ایں خانہ ہمہ آفتاب است
واپڈا اور ڈسکوز کو بھی اگر کوئی بچاسکتاہے تو وہ خود ہی ہیں اورکوئی نہیں
خبر تو یقیناً آپ نے سن یا پڑھ لی ہوگی کہ ایسی خبریں سنانے اورپڑھانے کے لیے شایع اور نشر ہوتی ہیں۔
خبر کے مطابق حکومت نے بجلی چوری کا ''سختی'' سے نوٹس لیاہے اوراس سخت نوٹس پر نہایت سختی سے غوروحوض کرنے کے بعد یہ سخت اعلان کیا کہ بجلی چوروں کے خلاف نہایت سختی سے ایکشن لیا جائے گا اوراس خبر کے نشرہوتے ہوئے ہم نے دیکھ بھی لیاہے کہ محکمہ بجلی کے اہل کار ایک ہاتھ میں پلاس اوردوسرے میں قلم لیے گلی کوچوں میں پھیل گئے ہیں، خصوصاً دیہات میں تو ان کا بڑا زورہے اوران لوگوں کے خلاف سخت ایکشن لیاجارہاہے جن کے پاس نہ چھرا ہے نہ کلہاڑی اورنہ بڑی بڑی مونچھیں ۔ظاہرہے کہ چھرے اورکلہاڑی نے دم ہلائی ہے تو ان کاذکربھی ضروری ہے۔
مطلب ہے نازوغمزہ ولے گفتگو میں کام
چلتا نہیں ہے دشنہ وخنجر کہے بغیر
ایک جاگیر دار نے گھر سے نکلتے ہوئے نوکر سے کہا، جائو اوراس قصائی کودوچار ٹھڈے اورتھپڑ لگائو کہ یہ کیسا گوشت اس نے دیا ہے ''۔ نوکر چلاگیا، تھوڑی دیر بعد لوٹا تو جاگیر دار نے پوچھا، پھینٹی لگاآئے قصائی کو؟
نوکر نے کہا، جی ہاں! مگرقصائی کی جگہ اس سبزی والے کو خوپ پیٹا ہیجو اس کے پہلومیں بیٹھا ہواہے بلکہ اسے دوچار لاتیں زیادہ ہی ماری ہیں۔
جاگیردار نے کہا، مگر میں نے تو تجھے قصائی کو مکا اور لات کرنے کے لیے بھیجا تھا ۔ نوکر نے نظریں نیچے کیے ہوئے جواب دیا، ارادہ تو میرا بھی یہی تھا لیکن اس کے ہاتھ میں چھرا تھا، پہلومیں کلہاڑی اوربڑی بڑی مونچھیں تھیں۔لیکن اصل مسئلہ تو چھرے کا تھا نہ مونچھوں کا، نہ کلہاڑی کا۔بلکہ یہ تھا کہ جاگیردار کے گھر جانے والا گوشت اسی نوکر کے ہاتھ سے گزرتا تھا جس میں سے وہ اپنے لیے بھی تھوڑی سی ''کٹوتی'' کرلیتا تھا۔
چنانچہ اب محکمہ بجلی کے سرکاری نوکر بھی قصائی کی جگہ ''سبزی والوں'' سے مکا،لات کررہے ہیں، وہ جن کے گھروں میں دوچار بلب اورچند پنکھے ہوتے ہیں لیکن وہ قصائی جن کے ایک گھر میں پورے گائوں یا محلے جتنی بجلی خرچ ہوتی ہے جن کے گھر چین وجاپان کی طرح بجلی سے چلتے ہیں اور مشینوں سے بھرے ہوتے ہیں جو تقریباً سانس بھی بجلی سے لیتے ہیں۔ شامت ان جدی پشتی ''خداماروں''کی آئے گی جو ''خدامارے'' تھے ، خدامارے ہیں اورخدا مارے رہیں گے کیوں کہ ان کا گھر''خانہ انوری'' ہوتا ہے ۔
ہربلائے کہ زآسمان بود
خانہ انوری تلاش کند
