پاکستان نے ایکسٹرنل فنانسنگ گیپ پورا کرنے کا پلان آئی ایم ایف سے شیئر کردیا
رواں مالی سال کے دوران سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر سے بڑی سرمایہ کاری کی توقع
پاکستان نے ایکسٹرنل فنانسنگ گیپ پورا کرنے سے متعلق منصوبہ آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کردیا۔
پاکستان کی معاشی ٹیم نے ایکسٹرنل فنانس گیپ پورا کرنے کے انتظامات، تفصیلات اور نئی تجاویز سے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کو آگاہ کردیا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: فنانسنگ گیپ؛ پاکستان کا سعودی عرب سمیت دوست ممالک سے رابطے کا فیصلہ
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق نگراں حکومت کو رواں مالی سال میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں بڑے اضافے کی توقع ہے اور ایکسٹرنل فنانس گیپ کو براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری سے پورا کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر کی پاکستان میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی ہے جب کہ عرب ممالک توانائی، ایوی ایشن، معدنیات اور زراعت میں بڑی سرمایہ کاری کریں گے۔ عرب کمپنیاں ائرپورٹس اوربندرگاہوں کی استعداد بڑھانے اور چلانے میں سرمایہ کاری کریں گی۔ اسلام آباد ائرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ رواں ماہ ہونے کا امکان ہے۔
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف مجموعی اقتصادی کارکردگی سے مطمئن، بیرونی فنانسنگ بڑا چیلنج
علاوہ ازیں خلیج تعاون تنظیم سے آزاد تجارتی معاہدہ ہوگیا ہے اور اب باہمی سرمایہ کاری معاہدہ کیا جارہا ہے۔ آئی ایم ایف نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل پر وزارت خزانہ سے بریفنگ مانگ لی ہے اور سوال کیا گیا ہےکہ کونسل کے اقدامات سے ٹیکس وصولی اور سبسڈیز پر کیا اثرات ہوں گے۔
فرانس، جرمنی اور جنوبی کوریا کی ڈسکوزکے انتظامی کنٹرول والےطویل مدت معاہدوں میں دلچسپی ہے جب کہ انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن ڈسکوزکا انتظامی کنٹرول نجی شعبے کو دینے پر بھی مشاورت جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق جنوری سے توانائی، ایوی ایشن، معدنیات اور زراعت میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری بڑھےگی۔
دوسری جانب وفاقی حکومت نے قرضوں پر گارنٹیوں میں کمی کے بارے میں بھی بین الااقوامی مالیاتی فنڈ کی شرط پوری کردی ہے۔ حکومت کی جانب سے قرضوں کے لیے دی جانے والی گارنٹیوں میں 232 ارب روپے کی کمی واقع ہوئی ہے جس کے بعد حکومتی گارنٹیوں کا بوجھ 4048 ارب روپے سے کم ہو کر 3852 روپے ہوگیا ہے۔
آج بدھ کے روز بھی آئی ایم ایف جائزہ مشن کے وفد اور پاکستانی معاشی ٹیم کے درمیان اہم اجلاس ہوا، جس میں حکومتی گارنٹیز، مرکزی بینک سے قرض اور بیرونی ادائیگیوں کا جائزہ لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ حکام کی جانب سے آئی ایم ایف مشن کو بریفنگ دی گئی، جس میں بتایا گیا ہے کہ حکومتی گارنٹیز کا بوجھ 4048 ارب روپے سے کم ہو کر 3852 روپے تک ہوگیا ہے، یعنی اس میں 232 ارب روپے کمی ہوئی ہے۔ ستمبر 2023 تک حکومتی گارنٹیوں کا بوجھ 4 ہزار ارب روپے تک محدود کرنا ہدف تھا۔
بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف شرائط کے مطابق ستمبر تک حکومت کی جانب سے نئی گارنٹی نہیں ایشو کی گئی۔ آئی ایم ایف شرائط کے مطابق مرکزی بینک سے قرض نہیں لیا گیا کیوں کہ آئی ایم ایف کی جانب سے مرکزی بینک سے قرض نہ لینے کی شرط عائد تھی۔
