کے الیکٹرک کے پلانٹ بوسیدہ ہیں اسلیے کراچی والے زیادہ بل دیتے ہیں وزیر صنعت سندھ
یہاں کاروباری طبقہ ایک پلیٹ فارم پر نہیں جبکہ لاہور فیصل آباد ایک آواز بن جاتے ہیں اسلیے ان کی سنی جاتی ہے، یونس ڈاگھا
نگراں وزیر انڈسٹریز اینڈ ریونیو یونس ڈاگھا نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک کے پلانٹ انتہائی بوسیدہ ہیں اس لیے کراچی کے صارفین کو زیادہ بل ادا کرنا پڑتا ہے۔
کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یونس ڈاگھا نے کہا کہ بجلی کی قیمت کا ایک حصہ سالانہ طے ہوتا ہے اور ایک حصہ ماہانہ فیول ایڈجسمنٹ چارجز کی مد میں علیحدہ سے ہے تاہم کے ای کے پلانٹ پرانے اور بوسیدہ ہیں اس لیے کراچی اضافی قیمت ادا کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کے کاروباری طبقے کی ایک آواز نہ ہونا بھی مسائل کا سبب ہے، لاہور فیصل آباد ایک آواز بن کر جاتے ہیں اس لیے ان کی بات سنی جاتی ہے۔
نگراں وزیر نے کہا کہ توانائی وفاق کا موضوع ہے، صوبائی مینڈیٹ محدود ہے، اسٹرکچرل اور انرجی مسائل پر رواں ہفتے ہی کراچی کے صنعتی نمائندوں کی نگراں وزیر اعلی سے ملواوں گا، وزیر اعلی سندھ سے اجلاس میں ساختی مسائل حل کرنے کی بات کی جائے گی، اجلاس میں اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے وفاق کے لیے سندھ کی ٹھوس سفارشات مرتب ہوں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ڈومیسٹک صارف کو سبسڈی دینا چاہتی ہے تو بجٹ سے دے، آئی ایم ایف کو توانائی کا معاملہ صحیح طریقے سے پیش نہیں کیا گیا۔
یونس ڈاگھا کا کہنا تھا کہ سندھ میں ڈیجٹائزیشن پر دن رات کام ہورہا ہے محکمہ ریونیو سندھ اگلے ہفتے تجرباتی بنیادوں پر ریونیو ایپ لانچ کردے گا، جعلی کھاتوں کے خلاف بہت تیزی کا کام کیا جا رہا ہے، کراچی کی زمینوں میں بہت گھپلا ہے کوئی بینک ریونیو کی زمین کے کاغذات پر یقین نہیں کرتا۔
انہوں نے بتایا کہ صنعتی علاقوں کی ترقیاتی سرگرمیوں کے لیے ایسوسی ایشنز کے نمائندوں پر ورکس کمیٹی قائم کی گئی ہے، ورکس کمیٹی کے تمام اراکین کے دستخطوں سے صنعتی علاقوں کی ترقیاتی سرگرمیاں ہوسکیں گی۔
کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یونس ڈاگھا نے کہا کہ بجلی کی قیمت کا ایک حصہ سالانہ طے ہوتا ہے اور ایک حصہ ماہانہ فیول ایڈجسمنٹ چارجز کی مد میں علیحدہ سے ہے تاہم کے ای کے پلانٹ پرانے اور بوسیدہ ہیں اس لیے کراچی اضافی قیمت ادا کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کے کاروباری طبقے کی ایک آواز نہ ہونا بھی مسائل کا سبب ہے، لاہور فیصل آباد ایک آواز بن کر جاتے ہیں اس لیے ان کی بات سنی جاتی ہے۔
نگراں وزیر نے کہا کہ توانائی وفاق کا موضوع ہے، صوبائی مینڈیٹ محدود ہے، اسٹرکچرل اور انرجی مسائل پر رواں ہفتے ہی کراچی کے صنعتی نمائندوں کی نگراں وزیر اعلی سے ملواوں گا، وزیر اعلی سندھ سے اجلاس میں ساختی مسائل حل کرنے کی بات کی جائے گی، اجلاس میں اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے وفاق کے لیے سندھ کی ٹھوس سفارشات مرتب ہوں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ڈومیسٹک صارف کو سبسڈی دینا چاہتی ہے تو بجٹ سے دے، آئی ایم ایف کو توانائی کا معاملہ صحیح طریقے سے پیش نہیں کیا گیا۔
یونس ڈاگھا کا کہنا تھا کہ سندھ میں ڈیجٹائزیشن پر دن رات کام ہورہا ہے محکمہ ریونیو سندھ اگلے ہفتے تجرباتی بنیادوں پر ریونیو ایپ لانچ کردے گا، جعلی کھاتوں کے خلاف بہت تیزی کا کام کیا جا رہا ہے، کراچی کی زمینوں میں بہت گھپلا ہے کوئی بینک ریونیو کی زمین کے کاغذات پر یقین نہیں کرتا۔
انہوں نے بتایا کہ صنعتی علاقوں کی ترقیاتی سرگرمیوں کے لیے ایسوسی ایشنز کے نمائندوں پر ورکس کمیٹی قائم کی گئی ہے، ورکس کمیٹی کے تمام اراکین کے دستخطوں سے صنعتی علاقوں کی ترقیاتی سرگرمیاں ہوسکیں گی۔