گوردواروں کی بے حرمتی پر مشتعل سکھ برادری کا پارلیمنٹ ہاؤس پر دھاوا
مشتعل سکھ مظاہرین پارلیمنٹ ہاؤس کا مرکزی دروازہ توڑ کر اندر داخل ہو گئے اور پارلیمنٹ کا گھیراؤ کر لیا
سکھوں کی عبادت گاہوں پر حملوں اور ان کے روحانی پیشوا بابا گرو نانک کی توہین پر مشتعل سکھ برادری نے پارلیمنٹ ہاؤس پر دھاوا بول دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے انتخابی دھاندلی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ جاری تھا کہ اسی دوران بڑی تعداد میں سکھ برادری کے مشتعل افراد پہلے سیکیورٹی حصار توڑتے ہوئے ریڈ زون میں داخل ہوئے اور پھر پارلیمنٹ ہاؤس کا مرکزی دروازہ توڑ کر اندر داخل ہو گئے اور پارلیمنٹ کا گھیراؤ کر لیا۔ مظاہرین کا پارلیمنٹ ہاؤس پر دھاوا اتنا اچانک تھا کہ سیکیورٹی اہلکاروں کو انھیں روکنے کا موقع ہی نہ ملا جس کے باعث چاق و چوبند سیکیورٹی کا پول کھل گیا۔
سکھ کمیونٹی کا کہنا تھا کہ 2009 سے 2014 تک ان کے گُورد واروں پر 7 حملے ہو چکے ہیں جب کہ رواں ماہ 5 اور 8 مئی کو اندرون سندھ میں سکھوں کی مقدس کتابوں کو جلایا گیا۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ شکار پور سمیت اندرون سندھ کے دیگر شہروں میں گُورد واروں اور سکھوں کے روحانی پیشواؤں کی بے حرمتی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور ان کی عبادت گاہوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
آئی جی اسلام آباد آفتاب چیمہ اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی یقین دہانی کے بعد مظاہرین پارلیمنٹ ہاؤس سے باہر نکل گئے۔ دوسری جانب چیرمین سینیٹ نیئر حسین بخاری نے وزارت داخلہ سے پیر تک مظاہرین کے ریڈ زون میں داخل ہونے اور سیکیورٹی کی انتہائی ناقص کی رپورٹ طلب کرلی ہے جب کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما قادر بلوچ کا کہنا ہے کہ معاملے کی ہر سطح سے تحقیقات کی جائے گی اور جس کسی کی بھی غلطی ہوئی اس کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے انتخابی دھاندلی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ جاری تھا کہ اسی دوران بڑی تعداد میں سکھ برادری کے مشتعل افراد پہلے سیکیورٹی حصار توڑتے ہوئے ریڈ زون میں داخل ہوئے اور پھر پارلیمنٹ ہاؤس کا مرکزی دروازہ توڑ کر اندر داخل ہو گئے اور پارلیمنٹ کا گھیراؤ کر لیا۔ مظاہرین کا پارلیمنٹ ہاؤس پر دھاوا اتنا اچانک تھا کہ سیکیورٹی اہلکاروں کو انھیں روکنے کا موقع ہی نہ ملا جس کے باعث چاق و چوبند سیکیورٹی کا پول کھل گیا۔
سکھ کمیونٹی کا کہنا تھا کہ 2009 سے 2014 تک ان کے گُورد واروں پر 7 حملے ہو چکے ہیں جب کہ رواں ماہ 5 اور 8 مئی کو اندرون سندھ میں سکھوں کی مقدس کتابوں کو جلایا گیا۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ شکار پور سمیت اندرون سندھ کے دیگر شہروں میں گُورد واروں اور سکھوں کے روحانی پیشواؤں کی بے حرمتی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور ان کی عبادت گاہوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
آئی جی اسلام آباد آفتاب چیمہ اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی یقین دہانی کے بعد مظاہرین پارلیمنٹ ہاؤس سے باہر نکل گئے۔ دوسری جانب چیرمین سینیٹ نیئر حسین بخاری نے وزارت داخلہ سے پیر تک مظاہرین کے ریڈ زون میں داخل ہونے اور سیکیورٹی کی انتہائی ناقص کی رپورٹ طلب کرلی ہے جب کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما قادر بلوچ کا کہنا ہے کہ معاملے کی ہر سطح سے تحقیقات کی جائے گی اور جس کسی کی بھی غلطی ہوئی اس کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