھی سنے گئے کہ اگر ذکا اشرف کو توسیع ملی تو وہ مستعفی ہو جائیں گے البتہ اب تک ان کا کوئی ایسا فیصلہ سامنے نہیں آیا، ان کے چیئرمین سے تعلقات ابتدا سے ہی کشیدہ ہیں اور یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ وہ جان بوجھ کر فیصلوں پر عمل درآمد میں تاخیر کرتے ہیں۔


بغیر کام کیے تنخواہیں وصول کرنے والے بعض سائیڈ لائن آفیشلز کو جب ذکا اشرف نے فارغ کرنا چاہا تو وہی عہدیدار دفاع میں سامنے آ گئے، مناسب متبادل ملنے میں دشواری کی وجہ سے انھیں اب تک تبدیل نہیں کیا جا سکا، ڈائریکٹر لیگل کے تقرر پر اس ڈپارٹمنٹ کے 2 سینئر آفیشلز چھٹی یا ڈیپوٹیشن پر چلے گئے تھے۔ انٹرنیشنل کرکٹ کے ڈائریکٹر عثمان واہلہ بھی کافی دنوں سے بیرون ملک مقیم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شاہد آفریدی نے ایک بار پھر ذکا اشرف کو تنقید کا نشانہ بناڈالا

ذرائع نے بتایا کہ بیشتر مخالف آفیشلز کو یقین تھا کہ جمعہ 3 نومبر ذکا اشرف کا پی سی بی میں آخری دن ہوگا مگر ایسا نہ ہو سکا، گوکہ انھیں توسیع تو مل گئی مگر اختیارات نہ ہونے کے برابر ہیں۔

قریبی ذرائع کے مطابق ذکا اشرف وزیراعظم سے ملاقات کر کے اس حوالے سے بات کریں گے،پی سی بی کو آئندہ چند روز میں میڈیا رائٹس بھی فروخت کرنا ہیں، روزمرہ کے امور کی ادائیگی تک محدود رہنے سے بڑے فیصلوں میں مشکل ہوگی۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ عہدے کی معیاد ختم ہونے سے ایک روز قبل غیرملکی ویب سائٹ نے ذکا اشرف کیخلاف رکن مینجمنٹ کمیٹی کا خط شائع کیا، اس کی ٹائمنگ پر حیرت ظاہر کرتے ہوئے یہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ ایک غیرملکی ویب سائٹ کو پاکستان کے اندرونی معاملے میں اتنی دلچسپی کیوں ہو گئی؟ لیٹر کے لیک ہونے کا ذمہ دار پی سی بی کے ہی ایک آفیشل کو قرار دیا جا رہا ہے۔
Load Next Story