ای سی سی گیس کی قیمتوں کے تعین کے طریقہ کار کا از سر نو جائزہ

اوگرا کو قیمتوں کے از خود تعین کا اختیار دیا جانا چاہیے، ای سی سی اجلاس میں تجویز

بلوچستان میں گیس بلوں کی عدم ادائیگی، 40 فیصد ترسیلی نقصانات کا جائزہ لیا گیا—فائل فوٹو

وفاقی حکومت نے ایک تجویز پر غور شروع کیا ہے جس کے تحت سوئی سدرن گیس کمپنی کے ترسیلی نظام کے تحت ہونے والے نقصان کو کم کیا جائیگا تاکہ کمپنی کے مالی نقصانات کو قابو کیا جاسکے خاص طور پر بلوچستان میں جہاں گیس کی ترسیل کے دوران ہونے والے نقصان کا تخمینہ 40 فیصد تک ہے۔

ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ معاشی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے حالیہ اجلاس میں یہ مسئلہ زیر غور آیا اور اس بات پر زور دیا گیا کہ بلوچستان میں گیس کے ترسیلی نقصانات کو روکنے کے لیے ایک مربوط لائحہ عمل کی ضرورت ہے۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بلوچستان سے گیس کے بلوں کی عدم ادائیگی کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کے دوران یہ تجویز بھی دی گئی کہ گیس ترسیل کے دوران ہونے والے نقصانات کے معیار کو دوبارہ معین کرنے اور بلوچستان سے گیس کی مد میں ہونے والے کم محاصلات کا معاملہ آئل اینڈ گیس ریگولیرٹری اتھارٹی (اوگرا) کے سامنے پیش کیا جانا چاہئے۔

اجلاس میں پیٹرولیم ڈویڑن سے کہا گیا کہ وہ گیس کی قیمتوں میں اضافے، میڈیا کے ساتھ معاملات، اور عوام میں اس حوالے سے آگہی پیدا کرنے کے حوالے سے تمام صوبوں سے مشاورت کا آغاز کرے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا آئی ایم ایف کی شرط پر گیس کی قیمتیں پھر بڑھانے کا فیصلہ


کمیٹی کو بتایا گیا کہ بلوچستان میں صارفین میں گیس صارفین کی استطاعت اتنی زیادہ نہیں کہ وہ ان گیس کے ان زیادہ بلوں کو ادا کرسکیں، جس کے جواب میں کمیٹی نے گیس کے زیادہ بلوں کی ادائیگی کو یقینی بنانے لیے کوئی طریقہ کار وضع کرنے کی تجویز پیش کی تاکہ اس کا نقصان ایس ایس جی سی کو نہ پہنچے۔

اجلاس کے دوران گیس کے تمام صارفین کے لیے یکساں ٹیرف کے نفاذ کی تجویز پر تحفظات کا اظہار کیا گیا اور اس تجویز پر دوبارہ غور کرنے پر زور دیا گیا۔

کمیٹی کا کہنا تھا کہ قانون کے تحت وفاقی حکومت 40 روز کے اندر اوگرا کو گیس کی قیمتوں کے تعین کا جائزہ کے لیے کہہ سکتی ہے تاہم یہ وقت گزرچکا ہے اور اوگرا نے اپنی قانونی ذمہ داری پوری نہیں کی جس کے وجہ سے وفاقی حکومت کو مداخلت کرنا پڑرہی ہے۔

اسی دوران یہ تجویز بھی پیش کی گئی کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں اوگرا کو یہ اختیار دیا جانا چاہئے کہ وہ گیس کی قیمتوں کا تعین ایک طریقہ کار کے تحت خود وضع کرے تاکہ وفاقی حکومت کے سر سے یہ بوجھ اتر جائے، کیونکہ قیمتوں کے تعین میں تاخیر کا نقصان آخر میں معیشت کو اٹھانا پڑتا ہے۔

نجی طور پر بجلی پیدا کونے والے ایسے پلانٹس جنہیں کم قیمت پر گیس فراہم کی جارہی ہے ان کا معاملہ بھی زیر غور آیا اور کہا گیا کہ ایسے پلانٹس جو غیر موثر ہیں انہیں کم قیمت پر گیس فراہم کرنے کے بجائے انہیں ایل این جی کے ریٹس پر گیس فراہم کی جائے گی۔
Load Next Story