ضیاء الدین بورڈ نےایک سے زائد مضامین میں امتحانات کا آئی بی سی سی کا فیصلہ نافذ کردیا
میٹرک اور انٹر کی سطح پر بایولوجی پڑھنے والا طالب علم ریاضی بھی پڑھ سکے گا، ڈاکٹر عاصم حسین
آئی بی سی سی کی جانب سے میٹرک اور انٹر کی سطح پر مضامین کی پابندی کو ختم کرنے کے فیصلے کو ضیاء الدین یونیورسٹی امتحانی بورڈ نے فوری نافذ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
ضیاء الدین یونیورسٹی کے چانسلر ڈاکٹر عاصم حسین نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان میں یہ پہلا امتحانی بورڈ ہوگا جو اس فیصلے کا نفاذ کرے گا۔
ڈاکٹر عاصم حسین نے آئی بی سی سی (انٹر بورڈ چیئرمین کمیشن) کے تین مختلف فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ آئی بی سی سی نے ہماری جانب سے دی گئی تین تجاویز کو منظور کرلیا ہے۔
ان تجاویز کے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق اب میٹرک اور انٹر کی سطح پر طلبا بیک وقت مختلف مضامین کے امتحانات دے سکیں گے۔ بزنس پڑھنے والا طالبعلم کمپیوٹر اور بیالوجی پڑھنے والا ریاضی بھی پڑھ سکے گا۔
مزید برآں نئے گریڈنگ سسٹم کے تحت اب 2024 سے نویں اور گیارہویں کی سطح پر نمبروں کے بجائے گریڈز دیے جائیں گے اور فیل ختم کرتے ہوئے un satisfactory گریڈ دیا جائے گا۔
انھوں نے مزید بتایا کہ اب سائنسی مضامین میں کیمبرج کی طرز پر پریکٹیکل کے بجائے ایم سی کیوز لیے جائیں گے جسے alternative to practical کا نام دیا گیا ہے۔
ڈاکٹر عاصم حسین کا کہنا تھا کہ یہ فیصلے سب سے پہلے ضیاء الدین امتحانی بورڈ میں نافذ کیے جارہے ہیں تاہم آئی بی سی سی کے فیصلے کے تحت یونیفارم پالیسی کے طور پر اب ان فیصلوں کو سندھ سمیت تمام تعلیمی بورڈز میں نافذ ہونا ہے۔
ڈاکٹر عاصم حسین نے تاریخی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انگریز کے دور میں جامعات میں داخلے کے لیے عمر کی کوئی حد مقرر نہیں تھی تاہم 1917 میں ایک کمیشن کے ذریعے میٹرک کو 11 سال اور انٹر کو مزید دو سال دیے گئے جس کے بعد جامعات میں داخلے کی اجازت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ یہ تمام اختیارات اس وقت جامعات کے پاس تھے، بہت بعد میں پاکستان میں امتحانی بورڈ بنائے گئے جو میٹرک اور انٹر کے امتحان لے سکتے تھے۔
پریس بریفنگ کے موقع پر ضیاء الدین ایگزامینیشن بورڈ کی سربراہ ندا حسین اور ایگزیکیٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ناصر انصار بھی موجود تھے۔
ضیاء الدین یونیورسٹی کے چانسلر ڈاکٹر عاصم حسین نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان میں یہ پہلا امتحانی بورڈ ہوگا جو اس فیصلے کا نفاذ کرے گا۔
ڈاکٹر عاصم حسین نے آئی بی سی سی (انٹر بورڈ چیئرمین کمیشن) کے تین مختلف فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ آئی بی سی سی نے ہماری جانب سے دی گئی تین تجاویز کو منظور کرلیا ہے۔
ان تجاویز کے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق اب میٹرک اور انٹر کی سطح پر طلبا بیک وقت مختلف مضامین کے امتحانات دے سکیں گے۔ بزنس پڑھنے والا طالبعلم کمپیوٹر اور بیالوجی پڑھنے والا ریاضی بھی پڑھ سکے گا۔
مزید برآں نئے گریڈنگ سسٹم کے تحت اب 2024 سے نویں اور گیارہویں کی سطح پر نمبروں کے بجائے گریڈز دیے جائیں گے اور فیل ختم کرتے ہوئے un satisfactory گریڈ دیا جائے گا۔
انھوں نے مزید بتایا کہ اب سائنسی مضامین میں کیمبرج کی طرز پر پریکٹیکل کے بجائے ایم سی کیوز لیے جائیں گے جسے alternative to practical کا نام دیا گیا ہے۔
ڈاکٹر عاصم حسین کا کہنا تھا کہ یہ فیصلے سب سے پہلے ضیاء الدین امتحانی بورڈ میں نافذ کیے جارہے ہیں تاہم آئی بی سی سی کے فیصلے کے تحت یونیفارم پالیسی کے طور پر اب ان فیصلوں کو سندھ سمیت تمام تعلیمی بورڈز میں نافذ ہونا ہے۔
ڈاکٹر عاصم حسین نے تاریخی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انگریز کے دور میں جامعات میں داخلے کے لیے عمر کی کوئی حد مقرر نہیں تھی تاہم 1917 میں ایک کمیشن کے ذریعے میٹرک کو 11 سال اور انٹر کو مزید دو سال دیے گئے جس کے بعد جامعات میں داخلے کی اجازت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ یہ تمام اختیارات اس وقت جامعات کے پاس تھے، بہت بعد میں پاکستان میں امتحانی بورڈ بنائے گئے جو میٹرک اور انٹر کے امتحان لے سکتے تھے۔
پریس بریفنگ کے موقع پر ضیاء الدین ایگزامینیشن بورڈ کی سربراہ ندا حسین اور ایگزیکیٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ناصر انصار بھی موجود تھے۔