خود ساختہ نیلسن منڈیلا

صرف دس صوبائی نشستوں پر پنجاب کی اسپیکرشپ لے لینا پرویز الٰہی کا کمال تھا

m_saeedarain@hotmail.com

پی ٹی آئی کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے چار سال بعد وطن واپس آنے والے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو دو نمبر نیلسن منڈیلا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پہلے اپنے بھائی سے حساب لیں جن کی 16 ماہ کی حکومت میں ملک میں مہنگائی کا ریکارڈ قائم ہوا ہے۔

واضح رہے کہ پرویز الٰہی نواز شریف کی پنجاب حکومت میں وزیر اور (ن) لیگ کی وفاقی حکومت میں اسپیکر پنجاب اسمبلی کے عہدے پر تعینات رہ چکے ہیں۔ بعدازاں بوجوہ میاں نواز شریف سے ناراض پرویز الٰہی جنرل پرویز دور میں 5 سال وزیر اعلیٰ پنجاب مگر شریفوں کے خلاف رہے اور بعد میں پی ٹی آئی کی پنجاب حکومت میں چند ماہ وزیر اعلیٰ رہے تھے مگر چیئرمین پی ٹی آئی کے دباؤ پر پنجاب اسمبلی توڑنے پر مجبور ہوئے تھے۔

صرف دس صوبائی نشستوں پر پنجاب کی اسپیکرشپ لے لینا پرویز الٰہی کا کمال تھا ۔ انھوں نے گجرات کے دورے میں نواز شریف کے شاندار استقبال اور ان کی گاڑی کندھوں پر اٹھوا لینے کا ریکارڈ قائم کیا تھا اور جنرل پرویز کو وردی میں دس بار بھی صدر منتخب کرانے کا اعلان کیا تھا۔

پرویز الٰہی نے نواز شریف کو دو نمبر نیلسن منڈیلا قرار دیا ہے حالاں کہ شریفوں یا مسلم لیگ (ن) نے نواز شریف کو کبھی منڈیلا قرار نہیں دیا جب کہ پی ٹی آئی اور اس کے رہنما اپنے اسیر چیئرمین کو مسلسل پاکستان کا نیلسن منڈیلا قرار دیتے آ رہے ہیں کیونکہ چیئرمین پی ٹی آئی تین ماہ سے قید ہیں جب کہ جنوبی افریقہ کے بااصول رہنما اور دنیا میں مشہور غیر متنازع لیڈر نیلسن منڈیلا نے 26 سال تک اپنے ملک میں قید بامشقت برداشت کی تھی اور کبھی سرکاری مصائب اور مشکلات کی شکایت تک نہیں کی تھی جب کہ چیئرمین پی ٹی آٓئی تین ماہ سے وسیع جگہ پر اڈیالہ جیل میں آرام دہ قید میں ہیں۔

جہاں انھیں سابق وزیر اعظم کی حیثیت سے من پسند کھانوں سمیت وہ تمام سہولیات حاصل ہیں جو ان کی حکومت میں ان کے مخالف کسی سیاسی رہنما کو حاصل نہیں تھی۔ حکومت سے آئینی طور پر پاکستان میں پہلی بار وزیر اعظم سے برطرفی کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی نے جو واویلا کیا تھا وہ بے نقاب ہو چکا ہے۔

انھوں نے وزیر اعظم بننے کے بعد اپنے تمام سیاسی مخالفین ایک سابق صدر تمام سابق وزرائے اعظم سابق وزرائے اعلیٰ، اپنی ہی حکومت کے وزیروں کو بھی نہیں بخشا تھا اور چیئرمین نیب کی ملی بھگت سے تمام کو گرفتار کرانے کا ریکارڈ قائم کیا تھا ، جب کہ جنرل پرویز مشرف نے بھی اپنی آمرانہ حکومت میں سابق حکمران جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ ایسا سلوک کیا تھا نہ اتنا برا سیاسی انتقام لیا تھا جب کہ جنرل پرویز سیاسی شخصیت نہیں تھے مگر چیئرمین پی ٹی آئی نے سیاسی شخصیت ہوتے ہوئے اپنے تمام سیاسی مخالفین کو جھوٹے مقدمات میں گرفتار کرایا۔ انھوں نے اپنے مشکوک ساتھیوں کو بھی نہیں بخشا تھا، اور اپنے سیاسی مخالفین کے نام لے کر انھیں گرفتار کرانے کی دھمکیاں دی تھیں۔


