الیکشن کے بعد ’’نیشنل یونیٹی گورنمنٹ ‘‘بنائی جائے محمد علی درانی

نواز شریف تک مفاہمتی پیغام پہنچایا، وزیراعظم کا پروٹوکول لینے سے ان کی ساکھ متاثر ہوئی

سیاست دانوں کے پاس داغ دھونے کا یہ آخری موقع ہے، ایکسپریس فورم میں اظہارخیال۔ فوٹو: ایکسپریس

سابق سینیٹر و سابق وفاقی وزیر اطلاعات محمد علی درانی نے کہا تمام سیاسی جماعتوں کو الیکشن سے پہلے 'میثاق پاکستان' کرنا ہوگا، ملک میں معاشی و سیاسی استحکام کیلیے ضروری ہے سیاسی جماعتیں، اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ ملکر ملک کو بحرانوں سے نکالیں، وزیراعظم کا پروٹوکول لینے والے سیاستدان سمجھ لیں ان کی شان الیکشن میں ہے، سلیکشن میں نہیں،یہ بات ذہن سے نکال دیں کہ آئندہ انتخابات میں کسی بھی سیاسی جماعت کو دوتہائی اکثریت ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ اور ساری جماعتوں کی شمولیت کے بغیر اگلی حکومت مدت پوری نہیں کر سکے گی، سیاستدانوں نے خود اپنی عزت گنوائی، ان کے پاس یہ آخری موقع ہے اپنے داغ دھوئیں، موروثی سیاست کے بجائے عوامی قیادت لائیں اور جمہوریت کو مضبوط کریں، معاشی و سیاسی استحکام کیلئے مفاہمت اور اعتماد کی فضاضروری ہے،ملک ہے تو سب ہیں، عام انتخابات کے بعد 5 سال کیلئے ''نیشنل یونیٹی گورنمنٹ ''بنائی جائے، اکثریتی جماعت کا وزیراعظم ہو، کابینہ 25 سے 30 وزراء پر مبنی ہو، وہ ''ایکسپریس فورم'' میں اظہار خیال کر رہے تھے ، فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے سرانجام دیے۔

محمد علی درانی نے کہا ہماری تاریخ توہین آئین سے بھری پڑی ہے، اسی وجہ سے ملک دو لخت ہوا، بنگلہ دیش اور بھارت میں جمہوریت سے ترقی آئی، ہم ابھی تک تجربات سے گزر رہے ہیں، بدقسمتی سے عوام کو اقتدار سے محروم رکھا گیا ، وقت ہے کہ دوتہائی اکثریت کسی سیاسی جماعت نہیں پاکستان کو دی جائے، جمہوری عمل شفاف بنایا جائے اور لیول پلیئنگ فیلڈ قائم کی جائے۔


ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا میں ملاقاتوں سے زیادہ کام پر یقین رکھتا ہوں، میاں نواز شریف کے قریبی لوگوں تک ٹکرائو کے بجائے مفاہمت کا پیغام پہنچایا، میاں نواز شریف نے بھی آکر مفاہمت کی بات کی جو خوش آئند ہے لیکن انہوں نے وزیراعظم کا پروٹوکول لیکر جو راستہ اپنایا اس سے ان کی ساکھ متاثر ہوئی، انہیں سمجھنا چاہیے ان کی شان الیکٹ ہونے میں ہے، سلیکٹ ہونے میں نہیں۔

انہوں نے کہا ملک کو درپیش علاقائی چیلنجز، دہشت گردی، معاشی و دیگر بحرانوں میں سب کا متحد ہونا ناگزیر ہے، سیاسی جماعتیں اپنے مفاد پس پشت ڈال کر ملک و قوم کیلئے سوچیں، ملک ہے تو ہم ہیں، ادارے ہیں، سیاست ہے، لہٰذا سیاستدان، سیاسی جماعتیں، اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ و تمام سٹیک ہولڈرز مل کر ملک کو بحرانوں سے نکالیں، انتخابات کے فوری بعد نیشنل یونیٹی گورنمنٹ بنائی جائے، اس کی مدت 5 سال ہو، اس میں تمام سیاسی جماعتوں کی شمولیت اورعوام کی شراکت ہو، اس مشن میں آپ کیساتھ کون ہے؟

سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ''اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر، لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا'' میں اس وقت کسی سیاسی جماعت میں نہیں، میں پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی کیطرح بوجھ لے کر اسمبلی میں رونا نہیں چاہتا، میں الگ ہوں اور ملک کو آگے بڑھانے کیلئے لائحہ عمل دے رہا ہوں، انہوں نے کہا نیشنل یونیٹی گورنمنٹ کی میری تجویز غیر آئینی نہیں ، اس کی مثال دنیا کی بڑی جمہوریتوں میں بھی ملتی ہے، اس سے ملک کی سمت متعین ، پالیسیوں کا تسلسل ، جمہوریت اور معیشت مستحکم ہوگی۔
Load Next Story