آئی ایم ایف مشن کو بتایا گیا کہ بیرونی قرض کی ادائیگیاں بروقت جاری رہیں گی اور نہ ہی ان ادائیگیوں میں تاخیر کی گئی ہے۔ اکتوبر کے اختتام تک سنگل ٹریژی اکاؤنٹ کی شرائط پر بھی عملدرآمد کیا جائے گا، اس سلسلے میں پراسس شروع ہو چکا ہے۔
پاکستان کی معاشی ٹیم نے ایکسٹرنل فنانس گیپ پورا کرنے کے انتظامات، تفصیلات اور نئی تجاویز سے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کو آگاہ کردیا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: فنانسنگ گیپ؛ پاکستان کا سعودی عرب سمیت دوست ممالک سے رابطے کا فیصلہ
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق نگراں حکومت کو رواں مالی سال میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں بڑے اضافے کی توقع ہے اور ایکسٹرنل فنانس گیپ کو براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری سے پورا کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر کی پاکستان میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی ہے جب کہ عرب ممالک توانائی، ایوی ایشن، معدنیات اور زراعت میں بڑی سرمایہ کاری کریں گے۔ عرب کمپنیاں ائرپورٹس اوربندرگاہوں کی استعداد بڑھانے اور چلانے میں سرمایہ کاری کریں گی۔ اسلام آباد ائرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ رواں ماہ ہونے کا امکان ہے۔
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف مجموعی اقتصادی کارکردگی سے مطمئن، بیرونی فنانسنگ بڑا چیلنج
علاوہ ازیں خلیج تعاون تنظیم سے آزاد تجارتی معاہدہ ہوگیا ہے اور اب باہمی سرمایہ کاری معاہدہ کیا جارہا ہے۔ آئی ایم ایف نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل پر وزارت خزانہ سے بریفنگ مانگ لی ہے اور سوال کیا گیا ہےکہ کونسل کے اقدامات سے ٹیکس وصولی اور سبسڈیز پر کیا اثرات ہوں گے۔
فرانس، جرمنی اور جنوبی کوریا کی ڈسکوزکے انتظامی کنٹرول والےطویل مدت معاہدوں میں دلچسپی ہے جب کہ انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن ڈسکوزکا انتظامی کنٹرول نجی شعبے کو دینے پر بھی مشاورت جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق جنوری سے توانائی، ایوی ایشن، معدنیات اور زراعت میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری بڑھےگی۔
دوسری جانب وفاقی حکومت نے قرضوں پر گارنٹیوں میں کمی کے بارے میں بھی بین الااقوامی مالیاتی فنڈ کی شرط پوری کردی ہے۔ حکومت کی جانب سے قرضوں کے لیے دی جانے والی گارنٹیوں میں 232 ارب روپے کی کمی واقع ہوئی ہے جس کے بعد حکومتی گارنٹیوں کا بوجھ 4048 ارب روپے سے کم ہو کر 3852 روپے ہوگیا ہے۔
آج بدھ کے روز بھی آئی ایم ایف جائزہ مشن کے وفد اور پاکستانی معاشی ٹیم کے درمیان اہم اجلاس ہوا، جس میں حکومتی گارنٹیز، مرکزی بینک سے قرض اور بیرونی ادائیگیوں کا جائزہ لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ حکام کی جانب سے آئی ایم ایف مشن کو بریفنگ دی گئی، جس میں بتایا گیا ہے کہ حکومتی گارنٹیز کا بوجھ 4048 ارب روپے سے کم ہو کر 3852 روپے تک ہوگیا ہے، یعنی اس میں 232 ارب روپے کمی ہوئی ہے۔ ستمبر 2023 تک حکومتی گارنٹیوں کا بوجھ 4 ہزار ارب روپے تک محدود کرنا ہدف تھا۔
بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف شرائط کے مطابق ستمبر تک حکومت کی جانب سے نئی گارنٹی نہیں ایشو کی گئی۔ آئی ایم ایف شرائط کے مطابق مرکزی بینک سے قرض نہیں لیا گیا کیوں کہ آئی ایم ایف کی جانب سے مرکزی بینک سے قرض نہ لینے کی شرط عائد تھی۔
آئی ایم ایف مشن کو بتایا گیا کہ بیرونی قرض کی ادائیگیاں بروقت جاری رہیں گی اور نہ ہی ان ادائیگیوں میں تاخیر کی گئی ہے۔ اکتوبر کے اختتام تک سنگل ٹریژی اکاؤنٹ کی شرائط پر بھی عملدرآمد کیا جائے گا، اس سلسلے میں پراسس شروع ہو چکا ہے۔