انھوں نے رانا ثنا اللہ کو جیل میں ڈالنے، نواز شریف سے جیل میں حاصل سہولتیں واپس لینے کا اعلان کیا تھا اور اقتدار ملنے سے قبل ہی آئی جی پولیس کو دھمکی دی تھی، ایک ایس پی کو شدید زخمی کرا کر پولیس کو اپنے دباؤ میں لیا تھا۔ انھوں نے اپنے سیاسی مخالفین ہی نہیں اپنی مخالفت کرنے والے اپنے ہی قریبی ساتھیوں کو بھی گرفتارکرایا تھا اور اقتدار میں رہتے ہوئے وہ سب کچھ کیا جس کا وہ اعلان کیا کرتے تھے۔ انھوں نے نواز شریف کو اپنی قریب المرگ بیوی سے فون پر بات کرانے نہیں دی۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے کہ وہ نیلسن منڈیلا کی طرح ناحق قید ہیں جب کہ دنیا کے عظیم اور اصول پرست رہنما نیلسن منڈیلا جیسی ایک بھی خوبی ان میں نہیں۔ نیلسن منڈیلا نے طویل قید میں چیئرمین پی ٹی آئی جیسا جارحانہ رویہ کبھی اختیارکیا نہ اقتدار میں آ کر اپنے کسی سیاسی مخالف کو گرفتارکرایا نہ کسی سے انتقام لیا۔ انھوں نے اپنے اوپر ظلم کرنے والوں کو کوئی تکلیف نہ ہونے دی بلکہ ان کے خوف سے جنوبی افریقہ چھوڑ کر جانے والوں کو روکا۔ انھیں اہم عہدے اور مراعات دیں۔

اپنے جانی دشمنوں سے برا سلوک نہیں کیا۔ نیلسن منڈیلا نے اقتدار میں بھی شہرت حاصل کی اور عوام سے کیے گئے وعدے پورے کیے۔ ملک کو ترقی دی اور مدت مکمل ہونے پر خود ہی اقتدار چھوڑا تھا اور اقتدار کے دوران بعض شکایات پر اپنی بیوی تک سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔ انھیں اقتدار سے الگ ہونے اور فوت ہونے کے بعد اپنے ملک اور عوام میں ہی نہیں بلکہ دنیا میں عزت و احترام حاصل ہے۔

نیلسن منڈیلا ایک نمبر یا دو نمبر نہیں بلکہ حقیقی قومی رہنما تھا جنھوں نے اپنی مرضی سے اقتدار چھوڑا تھا جب کہ دس سال تک اقتدار میں رہنے کا خواب دیکھنے والے چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنے پونے چار سالوں میں قوم کو ہی نہیں بلکہ اپنے ان حلیفوں کو بھی مایوس کیا جن کی حمایت سے وزیر اعظم بنے تھے۔ انھوں نے اپنے اقتدار میں عوام سے کیا گیا کوئی وعدہ پورا کیا، نہ کسی مخالف کو بخشا بلکہ بدترین حکمرانی کا ریکارڈ قائم کیا۔

انھوں نے اپنی شہرت اور مخالفین کی کردار کشی کرانے کے لیے سرکاری وسائل کا غیر قانونی استعمال کیا جس کا حالیہ ثبوت پی ٹی آئی کی کے پی حکومت میں سرکاری بجٹ کا پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا پر خرچ کیے جانے کا انکشاف ہے جہاں نوجوانوں کو چیئرمین کی ذاتی تشہیر اور ریاست مخالف پروپیگنڈے کے لیے ملازمتیں دی گئیں جس کے نتیجے میں سانحہ نو مئی ہوا اور ریاست بدنام ہوئی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے خودساختہ نیلسن منڈیلا بننا چاہا جوکہ ایک ایماندار اور محب وطن عالمی رہنما تھے جنھوں نے اقتدار میں دولت جمع نہیں کی تھی اور وہ ایک نمبر ہی نہیں اصل اور حقیقی منڈیلا تھے۔
Load Next Story