پاکستانی نظام غذائی ضروریات پوری کرنے میں ناکام ایف اے او
موسمیاتی بحران، غربت سے نمٹنے کیلیے تبدیلی کی ضرورت ہے
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت پاکستان (ایف اے او) کا کہنا ہے پاکستان میں موجود زراعت و خوراک کے نظام میں تبدیلی لانا ہوگی کیونکہ موجودہ نظام پاکستانی عوام کی غذائی ضروریات کو پورا نہیں کرپا رہا۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت نے رپورٹ جاری کردی، جس میں موجودہ زرعی خوراک کے نظام میں پوشیدہ اخراجات پر روشنی ڈالی گئی ہے، جو سالانہ 10 ٹریلین امریکی ڈالر تک پہنچ جاتے ہیں، یہ پوشیدہ اخراجات دنیا کے کل جی ڈی پی کا تقریباً 10فیصد بنتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سیلاب کے ایک سال بعد، 40 لاکھ پاکستانی بچے خوراک اور صاف پانی سے محروم، یونیسیف
رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ موسمیاتی بحران، غربت، عدم مساوات، اور خوراک کی حفاظت سے نمٹنے کے لیے تبدیلی کی ضرورت ہے، یہ شفاف اور مستقل طور پر حقیقی لاگت کے اکاؤنٹنگ کے اطلاق کے پیمانے کے لیے جدید تحقیق، ڈیٹا کی سرمایہ کاری، اور استعداد سازی کا مطالبہ کرتی ہے۔
رپورٹ میں سٹیک ہولڈرز پر زور دیا گیا ہے کہ وہ زرعی خوراک کے نظام کو پائیداری کی طرف لے جانے میں اپنا اپنا کردار ادا کریں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت نے رپورٹ جاری کردی، جس میں موجودہ زرعی خوراک کے نظام میں پوشیدہ اخراجات پر روشنی ڈالی گئی ہے، جو سالانہ 10 ٹریلین امریکی ڈالر تک پہنچ جاتے ہیں، یہ پوشیدہ اخراجات دنیا کے کل جی ڈی پی کا تقریباً 10فیصد بنتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سیلاب کے ایک سال بعد، 40 لاکھ پاکستانی بچے خوراک اور صاف پانی سے محروم، یونیسیف
رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ موسمیاتی بحران، غربت، عدم مساوات، اور خوراک کی حفاظت سے نمٹنے کے لیے تبدیلی کی ضرورت ہے، یہ شفاف اور مستقل طور پر حقیقی لاگت کے اکاؤنٹنگ کے اطلاق کے پیمانے کے لیے جدید تحقیق، ڈیٹا کی سرمایہ کاری، اور استعداد سازی کا مطالبہ کرتی ہے۔
رپورٹ میں سٹیک ہولڈرز پر زور دیا گیا ہے کہ وہ زرعی خوراک کے نظام کو پائیداری کی طرف لے جانے میں اپنا اپنا کردار ادا کریں۔