ڈیز آف فیوچر پاسٹ ریویو
ڈیز آف فیوچر پاسٹ کی کہانی میں ایکس مین کے کردار اپنی بقا کی جنگ لڑتے نظر آئیں گے۔
بچپن میں نانی، دادی سے جنوں، پریوں کی کہانیاں سنتے پرورش پاتے اذہان تمام عمر ان کہانیوں اور محیر العقول واقعات کے چیستان میں الجھے رہتے ہیں، بڑھتے شعور کے ساتھ ان کہانیوں کی حقیقت تو سامنے آجاتی ہے لیکن موضوع کی دلچسپی ہر عمر میں انسان کی توجہ اپنی جانب مبذول کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ یہ انسانی نفسیات ہے کہ وہ ہمیشہ پراسرار چیزوں کی جانب مائل ہوتا ہے اور اسرار کی گتھیاں سلجھانے کی تگ و دو کرتا ہے۔
محیر العقل واقعات پر مبنی کہانیاں اور فلمیں ہمیشہ لوگوں کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب رہتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہالی ووڈ میں کثیر سرمائے سے متواتر ایسی فلمیں بنتی رہی ہیں جن میں جادو، سائنس فکشن، ماورائی طاقتوں اور سپر نیچرل صلاحیتوں کے حامل انسانوں کو موضوع بنایا گیا۔ کامک کیریکٹرز سپر مین، بیٹ مین،آئرن مین، اسپائیڈر مین اور مشہور زمانہ ہیری پوٹر کی ملین ڈالرز بزنس کرنے والی فلمیں اس دعوے کی سچائی کو ظاہر کرتی ہیں کہ فلمی شائقین کی ایک بڑی تعداد ماورائی موضوعات میں دلچسپی رکھتی ہے۔ ان موضوعات پر بننے والی فلموں کی مقبولیت اور اربوں روپے کے بزنس نے فلم میکرز کو فلم کی مسلسل سیریز بنانے پر راغب کیا اور ہر حصے کو شائقین سے اسی قدر پذیرائی ملی ، اسی سبب کئی سیریز فلموں کے چھ سات حصے یکے بعد دیگرے ریلیز ہوئے اور مقبول عام کی سند حاصل کی۔ ہالی ووڈ کی مشہور زمانہ فلم سیریز ''ایکس مین'' کا تعلق بھی ایسے ہی قبیل سے ہے۔
ایکس مین سیریز کی اب تک چھ فلمیں ریلیز ہوچکی ہیں جس نے باکس آفس پر 2 بلین ڈالر (دو ارب) سے زیادہ کا بزنس کیا ہے۔ اس فلم کا ساتواں حصہ ''ڈیز آف فیوچر پاسٹ'' 23 مئی 2014 کو ریلیز ہوگا۔ فلم کا یہ حصہ 2006 میں ریلیز ہونے والے تیسرے حصے ''ایکس مین ، دی لاسٹ اسٹینڈ'' اور پانچویں حصے ''ایکس مین فرسٹ کلاس'' دونوں کا مشترکہ سیکوئیل ہے، ساتھ ہی 2013 میں ریلیز ہونے والی ''دی وولورین'' کا فالواپ بھی ہے ۔
