اپنے عزیز مریض کے لیے نسخہ کیمیا

barq@email.com

آخرکار وہ نسخہ مل گیا جو ہم اپنے ایک دائم المریض عزیز کے لیے ڈھونڈ رہے تھے ہمارا یہ عزیز76سال سے طرح طرح کے امراض حبیثہ و شنیقہ میں مبتلا ہے بلکہ اب تو ان امراض کے انڈے بچے یعنی تھرڈ اور فور جنریشن بھی لاحق ہونے لگے ہیں۔

تلاش ہمیں کسی انوکھے اور جادہ نسخے کی تھی۔جیسے کوئی شخص ایک بہت ہی بری بیماری میں مبتلا تھا۔دنیا بھر کے حکیموں طبیبوں سے علاج کروا کر تھک چکا تھا اور اب موت کے انتظار میں تھا کہ ایک دن اس نے مولی کھائی اور بھلا چنگا ہوگیا۔

مولی تو وہ پہلے بھی کھاتا تھا۔لیکن اس مولی میں کوئی خاص بات تھی۔اپنے ہی کھیت کی مولی تھی۔وہ جگہ کھودی گئی تو نیچے مٹی میں سانپ کا ڈھانچہ پڑا تھا۔ہمارے ایک ہمسائے کو دمہ کا شدید مرض لاحق تھا ایک دن ہم نے اس کے بیٹوں بھتیجوں کو دیکھا کہ بیلچے کدال لیے کھیتوں میں چوہوں کے بل کھود رہے ہیں ہم نے بہت پوچھا لیکن کم بختوں نے بتا کر نہیں دیا۔

شاید کوئی خزانہ ڈھونڈ رہے تھے یا شاید کوئی چوہا پکڑ کر گھر سے ''بلیاں'' بھگانا چاہتے ہوں کیونکہ آج کل سارے معاملات اُلٹ پلٹ ہورہے ہیں بلیاں چوہوں سے ڈرتی ہیں، کتے بلیوں سے ڈرتے ہیں اور انسان کتوں سے ڈر رہا ہے۔اور انسان سے سارے جانور ڈر رہے ہیں۔لیکن بہت بعد ہمیں اصل بات کا پتہ چلا کہ وہ کیا ڈھونڈ یا کھود رہے ہیں۔

دراصل اس مریض کے لواحقین کو کسی نے یہ نسخہ بتایا تھا کہ چوہوں کے نومولود بچے جن پر ابھی بال نہیں اگے ہوں اسے کھلاؤ تو بھلا چنگا ہوجائے گا۔جب کافی کھدائی کے بعد ان کو مطلوبہ نسخہ ملا تو بوڑھے کو بتائے بغیر کھلانے کے لیے اس نسخہ کیمیا کے کباب بناکر کھلائے گئے لیکن بدقسمتی سے کھانے کے بعد بڈھے کو پتہ چل گیا کہ اسے کیا کھلایا گیا۔

ہوسکتا ہے کہ وہ اس دوا سے اچھا بھی ہوجاتا لیکن بیچارا ابکائیاں کرتے کرتے دوا کے اثر انداز ہونے سے پہلے ہی انڈر گراؤنڈ ہوگیا۔کچھ لوگ کہتے ہیں کہ شاید دوا اتنی اثردار اور طاقتور تھی کہ بڈھے کو اپنی زیرزمین دنیا میں لے گئی۔

ہم نے اپنے عزیز مریض کے لیے جو دوا تجویز کی ہے۔اس کے بارے میں آپ کو ذرا دیر کرکے بتائیں گے پہلے یہ بتانا ضروری ہے کہ پرانے زمانے میں ایسی عجیب وغریب دوائیں شاید کام کرتی ہوں یا نہ کرتی ہوں لیکن ان کا انوکھا پن ہی مریض کو ذہنی طور پر متاثر کردیتا تھا۔لوگ ایسی دواؤں کا سن کر عش عش کرنے لگتے تھے۔ویسے بھی اکثر بیماریاں توہم سے پیدا ہوتی ہیں اور توہم سے ہی ٹھیک ہو جاتی ہیں۔


