عمران خان کی ضمانت بحالی کی درخواست غیر مؤثر ہونے کا تحریری فیصلہ جاری
نیب نے گرفتار ڈال دی تو عدالت ضمانت بحالی درخواست میں عمران خان کی گرفتاری کی قانونی حیثیت کا جائزہ نہیں لے سکتی
ہائی کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈز اسکینڈل میں چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت کی درخواست غیرموثر ہونے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے تفصیلی فیصلہ جاری کیا، جس میں عدالت نے قرار دیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد ضمانت بحالی کی درخواست غیرموثر ہوگئی، جس میں ٹرائل کورٹ کا درخواست ضمانت مسترد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 10 اگست کو چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت مسترد ہوئی، نیب نے اب گرفتاری ڈال دی ۔ چیئرمین پی ٹی آئی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری متعلقہ عدالت میں دائر کر سکتے ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی ٹرائل کورٹ سے عدم حاضری دانستہ نہیں تھی۔
عدالت نے حکم نامے میں لکھا کہ نیب نے جب گرفتاری ڈال دی تو پھر ضمانت بحالی کی درخواست غیرموثر ہو جاتی ہے۔ یہ عدالت اِس درخواست میں چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کی قانونی حیثیت کا جائزہ نہیں لے سکتی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے تفصیلی فیصلہ جاری کیا، جس میں عدالت نے قرار دیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد ضمانت بحالی کی درخواست غیرموثر ہوگئی، جس میں ٹرائل کورٹ کا درخواست ضمانت مسترد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 10 اگست کو چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت مسترد ہوئی، نیب نے اب گرفتاری ڈال دی ۔ چیئرمین پی ٹی آئی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری متعلقہ عدالت میں دائر کر سکتے ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی ٹرائل کورٹ سے عدم حاضری دانستہ نہیں تھی۔
عدالت نے حکم نامے میں لکھا کہ نیب نے جب گرفتاری ڈال دی تو پھر ضمانت بحالی کی درخواست غیرموثر ہو جاتی ہے۔ یہ عدالت اِس درخواست میں چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کی قانونی حیثیت کا جائزہ نہیں لے سکتی۔