جنوبی ایشیا دنیا کا کرپٹ ترین خطہ ہے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل

پاکستان میں معلومات تک رسائی کا قانون زیرغور ہے جبکہ بھارت اس قانون میں ترمیم کر کے اس کے اثر کو کم کرنا چاہتا ہے


ویب ڈیسک May 22, 2014
ان ممالک کی حکومتیں انسداد بدعنوانی کے حوالے سے کام کرنے والے اداروں کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل۔ فوٹو: فائل

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے جنوبی ایشیا کو دنیا کا کرپٹ ترین خطہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے اس خطے کے ممالک کی حکومتیں بدعنوانی کے خاتمے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔

دنیا بھر کے ممالک میں کرپشن اور بدعنوانی پر نظر رکھنے والے بین الاقوامی ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، نیپال، مالدیپ، اور سری لنکا میں انسداد بدعنوانی کی کوششیں بدترین مسائل کا شکار ہیں، ان ممالک میں بدعنوانی اور کرپشن کو روکنے کے ادارے تو موجود ہیں لیکن ان ممالک کی حکومتیں انسداد بدعنوانی کے حوالے سے کام کرنے والے اداروں کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔

ٹرانسپیرنسی انٹر نیشنل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان ممالک میں قانون پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے سے انسداد کرپش کے تمام اقدامات بے سود رہ جاتے ہیں، سیاسی مداخلت اور دباؤ کے باعث یہ ادارے منصفانہ طریقہ سے تحقیقات نہیں کر سکتے اور اس خطے میں انسداد کرپشن کے ادارے اس لئے بالکل بے اثر ہیں کہ انھیں تحقیقات شروع کرنے سے پہلے حکومت کی اجازت درکار ہوتی ہے۔ جنوبی ایشیا کے ممالک کی حکومتوں کو انسداد بدعنوانی کے اداروں کو مضبوط کرنے، سیاسی مداخلت کم کرنے، عدلیہ کو آزادی سے کام کرنے اور بدعنوانی کی نشاندہی کرنے والوں کو تحفظ فراہم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

بین الاقوامی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں معلومات تک رسائی کا قانون زیر غور ہے جب کہ سری لنکا میں اس حوالے سے سرے سے قانون نام کی کوئی چیز موجود ہی نہیں ہے۔ بھارت کی حکومت معلومات تک رسائی کے اپنے قانون میں ترمیم کر کے اس کے اثر کو کم کرنا چاہتی ہے کیونکہ یہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ سخت قانون ہے، بھارت کی نئی منتخب حکومت پر کڑی نظر رکھی جائے گی کہ یہ کرپشن کے خاتمے کے اپنے انتخابی دعوے کس حد تک پوری کرتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں