’’ہمارے سابق کرکٹرز ٹیم کے ہارنے کی بد دعائیں کرتے ہیں‘‘
پاکستان ٹیم 80ء کی کرکٹ میں پھنس کر رہ گئی ہے، کپتان کی تبدیلی سے کچھ نہیں ہوگا، سابق کرکٹرز
قومی ٹیم کے سابق کرکٹر رمیز راجا نے کہا ہے کہ بری پرفارمنس کی ذمہ داری اُن ناقدین پر بھی عائد ہوتی ہے جو ٹیم پر تنقید کرنے کا موقع ڈھونڈ رہے ہوتے ہیں۔
سابق کرکٹر و کمنٹیٹر کا کہنا ہے کہ ایک خاص چینل پر ہمارے سابق کرکٹرز بیٹھ کر سمجھتے ہیں کہ ان سے زیادہ کرکٹ کی کسی کو سمجھ نہیں ہے۔ یہ دعائیں کررہے ہوتے ہیں کہ پاکستان ٹیم ہارے اور ہماری ہیڈلائنز لگیں کہ دیکھا ہم تو یہ پہلے ہی کہہ رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے سابق کرکٹرز تنقید کرتے ہوئے خونخوار ہوجاتے ہیں، جب تک ہم اس رویے کو ختم نہیں کریں گے ہمیشہ پاکستان ٹیم دباؤ میں رہے گی۔ اب انکوائری ہوگی کچھ سابق کھلاڑیوں کو بلایا جائے گا اور کچھ صحافی جن کو کرکٹ کا کچھ پتا نہیں وہ بھی آجائیں گے اپنا ایجنڈا لیکر کہ فلاں نے یہ کردیا اور فلاں نے وہ کردیا۔ اس طرح پاکستان کی کرکٹ ٹھیک نہیں ہوگی بلکہ مزید خراب ہوگی۔
مزید پڑھیں: ورلڈکپ میں ناقص پرفارمنس؛ رمیز راجا نے بورڈ پر تنقید کے نشتر چلادیئے
سابق کرکٹر نے کہا کہ ٹورنامنٹ میں ہمارا اسپن اور فاسٹ بولنگ ڈیپارٹمنٹ بلکل فلیٹ تھا، ٹیم کی باڈی لینگویج کمزور تھی۔ اگر مگر کی بنیاد پر آپ ورلڈکپ نہیں جیت سکتے۔
مزید پڑھیں: کامران اکمل کا بابراعظم کو کپتانی چھوڑنے کا مشورہ
انہوں نے مزید کہا کہ کپتان کی تبدیلی سے کچھ ہونے والا نہیں کیونکہ ہمارے کرکٹرز 80 کی بیٹنگ اور بولنگ ببل میں جم کر ہ گئے ہیں جبکہ باقی ٹیمیں آگے نکل گئی ہیں۔ ابھی سارے لڑکے کم عمر ہیں اس لیے اگلے چار پانچ سال یہی چلے گا۔