کیوں کہ خانہ انوری اونچے اونچے پہاڑوں کے بیچوں بیچ تلہٹ یعنی گہرے نشیب میں ہے اورچوٹیوں سے چاہے پتھر لڑ ک کر آئیں یا سیلاب، سیدھا انوری خانہ خراب میں پہنچ جاتا ہے۔
ہم الزام لگاتے ہیں اوراسے کوئی جھٹلا نہیں سکتا کہ سابق اورلاحق وزیروں، منتخب نمایندوں اوربڑے بڑے محکموں کے سربراہان و افسران، ان کے عزیز و اقارب، حلقہ یاراں میں سے اکثر بجلی چورہیں اوراس کا محکمہ بجلی والوں کو پتہ ہے لیکن چھرے، کلہاڑی کے آڑے کون آئے، لامحالہ سبزی والوں کو مار پڑے گی، ہاں اگر وہ قائد اعظم کی تصویر والے کرنسی نوٹوں کاسہارا لیں تو بات دوسری ہے کیونکہ صرف محکمہ بجلی والے ہی نہیں بلکہ ہرسرکاری ادارے پر ''قائد اعظم '' کی تصویر والے نوٹ کااحترام واجب ہے۔
سیاں بھئے کوتوال پھرڈرکاہے کا
ایک فلم میں ایک بہت ہی بڑا گینگسٹر ایک شخص کے درپے ہوجاتا ہے تو اسے بتاتاہے کہ تم کو مجھ سے صرف ایک ہی آدمی بچاسکتاہے اوروہ آدمی صرف میں ہوں۔
واپڈا اور ڈسکوز کو بھی اگر کوئی بچاسکتاہے تو وہ خود ہی ہیں اورکوئی نہیں۔ اب کے بھی جو مہم شروع ہوئی ہے، اس میں بھی صرف سبزی فروش ہی رگڑے جائیں گے۔ ویسے حکومت بھی خوامخوا اخبارات کاپیٹ ہی بھرتی ہے ورنہ کس کو معلوم نہیں کہ برسرزمین کیا ہوتا ہے اور زیرزمین کیا ہورہاہے اورکیاہورہاہے اوریہ بات صرف واپڈا اور ڈسکوز تک محدود نہیں ۔
ایں خانہ ہمہ آفتاب است
ہرگھر کو آگ اسی گھر کے چراغ سے بلکہ چراغوں سے لگی ہوئی ہے۔
خبر کے مطابق حکومت نے بجلی چوری کا ''سختی'' سے نوٹس لیاہے اوراس سخت نوٹس پر نہایت سختی سے غوروحوض کرنے کے بعد یہ سخت اعلان کیا کہ بجلی چوروں کے خلاف نہایت سختی سے ایکشن لیا جائے گا اوراس خبر کے نشرہوتے ہوئے ہم نے دیکھ بھی لیاہے کہ محکمہ بجلی کے اہل کار ایک ہاتھ میں پلاس اوردوسرے میں قلم لیے گلی کوچوں میں پھیل گئے ہیں، خصوصاً دیہات میں تو ان کا بڑا زورہے اوران لوگوں کے خلاف سخت ایکشن لیاجارہاہے جن کے پاس نہ چھرا ہے نہ کلہاڑی اورنہ بڑی بڑی مونچھیں ۔ظاہرہے کہ چھرے اورکلہاڑی نے دم ہلائی ہے تو ان کاذکربھی ضروری ہے۔
مطلب ہے نازوغمزہ ولے گفتگو میں کام
چلتا نہیں ہے دشنہ وخنجر کہے بغیر
ایک جاگیر دار نے گھر سے نکلتے ہوئے نوکر سے کہا، جائو اوراس قصائی کودوچار ٹھڈے اورتھپڑ لگائو کہ یہ کیسا گوشت اس نے دیا ہے ''۔ نوکر چلاگیا، تھوڑی دیر بعد لوٹا تو جاگیر دار نے پوچھا، پھینٹی لگاآئے قصائی کو؟
نوکر نے کہا، جی ہاں! مگرقصائی کی جگہ اس سبزی والے کو خوپ پیٹا ہیجو اس کے پہلومیں بیٹھا ہواہے بلکہ اسے دوچار لاتیں زیادہ ہی ماری ہیں۔