جس دوا یا معالج پر ان کا عقیدہ اور یقین قائم ہوگیا اسی سے ٹھیک ہوجاتا ہے، مطلب کہ سارا نفسیاتی معاملہ ہوتا ہے دموں تعویزوں اور جنتر منتر بھی یہی سلسلہ ہے اور مزاروں پیروں کا بھی۔اپنے عزیز ازجان مریض جس کی عمر اور اس کی بیماریوں کی عمر برابر ہے اس لیے ہم نے جو نسخہ ایجاد یا دریافت یا چوری کیا ہے۔

وہ ایک ایسے ہی نسخے کی ٹرو کاپی ہے پہلے اس نسخے کا ذکر ضروری ہے جس کو دیکھ کر یا سن کر ہمیں یہ آئیڈیا سوجھا ہے۔بہت دنوں کی بات ہے ہمارے دادا کے پاس ایک شخص آتا تھا ایک دو مہینے میں ایک چکر ضرور لگاتا ہے نہ جانے کہاں کا تھا۔وہ شخس ہر فن مولا تھا۔گاتا بھی تھا اور ایک چترالی ستار جو ہمیشہ بندوق کی طرح اس کے کاندھے سے لٹکی رہتی ہے۔

ہمارے دادا اسے ''ستارباچا''کہتا تھا کیونکہ وہ خود کو کسی نامعلوم مزار شریف کی اولاد بتاتا تھا ویسے تو وہ دادا کو اور بھی بہت سارے نسخے بتاتا رہتا تھا۔عمر بڑھانے کے لیے وہ بلی کے دودھ کو مجرب بتاتا تھا۔اور صیغہ راز میں کہتا تھا کہ یہ لیڈر لوگ یہی نسخہ بچپن میں استعمال کرچکے ہوتے ہیں اس لیے آسانی سے نہیں مرتے۔

گولی بغیر مر نہ سکا لیڈر اے اسد

بچپن میں پیے ہوئے بلی کا دودھ تھا

لیکن سب سے بڑا دلچسپ وہ تھا جسے ہم نے اپنے عزیزجان مریض کے لیے کاپی کیا ہے یہ تھا۔ کہ ایک مرغی کو''تیرہ انڈوں'' پر بٹھایا۔بلکہ ایک دو زیادہ ہوں تو اچھا ہے۔لیکن چوزے پورے تیرہ ہوں۔پھر ان چوزوں کو ایک تولہ شنگرف۔ تیرہ انڈوں میں ملا کر کھلایا جائے چوزوں کے ایک مہینے ہونے پر ایک چوزہ پکڑ کر ذبح کیاجائے اور اسے بھی تیرہ انڈوں میں ملا کر دوسرے چوزوں کو کھلایا جائے اگر اس دوران میں کوئی چوزہ خود بخود مرجائے تو اسے بھی دوسرے بھائیوں کو کھلایا جائے۔

یوں جب آخر میں ایک مرغی رہ جائے ہاں یہ خیال خاص طور پر رکھا جائے کہ آخری برادرخور مرغی ہی بچے۔پھر جب وہ انڈے کھائے جائیں تیرہ انڈے کھانے کے بعد مرغی کو بھی روغن زرد میں بریان کرکے کیفر کردار پہنچایا جائے۔وہ شخص اس نسخے کو استعمال کرنے والا تیرہ آدمیوں جتنا طاقتور ہوجائے گا اور عمر میں چھبیس سال کی کمی ہوجائے گی، یاد رہے کہ چھیبس سال سے کم عمر کا شخص یہ نسخہ استعمال نہ کرے اس نسخے کا جو چربہ ہم نے کیا ہے وہ آپ ان مریضوں کو کھلائیں جو ہمارے عزیز جان وطن کو لاحق ہیں لیکن امراض چونکہ بہت زیادہ ہیں اس لیے بیک وقت کئی ''قرنطینے'' چلانا پڑیں گے۔

اب آپ کے ذہن میں یقیناً یہ سوال کلبلا رہا ہوگا کہ آخر میں جو تیرہ جمع تیرہ جمع تیرہ جمع تیرہ رہ جائے گا اس کا کیا بنے گا تو کسی کو کچھ بھی کرنے کی ضرورت نہیں پہلے تو اس کا اپنا کردار ہی اسے کیفر کردار تک پہنچا دے گا یا اس کی اپنی اولاد ہی یہ نیکی کما لے گی۔
Load Next Story