طلب و رسد میں بہتری آنے سے ڈالر کی اڑان میں کمی

ڈالر کے انٹربینک ریٹ صرف 14پیسے کے اضافے سے 287روپے 03پیسے پر بند ہوئے

فوٹو: فائل

معاشی اشاریوں میں بہتری سے ڈالر کی اڑان میں کمی آگئی، ڈالر کے انٹربینک نرخ میں صرف 14 پیسے اور اوپن مارکیٹ میں 50 پیسے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

سپلائی میں بہتری اور ڈیمانڈ میں محدود اضافے سے جمعے کو ڈالر کی قدر میں اتارچڑھاؤ کے بعد محدود پیمانے پر اضافہ ہوا جس سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 287روپے سے تجاوز کرگئے جبکہ اوپن ریٹ 288روپے کی سطح پر آگئے۔

ڈیمانڈ کے ساتھ سپلائی میں بھی بہتری آنے کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ صرف 14پیسے کے اضافے سے 287روپے 03پیسے پر بند ہوئے، اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 50پیسے کے اضافے سے 288روپے کی سطح پر بند ہوئی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مثبت معاشی اشاریوں سے نومبر کے اختتام تک کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہونے کے امکانات ہیں جبکہ چین سے 600ملین ڈالر، آئی ایم ایف سے 700ملین ڈالر کی قسط کے اجرا اور جاری آئی ایم ایف ریویو ختم ہونے کے بعد ملک میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری آنے کی توقعات ہیں۔


اسی طرح ایم ایس سی آئی انڈیکس میں مزید پاکستانی کمپنیوں کی ممکنہ شمولیت سے پاکستانی کمپنیوں کا حجم اور پاکستان کا وزن بڑھ جائے گا اور پاکستانی کمپنیوں کی بڑھی ہوئی قیمتوں پر متوقع بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ روپیہ کی قدر میں استحکام کا باعث بنے گا۔

دوسری جانب ایکس چینج کمپنیوں کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ افغانستان جانے والے پناہ گزینوں کے روپے کے بجائے ڈالر ہمراہ لے جانے اور گرے مارکیٹ متحرک ہونے سے ملحقہ سرحدی شہروں میں ڈالر کی مبینہ سٹے بازی شروع ہونے جیسے عوامل ڈالر کی پیش قدمی کا باعث بن رہے ہیں۔

ایکسچینج کمپنیوں کے مطابق بڑھتی ہوئی قدر کے پیش نظر اوپن مارکیٹ میں انفلوز کم ہوگئے ہیں جبکہ خریداروں کی تعداد بڑھ گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے ایکسپورٹرز نے بھی اپنی برآمدی آمدنی کی ترسیلات کو بھنانے کا عمل سست کردیا ہے جبکہ امپورٹرز کی جانب سے ڈالر کی طلب بڑھ گئی ہے جس سے ڈالر کی پیش قدمی برقرار ہے۔
Load Next Story