جی ایس پی پلس ٹیکسٹائل سیکٹر کیلیے بجٹ میں مراعات کا عندیہ

ایف بی آر شعبے پر17فیصد سیلز ٹیکس لگانے اور وزارت ٹیکسٹائل زیروریٹنگ بحال کرنے میں مصروف ہے،عباس آفریدی

ایف بی آر شعبے پر17فیصد سیلز ٹیکس لگانے اور وزارت ٹیکسٹائل زیروریٹنگ بحال کرنے میں مصروف ہے،عباس آفریدی۔ فوٹو: اے پی پی

وفاقی وزیر ٹیکسٹائل عباس خان آفریدی نے کہا ہے کہ جی ایس پی پلس سے مکمل استفادے کے لیے سال2014-15 کے وفاقی بجٹ میں ٹیکسٹائل سیکٹرکے لیے ترغیبات ومراعات کی خوشخبری دی جائے گی تاکہ روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوسکیں اور دہشت گردی کے مسائل پر قابو پایا جاسکے۔

پی ایچ ایم اے ہائوس میں خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی جیسے مسائل کی بنیادی وجہ بے روزگاری اور معاشی بدحالی ہے، ان مسائل پر قابو پانے کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر روزگار کے نئے مواقع فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے، اس لیے حکومت کی کوشش ہے کہ اس شعبے کی ترقی میں حائل رکاوٹوں کو دورکیا جائے اور مناسب ترغیبات دی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر ٹیکسٹائل سیکٹر پر عائد سیلزٹیکس کی شرح کو بڑھاکر17 فیصد کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے مگر وزارت ٹیکسٹائل کی کوشش ہے کہ اسے دوبارہ زیرریٹڈ ریجیم میںواپس لایا جائے۔


ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ کے حوالے سے وزیرٹیکسٹائل نے کہا کہ اس مد میں ٹیکسٹائل سیکٹر سے وصول کیے جانے والے فنڈ کو وزارت ٹیکسٹائل کو منتقل کیا جائے تاکہ اس فنڈ کو ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے منصوبوں پر خرچ کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش بھارت اور دیگر ممالک میں بڑھتی ہوئی لیبرکاسٹ سے پاکستان کو فائدہ ہو گا اور پاکستانی ٹیکسٹائل سیکٹر کو اس حوالے سے منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ طویل دورانیے سے ٹیکسٹائل سیکٹر کی ویلیوایڈیشن صرف 13 آئٹمز تک محدود ہے جبکہ دنیا بھر میں ٹیکسٹائل کی 900 آئٹمزکی ویلیوایڈیشن کی جا رہی ہے، ہمیں نئی مارکیٹوں تک رسائی اوربرآمدات بڑھانے کے لیے نئی مصنوعات متعارف کرانا ہوگی۔

انہوں نے بجٹ کے حوالے سے بتایا کہ وزارت ٹیکسٹائل وزارت خزانہ، ایف بی آر اور وزارت تجارت سے مستقل رابطے میں ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ بجٹ میں ٹیکسٹائل سیکٹر کیلیے خصوصی مراعات کا اعلان کیا جائے لیکن اگر بجٹ میں کسی ایسے فیصلے کا اعلان کیا گیا جس پر وزارت ٹیکسٹائل کو اعتماد میں نہ لیا گیا ہو تو ایسے فیصلے کو ہم قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیلزٹیکس ریفنڈز کی مد میں زیرالتوا کلیمز کو جلد از جلد اداکیا جائے گا تاکہ ٹیکسٹائل برآمدکنندگان کو مالی بحران سے بچایا جا سکے، وزارت ٹیکسٹائل اس بات کی بھی کوششوں میں مصروف ہے کہ ٹیکسٹائل سیکٹر سے وابستہ افراد مزید دیوالیہ نہ ہوں ، اسٹیٹ بینک اور تجارتی بینکوں کے ساتھ مل کر ایسی پالیسی وضع کی جا رہی ہے جس کے تحت ان کے قرضے ری شیڈول کرائے جا سکیں۔

انہوں نے بتایا کہ وزارت ٹیکسٹائل خالصتا میرٹ کی بنیاد پر صرف ضروری بھرتیاں کررہی ہے اوراس حوالے سے کسی قسم کا کوئی دبائو برداشت نہیں کیا جائے گا، ہم نے 28 افراد کوسفارش پر نہیں بلکہ میرٹ پربھرتی کیا ہے اور اگرمجھ پر سفارش کا کوئی الزام ثابت ہو جائے تو استعفیٰ دینے کو تیار ہوں۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ٹیکسٹائل کے قائم مقام چیئرمین حاجی محمد اکرم انصاری نے کہا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر سے ای ڈی ایف کے لیے وصول کیے جانے والا پیسہ صرف اسی شعبے کی ترقی پر استعمال ہونا چاہیے، محکمہ کسٹمز ایکسپورٹرز کے ساتھ جاری تنازعات عدالتوں سے باہر حل کرے، آئندہ اجلاس میں مسائل حل کرنے کیلیے وزارت خزانہ اور ایف بی آر حکام کو بھی طلب کیا جائے گا۔ رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے کہا کہ جو لوگ ٹیکس ادا کررہے ہیں انہیں ذبحہ ہونے سے بچایا جائے ورنہ ریونیو ملنا بند ہوجائے گا۔
Load Next Story