کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 45 ارب روپے سے کم رہنے کا امکان

رواں مالی سال کے دوران معاشی نمو 3 سے 3.5 فیصد جبکہ مہنگائی 21 فیصد رہے گی

خسارے میں کمی سے بیرونی فنانسنگ پر انحصار کم ہوگا، وزارت خزانہ کی IMFکو بریفنگ فوٹو: فائل

پاکستان نے آئی ایم ایف کو بتایا ہے کہ امپورٹ پر پابندیوں اور دیگر اقدامات کے نتیجے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 4.5 ارب روپے سے کم رہنے کا امکان ہے، اگر ایسا ہوتا ہے تو پاکستان کیلیے بیرونی فنانسنگ کے چیلنجز سے نمٹنا آسان ہوجائے گا۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران معاشی نمو 3 سے 3.5 فیصد رہے گی، جبکہ مہنگائی 21 فیصد رہے گیاور اگلے مالی سال کیلیے وزارت خزانہ نے مہنگائی کی شرح 7 سے 8 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔

3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کیلیے ہونے والے مذاکرات کے دوران وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کو بتایا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 2 ارب ڈالر کی کمی کا امکان ہے، یہ تخمینہ رواں مالی سال کے دوران ایکسپورٹ 30 ارب ڈالر کی سطح پر رہنے کے مفروضے کی بنیاد پر لگایا گیا ہے جو کہ پہلے چار ماہ کے دوران 0.7 فیصد کے اضافے کے ساتھ 9.6 ارب ڈالر رہی تھیں۔


یہ بھی پڑھیں: کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ، درآمدات کم، محصولات، سرمایہ کاری زیادہ، معاشی اشاریے مثبت

ابتداء میں حکومت نے رواں مالی سال کے دوران 54 ارب ڈالر کی امپورٹس کا تخمینہ لگایا تھا، تاہم نئے تخمینے میں 10.4 ارب ڈالر کی کمی کی گئی ہے، پہلے چار ماہ کے دوران امپورٹس 17 ارب ڈالر رہی ہیں، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 18.5 فیصد کم ہے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت کو امید ہے کہ رواں مالی سال ترسیلات زر 30 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائیں گی۔ امپورٹس میں کمی سے ایک طرف بیرونی فنانسنگ پر انحصار کم ہوگا تو دوسری طرف اس کا منفی اثر ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں کمی کی صورت میں ظاہر ہوگا، بیرونی فنانسنگ اور بلند سودی ادائیگیاں آئی ایم ایف سے جاری مذاکرات کے اہم نکات ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے آئی ایم ایف اپنا جائزہ اگلے چند روز میں جاری کرے گا۔
Load Next Story