چین اور روس نے سلامتی کونسل میں شام کیخلاف قرار داد ویٹو کردی
قراردار ویٹو کرتے ہوئے چین اور روس نے کہا کہ انھیں شام ميں فوجی مداخلت کے ليے استعمال کيا جا سکتا ہے۔
شام ميں انسانی حقوق کی مبينہ خلاف ورزيوں پر بين الاقوامی فوجداری عدالت سے رجوع کرنے کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ميں پيش کردہ قرارداد کو چين اور روس نے ويٹو کر ديا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شامی حکومت کی جانب سے انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے حوالے سے آئی سی سی سے رجوع کرنے کی قراردار کے حق میں امریکا سمیت 12 ممالک نے ووٹ دیا جب کہ چین اور روس نے کی قراردار يہ کہتے ہوئے ویٹو کر دی ہے کہ انھیں شام ميں فوجی مداخلت کے ليے استعمال کيا جا سکتا ہے۔
اقوام متحدہ ميں روسی سفير وٹالی چرکن کا کہنا تھا کہ قرارداد کے ذریعے بين الاقوامی فوجداری عدالت کو استعمال کرتے ہوئے شام ميں سياسی بحران کو پھیلانے اور بيرونی فوجی مداخلت کے ليے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ ميں فرانسيسی سفير جيرارڈ اراؤڈ نے روسی سفیر کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 15 رکنی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ شامی عوام کو انصاف دلايا جائے، روس اور چین کی جانب سے قرارداد کو ویٹو کرنا جرائم پر پردہ ڈالنے اور انصاف پر ويٹو کے مترادف ہو گا۔
اقوام متحدہ ميں امريکی سفير سمانتھا پاور نے چین اور روس کے ويٹو کرنے کے فيصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس کی جانب سے شامی حکومت کی حمايت کے سبب شامی عوام کو انصاف نہيں مل سکے گا۔ جب کہ اقوام متحدہ ميں شامی سفير بشار جعفری نے کہا ہے کہ قرارداد کا مقصد شام ميں جلد ہونے والے صدارتی انتخابات کو منفی انداز سے متاثر کرنا ہے۔
واضح رہے کہ شام ميں مارچ 2011 سے جاری مسلح حکومت مخالف مظاہروں میں اب تک ایک محتاط اندازے کے مطابق ايک لاکھ 62 ہزار افراد لقمہ اجل بن چکے ہيں جب کہ چین اور روس شام کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی 4 قراردادوں کو ویٹو کر چکے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شامی حکومت کی جانب سے انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے حوالے سے آئی سی سی سے رجوع کرنے کی قراردار کے حق میں امریکا سمیت 12 ممالک نے ووٹ دیا جب کہ چین اور روس نے کی قراردار يہ کہتے ہوئے ویٹو کر دی ہے کہ انھیں شام ميں فوجی مداخلت کے ليے استعمال کيا جا سکتا ہے۔
اقوام متحدہ ميں روسی سفير وٹالی چرکن کا کہنا تھا کہ قرارداد کے ذریعے بين الاقوامی فوجداری عدالت کو استعمال کرتے ہوئے شام ميں سياسی بحران کو پھیلانے اور بيرونی فوجی مداخلت کے ليے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ ميں فرانسيسی سفير جيرارڈ اراؤڈ نے روسی سفیر کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 15 رکنی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ شامی عوام کو انصاف دلايا جائے، روس اور چین کی جانب سے قرارداد کو ویٹو کرنا جرائم پر پردہ ڈالنے اور انصاف پر ويٹو کے مترادف ہو گا۔
اقوام متحدہ ميں امريکی سفير سمانتھا پاور نے چین اور روس کے ويٹو کرنے کے فيصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس کی جانب سے شامی حکومت کی حمايت کے سبب شامی عوام کو انصاف نہيں مل سکے گا۔ جب کہ اقوام متحدہ ميں شامی سفير بشار جعفری نے کہا ہے کہ قرارداد کا مقصد شام ميں جلد ہونے والے صدارتی انتخابات کو منفی انداز سے متاثر کرنا ہے۔
واضح رہے کہ شام ميں مارچ 2011 سے جاری مسلح حکومت مخالف مظاہروں میں اب تک ایک محتاط اندازے کے مطابق ايک لاکھ 62 ہزار افراد لقمہ اجل بن چکے ہيں جب کہ چین اور روس شام کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی 4 قراردادوں کو ویٹو کر چکے ہیں۔