جن لوگوں نے یہ فلم نہیں دیکھی انھیں بتاتے چلوں کہ فلم کی کہانی کچھ سپر نیچرل صلاحیتیں رکھنے والے کرداروں کے گرد گھومتی ہے۔ ایکس مین فرسٹ کلاس جو سیریز میں پانچویں نمبر پر 2011 میں ریلیز ہوئی، دراصل کہانی کا ابتدائی حصہ ہے جس میں چارلس زاویر اور ایرک لہنشر، جو بعد ازاں پروفیسر ایکس اور میگنیٹو بنتے ہیں، کے ابتدائی دنوں کی روداد بیان کی گئی ہے۔ پروفیسر ایکس کہانی کے مطابق قدرتی طور پر ٹیلی پیتھی کی صلاحیتوں کے حامل ہیں اور خیال خوانی کے ذریعے نہ صرف اپنی بات دور دراز کسی شخص کے دماغ تک پہنچا سکتے ہیں بلکہ دماغی طور پر اسے کنٹرول کرتے ہوئے اپنے اشارے پر چلنے پر مجبور بھی کرسکتے ہیں۔
ایکس مین فرسٹ کلاس کی کہانی میں کچھ ایسے کرداروں کو لیا گیا ہے جو قدرتی طور پر سپر نیچرل صلاحیتوں کے حامل ہیں، چارلس زاویر ٹیلی پیتھی جانتا ہے جبکہ ایرک جو بعد میں میگنیٹو کا منفی کردار ادا کرتا ہے، میٹل کو اپنی مرضی سے استعمال کرنے پر قادر ہے، جس طرح مقناطیس لوہے کو اپنی جانب کھینچتا ہے ایرک بھی لوہے اور اسٹیل کو اپنے اشارے پر حرکت میں لاسکتا ہے۔ ایک ایسی لڑکی ''میسٹک'' بھی ہے جو اپنی جین تبدیل کرکے کسی کا بھی بھیس اپنا سکتی ہے۔ کہانی کا ولن اور اس کے ساتھی بھی کچھ محیر العقل صلاحیتوں کے حامل ہیں۔ چارلس زاویر اور ایرک ولن سے لڑنے کے لیے ایسے لوگوں کو تلاش کرتے ہیں جو عام لوگوں سے الگ اور کسی نہ کسی سپر نیچرل صلاحیت کے حامل ہوں۔ اس سلسلے میں ایک مشین تیار کی جاتی ہے جس سے منسلک ٹوپی چارلس سر پر پہن کر اپنی ٹیلی پیتھک صلاحیت سے دنیا بھر کے میوٹنٹس سے رابطہ کرنے کے اہل ہوجاتے ہیں۔
ایکس مین، دی لاسٹ اسٹینڈ کی کہانی ڈاکٹر جین گرے کے گرد گھومتی ہے جو اپنے دماغ کی قوت سے چیزوں کو حرکت دینے پر قادر ہے، ساتھ ہی اس میں خیال خوانی کی صلاحیت بھی ہے۔ جین پروفیسر ایکس کی ٹیم کی ایک باصلاحیت لڑکی ہے جو دوسرے حصے کے اختتام پر حادثے کا شکار ہوکر بظاہر مرجاتی ہے لیکن تیسرے حصے میں پتہ چلتا ہے کہ وہ زندہ ہے لیکن حادثے کی وجہ سے اس کی طاقتیں بڑھ چکی ہیں اور اس کے قابو سے باہر ہیں۔ نتیجتاًجین کی طاقتیں ہلاکت خیز ہوجاتی ہیں اور اس کو سمجھاتے ہوئے پروفیسرایکس بھی اس کا شکار ہوجاتے ہیں۔ بظاہر تیسرے حصے میں چارلس زاویر عرف پروفیسر ایکس بھی مر چکے ہیں لیکن 2014 میں ریلیز ہونے والی ''ڈیز آف فیوچر پاسٹ'' میں فلم ناظرین کو ایک چونکا دینے والا موڑ ملے گا۔
فلم کی خاصیت کے مطابق ہر کردار اپنی جوانی اور حالیہ شخصیت میں نظر آئے گا، جیسا کہ ناظرین انھیں تیسرے اور پانچویں حصے میں دیکھ چکے ہیں۔ فلم کا ہر دلعزیز کردار لوگن عرف وولورین چونکہ حیرت انگیز جسمانی صلاحیت رکھتا ہے، اس کا بدن خود اپنا علاج کرسکتا ہے، اور بڑھتی عمر کا اس پر کوئی اثر نہیں ہوتا ۔فلم ڈائریکٹر برائن سنگر کے مطابق چونکہ وولورین تاحیات زندہ رہنے والا ہے اس لیے جوانی اور موجودہ شخصیت کا کردار ہگ جیک مین ہی ادا کریں گے۔
