ایک ماہ سے جاری اسرائیلی بمباری میں 42 صحافی بھی جاں بحق
صرف غزہ میں جاں بحق صحافیوں کی تعداد 32 ہے جب کہ باقی لبنان میں اسرائیلی شیلنگ کا نشانہ بنے
اسرائیل کی غزہ پر ایک ماہ سے جاری مسلسل بمباری میں فرائض کی انجام دہی کے دوران جانیں گنوانے والے صحافیوں کی تعداد 42 ہوگئی جب کہ 50 دفاتر جزوی یا مکمل طور تباہ ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق تنظیم ''رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز'' نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ فوٹو جرنلسٹ اعصام عبداللہ کی موت اسرائیلی شیل لگنے کی وجہ سے ہوئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 7 اکتوبر سے روزانہ کی بنیاد پر ایک صحافی اسرائیلی بمباری کا شکار بن کر اپنی جان گنوا رہا ہے اور یہ تعداد اب تک 42 تک جا پہنچی ہے۔
اعصام کی ہلاکت کے واقعے کو بیان کرتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صحافی کو اسرائیلی شیل اس وقت لگا جب وہ اپنے ساتھی کے ہمراہ پہاڑ کی ایک چوٹی پر کھڑے ہوکر حزب اللہ کے خلاف صیہونی ریاست کی فوجی کارروائی کی کوریج کر رہے تھے۔
آر ایس ایف ' کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اعصام عبداللہ جس پہاڑی پر کھڑے تھے وہاں اسرائیلی فوج بغور انھیں دیکھ اور پہچان سکتی تھی۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اسرائیل جان بوجھ کر صحافیوں کو نشانہ بنارہی ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج کا ہمیشہ سے یہی مؤقف رہا ہے کہ صحافی اندھے گولہ باری کا شکار ہوئے ہیں۔ کبھی اسرائیلی فوج نے صحافیوں کو ہدف بنا کر قتل نہیں کیا۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حملوں میں جاں بحق ہونے والے صحافیوں کی تعداد 42 ہوگئی جن میں سے صرف غزہ میں 36 صحافی جاں بحق ہوئے اور باقی لبنان میں حزب اللہ سے لڑائی کی کوریج کے دوران مارے گئے۔
صحافتی تنظیم نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا کہ 3 نومبر کو اسرائیلی طیاروں نے غزہ میں حاجی ٹاور پر بمباری کی جس میں الجزیرہ ، اے ایف پی، اور عین میڈیا کے علاوہ کئی میڈیا ہاوسز کے دفاتر تھے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق تنظیم ''رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز'' نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ فوٹو جرنلسٹ اعصام عبداللہ کی موت اسرائیلی شیل لگنے کی وجہ سے ہوئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 7 اکتوبر سے روزانہ کی بنیاد پر ایک صحافی اسرائیلی بمباری کا شکار بن کر اپنی جان گنوا رہا ہے اور یہ تعداد اب تک 42 تک جا پہنچی ہے۔
اعصام کی ہلاکت کے واقعے کو بیان کرتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صحافی کو اسرائیلی شیل اس وقت لگا جب وہ اپنے ساتھی کے ہمراہ پہاڑ کی ایک چوٹی پر کھڑے ہوکر حزب اللہ کے خلاف صیہونی ریاست کی فوجی کارروائی کی کوریج کر رہے تھے۔
آر ایس ایف ' کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اعصام عبداللہ جس پہاڑی پر کھڑے تھے وہاں اسرائیلی فوج بغور انھیں دیکھ اور پہچان سکتی تھی۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اسرائیل جان بوجھ کر صحافیوں کو نشانہ بنارہی ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج کا ہمیشہ سے یہی مؤقف رہا ہے کہ صحافی اندھے گولہ باری کا شکار ہوئے ہیں۔ کبھی اسرائیلی فوج نے صحافیوں کو ہدف بنا کر قتل نہیں کیا۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حملوں میں جاں بحق ہونے والے صحافیوں کی تعداد 42 ہوگئی جن میں سے صرف غزہ میں 36 صحافی جاں بحق ہوئے اور باقی لبنان میں حزب اللہ سے لڑائی کی کوریج کے دوران مارے گئے۔
صحافتی تنظیم نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا کہ 3 نومبر کو اسرائیلی طیاروں نے غزہ میں حاجی ٹاور پر بمباری کی جس میں الجزیرہ ، اے ایف پی، اور عین میڈیا کے علاوہ کئی میڈیا ہاوسز کے دفاتر تھے۔