بھارتی سپریم کورٹ نے سری نواسن کی درخواست خارج کردی
مدگل کمیٹی میں جن افراد کے نام ہیں ان میں سے کسی کو بھی آئی پی ایل میں شریک ہونے سے نہیں روکا گیا،درخواست
بھارتی سپریم کورٹ نے سابق صدر بی سی سی آئی این سری نواسن کی بحالی کے حوالے سے درخواست خارج کر دی۔
انھوں نے دائر درخواست میں یہ بھی کہا تھا کہ ان کا آئی پی ایل سے کوئی تعلق نہیں ہو گا تاہم عدالت نے یہ کہہ کر درخواست خارج کر دی کہ ایسا کرنا سابقہ حکم کے منافی ہو گا۔ جسٹس بلبیر سنگھ چوہان نے انکے وکلا سے کہا کہ جس بینچ نے سری نواسن کے خلاف حکم جاری کیا یہ درخواست اسی کو دی جائے۔
سری نواسن نے عدالت میں ایک حلف نامہ بھی پیش کیا جس میں کہا گیا تھا کہ جب عدالت ان کے اس معاملے پر ستمبر میں سماعت کرے گی تب تک ان کے عہدے کی مدت مکمل ہو چکی ہو گی، یوں سماعت کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ پہلے ہی کہہ چکی کہ آئی پی ایل اسپاٹ فکسنگ کی تحقیقات کرنے والی مدگل کمیٹی میں جن 13 افراد کے خلاف الزامات عائد کیے گئے ان کی تفتیش بھارتی بورڈکو خود کرنی چاہیے۔
سپریم کورٹ میں تازہ درخواست میں موقف اختیار کیا گیاکہ مدگل کمیٹی میں جن افراد کے نام ہیں ان میں سے کسی کو بھی آئی پی ایل میں شریک ہونے سے نہیں روکا گیا، فردِ جرم عائد نہ ہونے کے باوجود صرف درخواست گزار یعنی سری نواسن کو ہی پابندیوں کا سامنا ہے۔ یاد رہے کہ آئی پی ایل ٹیم چنئی سپر کنگز کے مالک سری نواسن کے داماد گروناتھ میاپن کیخلاف بھی دھوکا دہی اور مجرمانہ سازش کے الزامات پرتحقیقات جاری ہیں۔ پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس مکل مدگل کی صدارت میں آئی پی ایل2013کے دوران اسپاٹ فکسنگ معاملے کی تحقیقات کیلیے تین رکنی کمیٹی بنائی گئی تھی۔
اس نے رپورٹ سپریم کورٹ کے حوالے کر دی جس کی بنیاد پر عدالت نے این سری نواسن کو تحقیقات مکمل ہونے تک عہدے سے علیحدہ ہونے کا مشورہ دیا تھا۔ گذشتہ آئی پی ایل کے دوران اسپاٹ فکسنگ کا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب راجستھان رائلز کے تین کھلاڑیوں ایس شری شانتھ، انکیت چوہان اور اجیت چنڈیلاکو دہلی پولیس نے گرفتار کیا تھا،اس کے بعد ممبئی پولیس نے مزید گرفتاریاں کی تھیں۔
انھوں نے دائر درخواست میں یہ بھی کہا تھا کہ ان کا آئی پی ایل سے کوئی تعلق نہیں ہو گا تاہم عدالت نے یہ کہہ کر درخواست خارج کر دی کہ ایسا کرنا سابقہ حکم کے منافی ہو گا۔ جسٹس بلبیر سنگھ چوہان نے انکے وکلا سے کہا کہ جس بینچ نے سری نواسن کے خلاف حکم جاری کیا یہ درخواست اسی کو دی جائے۔
سری نواسن نے عدالت میں ایک حلف نامہ بھی پیش کیا جس میں کہا گیا تھا کہ جب عدالت ان کے اس معاملے پر ستمبر میں سماعت کرے گی تب تک ان کے عہدے کی مدت مکمل ہو چکی ہو گی، یوں سماعت کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ پہلے ہی کہہ چکی کہ آئی پی ایل اسپاٹ فکسنگ کی تحقیقات کرنے والی مدگل کمیٹی میں جن 13 افراد کے خلاف الزامات عائد کیے گئے ان کی تفتیش بھارتی بورڈکو خود کرنی چاہیے۔
سپریم کورٹ میں تازہ درخواست میں موقف اختیار کیا گیاکہ مدگل کمیٹی میں جن افراد کے نام ہیں ان میں سے کسی کو بھی آئی پی ایل میں شریک ہونے سے نہیں روکا گیا، فردِ جرم عائد نہ ہونے کے باوجود صرف درخواست گزار یعنی سری نواسن کو ہی پابندیوں کا سامنا ہے۔ یاد رہے کہ آئی پی ایل ٹیم چنئی سپر کنگز کے مالک سری نواسن کے داماد گروناتھ میاپن کیخلاف بھی دھوکا دہی اور مجرمانہ سازش کے الزامات پرتحقیقات جاری ہیں۔ پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس مکل مدگل کی صدارت میں آئی پی ایل2013کے دوران اسپاٹ فکسنگ معاملے کی تحقیقات کیلیے تین رکنی کمیٹی بنائی گئی تھی۔
اس نے رپورٹ سپریم کورٹ کے حوالے کر دی جس کی بنیاد پر عدالت نے این سری نواسن کو تحقیقات مکمل ہونے تک عہدے سے علیحدہ ہونے کا مشورہ دیا تھا۔ گذشتہ آئی پی ایل کے دوران اسپاٹ فکسنگ کا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب راجستھان رائلز کے تین کھلاڑیوں ایس شری شانتھ، انکیت چوہان اور اجیت چنڈیلاکو دہلی پولیس نے گرفتار کیا تھا،اس کے بعد ممبئی پولیس نے مزید گرفتاریاں کی تھیں۔