جاگیردار نے کہا، مگر میں نے تو تجھے قصائی کو مکا اور لات کرنے کے لیے بھیجا تھا ۔ نوکر نے نظریں نیچے کیے ہوئے جواب دیا، ارادہ تو میرا بھی یہی تھا لیکن اس کے ہاتھ میں چھرا تھا، پہلومیں کلہاڑی اوربڑی بڑی مونچھیں تھیں۔لیکن اصل مسئلہ تو چھرے کا تھا نہ مونچھوں کا، نہ کلہاڑی کا۔بلکہ یہ تھا کہ جاگیردار کے گھر جانے والا گوشت اسی نوکر کے ہاتھ سے گزرتا تھا جس میں سے وہ اپنے لیے بھی تھوڑی سی ''کٹوتی'' کرلیتا تھا۔
چنانچہ اب محکمہ بجلی کے سرکاری نوکر بھی قصائی کی جگہ ''سبزی والوں'' سے مکا،لات کررہے ہیں، وہ جن کے گھروں میں دوچار بلب اورچند پنکھے ہوتے ہیں لیکن وہ قصائی جن کے ایک گھر میں پورے گائوں یا محلے جتنی بجلی خرچ ہوتی ہے جن کے گھر چین وجاپان کی طرح بجلی سے چلتے ہیں اور مشینوں سے بھرے ہوتے ہیں جو تقریباً سانس بھی بجلی سے لیتے ہیں۔ شامت ان جدی پشتی ''خداماروں''کی آئے گی جو ''خدامارے'' تھے ، خدامارے ہیں اورخدا مارے رہیں گے کیوں کہ ان کا گھر''خانہ انوری'' ہوتا ہے ۔
ہربلائے کہ زآسمان بود
خانہ انوری تلاش کند
کیوں کہ خانہ انوری اونچے اونچے پہاڑوں کے بیچوں بیچ تلہٹ یعنی گہرے نشیب میں ہے اورچوٹیوں سے چاہے پتھر لڑ ک کر آئیں یا سیلاب، سیدھا انوری خانہ خراب میں پہنچ جاتا ہے۔
ہم الزام لگاتے ہیں اوراسے کوئی جھٹلا نہیں سکتا کہ سابق اورلاحق وزیروں، منتخب نمایندوں اوربڑے بڑے محکموں کے سربراہان و افسران، ان کے عزیز و اقارب، حلقہ یاراں میں سے اکثر بجلی چورہیں اوراس کا محکمہ بجلی والوں کو پتہ ہے لیکن چھرے، کلہاڑی کے آڑے کون آئے، لامحالہ سبزی والوں کو مار پڑے گی، ہاں اگر وہ قائد اعظم کی تصویر والے کرنسی نوٹوں کاسہارا لیں تو بات دوسری ہے کیونکہ صرف محکمہ بجلی والے ہی نہیں بلکہ ہرسرکاری ادارے پر ''قائد اعظم '' کی تصویر والے نوٹ کااحترام واجب ہے۔
سیاں بھئے کوتوال پھرڈرکاہے کا
ایک فلم میں ایک بہت ہی بڑا گینگسٹر ایک شخص کے درپے ہوجاتا ہے تو اسے بتاتاہے کہ تم کو مجھ سے صرف ایک ہی آدمی بچاسکتاہے اوروہ آدمی صرف میں ہوں۔
واپڈا اور ڈسکوز کو بھی اگر کوئی بچاسکتاہے تو وہ خود ہی ہیں اورکوئی نہیں۔ اب کے بھی جو مہم شروع ہوئی ہے، اس میں بھی صرف سبزی فروش ہی رگڑے جائیں گے۔ ویسے حکومت بھی خوامخوا اخبارات کاپیٹ ہی بھرتی ہے ورنہ کس کو معلوم نہیں کہ برسرزمین کیا ہوتا ہے اور زیرزمین کیا ہورہاہے اورکیاہورہاہے اوریہ بات صرف واپڈا اور ڈسکوز تک محدود نہیں ۔
ایں خانہ ہمہ آفتاب است
ہرگھر کو آگ اسی گھر کے چراغ سے بلکہ چراغوں سے لگی ہوئی ہے۔