گھروں کی فضا صاف کرنے والے ایئر فلٹرز غیر مؤثر قرار
ایک نئی تحقیق کے مطابق یہ آلہ ہوا کے سبب پھیلنے والے وائرس کے خطرات میں کمی نہیں لاتا
ایئر فلٹر کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ یہ ہمارے گھر کی فضا کو صاف کرتا ہے لیکن ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ یہ آلہ ہوا کے سبب پھیلنے والے وائرس کے خطرات میں کمی نہیں لاتا۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف ایسٹ اینگلیا کے محققین کے مطابق گھر کے اندرونی حصے کو انفیشکن سے پاک کرنے کے لیے بنائی جانے والی ٹیکنالوجیز حقیقت میں مؤثر نہیں ہیں۔
محققین کی ٹیم نے ماضی میں کیے جانے والے 32 مطالعوں کا جائزہ لیا جن میں ہوا صاف کرنے والی ٹیکنالوجیز کو اسکول یا نرسنگ جیسی جگہوں پر آزمایا گیا۔
جامعہ سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر جولی برینرڈ کی سربراہی میں کیے جانے والے مطالعے میں بتایا گیا کہ ان مشینوں میں نصب فلٹر سسٹمز لوگوں کو ہوا میں موجود تنفس اور پیٹ کے انفیکشن کے وائرس سے بچانے کے لیے کچھ نہیں کرتے۔
یونیورسٹی کی جانب سے جاری ہونے والی نیوز ریلیز میں ڈاکٹر جولی برینرڈ کا کہنا تھا کہ قصہ مختصر یہ کہ تحقیق میں ہوا صاف کرنے والی ٹیکنالوجیز کے حقیقی دنیا میں لوگوں کو بچانے کے متعلق کوئی ٹھوس شواہد نہیں ملے اور شواہد یہ بتاتے ہیں کہ یہ ٹیکنالوجیز بیماریوں کو روکتی یا کم نہیں کرتیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج مایوس کن ہیں لیکن یہ بات اہم ہے کہ عوامی صحت کے حوالے سے فیصلہ سازی کرنے والوں کے سامنے مکمل تصویر آگئی ہے۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف ایسٹ اینگلیا کے محققین کے مطابق گھر کے اندرونی حصے کو انفیشکن سے پاک کرنے کے لیے بنائی جانے والی ٹیکنالوجیز حقیقت میں مؤثر نہیں ہیں۔
محققین کی ٹیم نے ماضی میں کیے جانے والے 32 مطالعوں کا جائزہ لیا جن میں ہوا صاف کرنے والی ٹیکنالوجیز کو اسکول یا نرسنگ جیسی جگہوں پر آزمایا گیا۔
جامعہ سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر جولی برینرڈ کی سربراہی میں کیے جانے والے مطالعے میں بتایا گیا کہ ان مشینوں میں نصب فلٹر سسٹمز لوگوں کو ہوا میں موجود تنفس اور پیٹ کے انفیکشن کے وائرس سے بچانے کے لیے کچھ نہیں کرتے۔
یونیورسٹی کی جانب سے جاری ہونے والی نیوز ریلیز میں ڈاکٹر جولی برینرڈ کا کہنا تھا کہ قصہ مختصر یہ کہ تحقیق میں ہوا صاف کرنے والی ٹیکنالوجیز کے حقیقی دنیا میں لوگوں کو بچانے کے متعلق کوئی ٹھوس شواہد نہیں ملے اور شواہد یہ بتاتے ہیں کہ یہ ٹیکنالوجیز بیماریوں کو روکتی یا کم نہیں کرتیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج مایوس کن ہیں لیکن یہ بات اہم ہے کہ عوامی صحت کے حوالے سے فیصلہ سازی کرنے والوں کے سامنے مکمل تصویر آگئی ہے۔