ڈائریکٹر برائن سنگر نے فلم کی کاسٹ کے بارے میں مزید بتایا کہ پروفیسر ایکس کے بڑھاپے کا کردار پیٹرک اسٹیوارٹ اور جوانی کا جیمس میکوائے ادا کریں گے۔ اسٹیوارٹ کے مطابق پروفیسر ایکس کی ڈاکٹر جین گرے کے ہاتھوں تحلیل ہوجانے کے بعد فلم میں واپسی کی ایک ٹھوس وضاحت ہے، جسے ناظرین فلم دیکھ کر ہی جان پائیں گے۔ میگنیٹو کی جوانی کا کردار بطور ایرک لہنشر مائیکل فیس بینڈر نبھائیں گے جبکہ بڑھاپے کا ایان میکلین ادا کریں گے۔ ہیلی بیری بطور اسٹورم اس حصے میں بھی نظر آئیں گی۔ ہیلی بیری کا کہنا ہے کہ اس فلم میں اسٹورم کے بارے میں بہت کچھ چونکا دینے والا ہے، جو میرے خیال میں ناظرین کو اسٹورم کو بہتر طور پر سمجھنے میں مددگار ہوگا۔
ڈیز آف فیوچر پاسٹ کی کہانی میں ایکس مین کے کردار اپنی بقا کی جنگ لڑتے نظر آئیں گے۔ کہانی کی خاصیت کے مطابق حال کے کرداروں کو اپنے ماضی میں جا کر جوانی کے کرداروں کے ساتھ اپنی جنگ لڑنا ہے اور یہی پہلو فلم کو منفرد اور چونکا دینے والا بنا دیتا ہے۔ کہانی میں مزید کیا کچھ نیا ہے اور کیا ایکس مین کی ٹیم خود کو بچا پائے گی یا اپنے ماضی میں جا کر فنا ہوجائے گی؟ کیا اس فلم کے ساتھ ہی ایکس مین اور میوٹنٹس کا دنیا سے خاتمہ ہوجائے گا؟ یہ سب جاننے کے لئے آپ کو مزید ایک دن تو انتظار کرنا ہی پڑے گا۔
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
محیر العقل واقعات پر مبنی کہانیاں اور فلمیں ہمیشہ لوگوں کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب رہتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہالی ووڈ میں کثیر سرمائے سے متواتر ایسی فلمیں بنتی رہی ہیں جن میں جادو، سائنس فکشن، ماورائی طاقتوں اور سپر نیچرل صلاحیتوں کے حامل انسانوں کو موضوع بنایا گیا۔ کامک کیریکٹرز سپر مین، بیٹ مین،آئرن مین، اسپائیڈر مین اور مشہور زمانہ ہیری پوٹر کی ملین ڈالرز بزنس کرنے والی فلمیں اس دعوے کی سچائی کو ظاہر کرتی ہیں کہ فلمی شائقین کی ایک بڑی تعداد ماورائی موضوعات میں دلچسپی رکھتی ہے۔ ان موضوعات پر بننے والی فلموں کی مقبولیت اور اربوں روپے کے بزنس نے فلم میکرز کو فلم کی مسلسل سیریز بنانے پر راغب کیا اور ہر حصے کو شائقین سے اسی قدر پذیرائی ملی ، اسی سبب کئی سیریز فلموں کے چھ سات حصے یکے بعد دیگرے ریلیز ہوئے اور مقبول عام کی سند حاصل کی۔ ہالی ووڈ کی مشہور زمانہ فلم سیریز ''ایکس مین'' کا تعلق بھی ایسے ہی قبیل سے ہے۔
