چیئرمین پی ٹی آئی پر لگی دفعات میں عمر قید سزائے موت شامل ہے اسلام آباد ہائیکورٹ
جرم پر ابھارنے، جرم کی سازش یا معاونت کرنے والے کو مرکزی جرم کرنے ہی کی طرح دیکھا جائے گا، تفصیلی فیصلہ جاری
ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں وائس چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی ضمانت مسترد کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے 10 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا، جس میں عدالت نے کہا کہ جرم پر ابھارنے ، جرم کی سازش یا معاونت کرنے والے کو مرکزی جرم کرنے ہی کی طرح دیکھا جائے گا ۔
عدالتی فیصلے کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی پر لگی دفعات میں عمر قید، سزائے موت ہے۔ شاہ محمود قریشی کو اسی تناظر میں دیکھا جائے گا ۔ بلا شبہ ضمانت سزا روکنا نہیں لیکن عمر قید سزائے موت کے ملزمان کو عدالتیں ضمانت دیتے ہوئے احتیاط سے کام لیتی ہیں ۔ اس قسم کے کیسز میں جب تک معقول وجہ موجود نہ ہو ضمانت نہیں دی جا سکتی ۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹرائل پہلے ہی شروع ہے، مناسب بیلنس ٹرائل کورٹ جلد ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت سے ہی حاصل ہو سکتا ۔ 248 کا استثنا صرف آفیشل ڈیوٹی کے لیے ہے۔ شاہ محمود قریشی پر جلسے میں تقریر کا الزام ہے ۔ شاہ محمود قریشی پر 27 مارچ کی جو جلسہ تقریر کا الزام ہے، وہ آفیشلی ڈیوٹی میں نہیں آتا ۔
فیصلے کے مطابق عدالت ضمانت مسترد کرکے ہدایت کرتی ہے کہ ٹرائل کو 4 ہفتوں میں مکمل کیا جائے ۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے 10 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا، جس میں عدالت نے کہا کہ جرم پر ابھارنے ، جرم کی سازش یا معاونت کرنے والے کو مرکزی جرم کرنے ہی کی طرح دیکھا جائے گا ۔
عدالتی فیصلے کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی پر لگی دفعات میں عمر قید، سزائے موت ہے۔ شاہ محمود قریشی کو اسی تناظر میں دیکھا جائے گا ۔ بلا شبہ ضمانت سزا روکنا نہیں لیکن عمر قید سزائے موت کے ملزمان کو عدالتیں ضمانت دیتے ہوئے احتیاط سے کام لیتی ہیں ۔ اس قسم کے کیسز میں جب تک معقول وجہ موجود نہ ہو ضمانت نہیں دی جا سکتی ۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹرائل پہلے ہی شروع ہے، مناسب بیلنس ٹرائل کورٹ جلد ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت سے ہی حاصل ہو سکتا ۔ 248 کا استثنا صرف آفیشل ڈیوٹی کے لیے ہے۔ شاہ محمود قریشی پر جلسے میں تقریر کا الزام ہے ۔ شاہ محمود قریشی پر 27 مارچ کی جو جلسہ تقریر کا الزام ہے، وہ آفیشلی ڈیوٹی میں نہیں آتا ۔
فیصلے کے مطابق عدالت ضمانت مسترد کرکے ہدایت کرتی ہے کہ ٹرائل کو 4 ہفتوں میں مکمل کیا جائے ۔