خدمتِ خلق

اﷲ تعالیٰ اس وقت تک اپنے بندے کے کام میں مدد کرتا رہتا ہے جب تک بندہ اپنے مسلمان بھائی کے کام میں مدد کرتا رہتا ہے۔


اﷲ تعالیٰ اس وقت تک اپنے بندے کے کام میں مدد کرتا رہتا ہے جب تک بندہ اپنے مسلمان بھائی کے کام میں مدد کرتا رہتا ہے۔ فوٹو : فائل

اﷲ کی رضا حاصل کرنے کے لیے جائز امور میں اﷲ کی مخلوق سے تعاون کرنا خدمت خلق کہلاتا ہے۔

خدمت خلق جہاں اچھے معاشرے کی تشکیل کا اہم ترین ذریعہ ہے وہیں یہ عمل محبت الٰہی کا تقاضا، ایمان کی روح اور دنیا و آخرت کی سرخ روئی کا وسیلہ بھی ہے۔ خدمتِ خلق میں محض مالی امداد ہی داخل نہیں، مالی امداد کے علاوہ کسی کی کفالت کرنا، علم و ہنر سکھانا، مفید مشوروں سے نوازنا، بھٹکے ہوئے مسافر کو صحیح راہ دکھانا، علمی سرپرستی کرنا، تعلیمی و رفاہی ادارے قائم کرنا، کسی کے دکھ درد میں شریک ہونا اور ان جیسے دیگر کام بھی خدمت خلق کی مختلف صورتیں ہیں جن پر اپنی صلاحیتوں کے اعتبار سے ہر انسان چل سکتا ہے۔

فطرت کے لحاظ سے انسان ایک معاشرتی مخلوق ہے، تعلیم و تربیت، خوراک و لباس اور دیگر معاشرتی و معاشی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے انسان ایک دوسرے کے لازماً محتاج ہوتے ہیں، انسان کو اپنی اس محتاجی کا احساس ہے اور ہر قدم پر اس کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ اسلام دین فطرت ہے اس لیے اس نے اس کی تمام ضروریات اور حاجات کی تکمیل کا پورا بندوبست کیا ہے۔

اسلام نے روزِ اول سے انبیائے کرامؑ کے اہم فرائض میں اﷲ کی مخلوق پر شفقت و رحمت او ران کی خدمت کی ذمے داری عاید کی اور اس ذمہ داری کو انہوں نے نہایت عمدہ طریقہ سے سرانجام دیا۔ نبی کریم ﷺ نے بھی مدینہ منورہ میں رفاہی، اصلاحی اور عوامی بہبود کی ریاست قائم کی۔ محتاجوں، غریبوں، یتیموں اور ضرورت مندوں کی مدد، معاونت، حاجت روائی اور دل جوئی کرنا دین اسلام کا بنیادی درس ہے۔

یہ حدیث قدسی ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ''بے شک! قیامت کے دن اﷲ تعالیٰ فرمائے گا: ''اے آدم کے بیٹے! میں بیمار ہُوا تُونے میری بیمار پرسی نہیں کی۔ وہ کہے گا: اے میرے رب! میں کیسے آپ کی بیمار پرسی کرتا آپ تو رب العالمین ہیں؟ اﷲ تعالیٰ فرمائے گا: کیا تُو یہ نہیں جانتا کہ میرا فلاں بندہ بیمار ہوا اور تُونے اس کی بیمار پرسی نہیں کی! کیا تو یہ نہیں جانتا کہ اگر تو اس کی بیمار پرسی کرتا تو مجھے اس کے پاس پاتا! اے آدم کے بیٹے! میں نے تجھ سے کھانا مانگا تو تُونے مجھے نہیں کھلایا! وہ کہے گا: اے میرے رب! میں کیسے آپ کو کھانا کھلاتا آپ تو رب العالمین ہیں؟

اﷲ تعالیٰ فرمائے گا: کیا تو یہ نہیں جانتا کہ میرے فلاں بندے نے تجھ سے کھانا مانگا تو تُونے اسے کھانا نہیں کھلایا! کیا تو یہ نہیں جانتا کہ اگر تُو اسے کھانا کھلاتا تو اس کا اجر مجھ سے پاتا! اے آدم کے بیٹے! میں نے تجھ سے پینے کو کچھ مانگا تُونے مجھے نہیں پلایا! وہ کہے گا : اے میرے رب میں کیسے آپ کو پلاتا آپ تو رب العالمین ہیں؟ اﷲ تعالیٰ فرمائے گا: کیا تُو یہ نہیں جانتا کہ میرے فلاں بندے نے تجھ سے پینے کو کچھ مانگا اور تو نے اسے نہیں پلایا! کیا تُو یہ نہیں جانتا کہ اگر تو اسے پلاتا تو اس کا اجر مجھ سے پاتا۔'' (صحیح مسلم)

نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ اﷲ تعالیٰ اس وقت تک اپنے بندے کے کام میں مدد کرتا رہتا ہے جب تک بندہ اپنے مسلمان بھائی کے کام میں مدد کرتا رہتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