ایکس مین سیریز کی اب تک چھ فلمیں ریلیز ہوچکی ہیں جس نے باکس آفس پر 2 بلین ڈالر (دو ارب) سے زیادہ کا بزنس کیا ہے۔ اس فلم کا ساتواں حصہ ''ڈیز آف فیوچر پاسٹ'' 23 مئی 2014 کو ریلیز ہوگا۔ فلم کا یہ حصہ 2006 میں ریلیز ہونے والے تیسرے حصے ''ایکس مین ، دی لاسٹ اسٹینڈ'' اور پانچویں حصے ''ایکس مین فرسٹ کلاس'' دونوں کا مشترکہ سیکوئیل ہے، ساتھ ہی 2013 میں ریلیز ہونے والی ''دی وولورین'' کا فالواپ بھی ہے ۔
جن لوگوں نے یہ فلم نہیں دیکھی انھیں بتاتے چلوں کہ فلم کی کہانی کچھ سپر نیچرل صلاحیتیں رکھنے والے کرداروں کے گرد گھومتی ہے۔ ایکس مین فرسٹ کلاس جو سیریز میں پانچویں نمبر پر 2011 میں ریلیز ہوئی، دراصل کہانی کا ابتدائی حصہ ہے جس میں چارلس زاویر اور ایرک لہنشر، جو بعد ازاں پروفیسر ایکس اور میگنیٹو بنتے ہیں، کے ابتدائی دنوں کی روداد بیان کی گئی ہے۔ پروفیسر ایکس کہانی کے مطابق قدرتی طور پر ٹیلی پیتھی کی صلاحیتوں کے حامل ہیں اور خیال خوانی کے ذریعے نہ صرف اپنی بات دور دراز کسی شخص کے دماغ تک پہنچا سکتے ہیں بلکہ دماغی طور پر اسے کنٹرول کرتے ہوئے اپنے اشارے پر چلنے پر مجبور بھی کرسکتے ہیں۔
ایکس مین فرسٹ کلاس کی کہانی میں کچھ ایسے کرداروں کو لیا گیا ہے جو قدرتی طور پر سپر نیچرل صلاحیتوں کے حامل ہیں، چارلس زاویر ٹیلی پیتھی جانتا ہے جبکہ ایرک جو بعد میں میگنیٹو کا منفی کردار ادا کرتا ہے، میٹل کو اپنی مرضی سے استعمال کرنے پر قادر ہے، جس طرح مقناطیس لوہے کو اپنی جانب کھینچتا ہے ایرک بھی لوہے اور اسٹیل کو اپنے اشارے پر حرکت میں لاسکتا ہے۔ ایک ایسی لڑکی ''میسٹک'' بھی ہے جو اپنی جین تبدیل کرکے کسی کا بھی بھیس اپنا سکتی ہے۔ کہانی کا ولن اور اس کے ساتھی بھی کچھ محیر العقل صلاحیتوں کے حامل ہیں۔ چارلس زاویر اور ایرک ولن سے لڑنے کے لیے ایسے لوگوں کو تلاش کرتے ہیں جو عام لوگوں سے الگ اور کسی نہ کسی سپر نیچرل صلاحیت کے حامل ہوں۔ اس سلسلے میں ایک مشین تیار کی جاتی ہے جس سے منسلک ٹوپی چارلس سر پر پہن کر اپنی ٹیلی پیتھک صلاحیت سے دنیا بھر کے میوٹنٹس سے رابطہ کرنے کے اہل ہوجاتے ہیں۔
ایکس مین، دی لاسٹ اسٹینڈ کی کہانی ڈاکٹر جین گرے کے گرد گھومتی ہے جو اپنے دماغ کی قوت سے چیزوں کو حرکت دینے پر قادر ہے، ساتھ ہی اس میں خیال خوانی کی صلاحیت بھی ہے۔ جین پروفیسر ایکس کی ٹیم کی ایک باصلاحیت لڑکی ہے جو دوسرے حصے کے اختتام پر حادثے کا شکار ہوکر بظاہر مرجاتی ہے لیکن تیسرے حصے میں پتہ چلتا ہے کہ وہ زندہ ہے لیکن حادثے کی وجہ سے اس کی طاقتیں بڑھ چکی ہیں اور اس کے قابو سے باہر ہیں۔ نتیجتاًجین کی طاقتیں ہلاکت خیز ہوجاتی ہیں اور اس کو سمجھاتے ہوئے پروفیسرایکس بھی اس کا شکار ہوجاتے ہیں۔ بظاہر تیسرے حصے میں چارلس زاویر عرف پروفیسر ایکس بھی مر چکے ہیں لیکن 2014 میں ریلیز ہونے والی ''ڈیز آف فیوچر پاسٹ'' میں فلم ناظرین کو ایک چونکا دینے والا موڑ ملے گا۔
فلم کی خاصیت کے مطابق ہر کردار اپنی جوانی اور حالیہ شخصیت میں نظر آئے گا، جیسا کہ ناظرین انھیں تیسرے اور پانچویں حصے میں دیکھ چکے ہیں۔ فلم کا ہر دلعزیز کردار لوگن عرف وولورین چونکہ حیرت انگیز جسمانی صلاحیت رکھتا ہے، اس کا بدن خود اپنا علاج کرسکتا ہے، اور بڑھتی عمر کا اس پر کوئی اثر نہیں ہوتا ۔فلم ڈائریکٹر برائن سنگر کے مطابق چونکہ وولورین تاحیات زندہ رہنے والا ہے اس لیے جوانی اور موجودہ شخصیت کا کردار ہگ جیک مین ہی ادا کریں گے۔
ڈائریکٹر برائن سنگر نے فلم کی کاسٹ کے بارے میں مزید بتایا کہ پروفیسر ایکس کے بڑھاپے کا کردار پیٹرک اسٹیوارٹ اور جوانی کا جیمس میکوائے ادا کریں گے۔ اسٹیوارٹ کے مطابق پروفیسر ایکس کی ڈاکٹر جین گرے کے ہاتھوں تحلیل ہوجانے کے بعد فلم میں واپسی کی ایک ٹھوس وضاحت ہے، جسے ناظرین فلم دیکھ کر ہی جان پائیں گے۔ میگنیٹو کی جوانی کا کردار بطور ایرک لہنشر مائیکل فیس بینڈر نبھائیں گے جبکہ بڑھاپے کا ایان میکلین ادا کریں گے۔ ہیلی بیری بطور اسٹورم اس حصے میں بھی نظر آئیں گی۔ ہیلی بیری کا کہنا ہے کہ اس فلم میں اسٹورم کے بارے میں بہت کچھ چونکا دینے والا ہے، جو میرے خیال میں ناظرین کو اسٹورم کو بہتر طور پر سمجھنے میں مددگار ہوگا۔
ڈیز آف فیوچر پاسٹ کی کہانی میں ایکس مین کے کردار اپنی بقا کی جنگ لڑتے نظر آئیں گے۔ کہانی کی خاصیت کے مطابق حال کے کرداروں کو اپنے ماضی میں جا کر جوانی کے کرداروں کے ساتھ اپنی جنگ لڑنا ہے اور یہی پہلو فلم کو منفرد اور چونکا دینے والا بنا دیتا ہے۔ کہانی میں مزید کیا کچھ نیا ہے اور کیا ایکس مین کی ٹیم خود کو بچا پائے گی یا اپنے ماضی میں جا کر فنا ہوجائے گی؟ کیا اس فلم کے ساتھ ہی ایکس مین اور میوٹنٹس کا دنیا سے خاتمہ ہوجائے گا؟ یہ سب جاننے کے لئے آپ کو مزید ایک دن تو انتظار کرنا ہی پڑے گا۔
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