استعفے نے انضمام کو ڈیڑھ کروڑ کا نقصان کرا دیا
ازخود چیف سلیکٹر کا عہدہ چھوڑنے پر پی سی بی کوئی ادائیگی نہیں کرے گا
استعفے نے انضمام الحق کو ڈیڑھ کروڑ روپے کا نقصان کرا دیا جب کہ ازخود چیف سلیکٹر کا عہدہ چھوڑنے پر پی سی بی کوئی ادائیگی نہیں کرے گا۔
انضمام الحق نے 25 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر پی سی بی کے ساتھ تین سالہ معاہدہ کیا تھا، اس میں 6 ماہ کا نوٹس پیریڈ بھی شامل تھا، گزشتہ دنوں ان پر مفادات کے ٹکراؤ کا الزام سامنے آیا جس پر پی سی بی نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی قائم کر دی،اس پر انضمام نے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ تحقیقات میں کلیئر ہونے پر واپس آ جائیں گے، مگر پھر میڈیا میں تیزوتند بیانات دیتے رہے جس پربورڈ نے استعفی منظور کرنے کا اعلان کر دیا۔
نمائندہ ''ایکسپریس'' کے استفسار پر پی سی بی ذرائع نے بتایا کہ انضمام الحق نے چونکہ خود عہدہ چھوڑا لہذا ہم انھیں 6 ماہ کی تنخواہ ادا کرنے کے پابند نہیں، البتہ اگر انھیں برطرف کیا جاتا تو معاہدے کے تحت ڈیڑھ کروڑ روپے دینا پڑتے، اس سوال پر کہ اب فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کا کیا بنے گا؟
یہ بھی پڑھیں: انضمام الحق کو قبل از وقت گھر بھیجنے کا معاوضہ ڈیڑھ کروڑ
ذرائع نے کہا کہ بظاہر اس کا خاتمہ ہو چکا کیونکہ انضمام اب بورڈ کا حصہ ہی نہیں ہیں لہذا تحقیقات کا کیا فائدہ، البتہ حتمی فیصلہ چیئرمین مینجمنٹ کمیٹی ذکا اشرف کی بھارت سے وطن واپسی کے بعد ہی ہوگا۔
یاد رہے کہ برطانوی کمپنی ''یازو انٹرنیشنل'' میں انضمام الحق اور کئی کھلاڑیوں کے ایجنٹ طلحہ رحمانی سمیت محمد رضوان کے بھی شیئرز ہیں۔
انضمام نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کمپنی کا شیئرہولڈر ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارا بچوں کے سائیکلوں کے ہیلمٹ بنانے کا ارادہ تھا مگر اسے عملی جامہ نہیں پہنا سکے تھے۔
انضمام الحق نے 25 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر پی سی بی کے ساتھ تین سالہ معاہدہ کیا تھا، اس میں 6 ماہ کا نوٹس پیریڈ بھی شامل تھا، گزشتہ دنوں ان پر مفادات کے ٹکراؤ کا الزام سامنے آیا جس پر پی سی بی نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی قائم کر دی،اس پر انضمام نے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ تحقیقات میں کلیئر ہونے پر واپس آ جائیں گے، مگر پھر میڈیا میں تیزوتند بیانات دیتے رہے جس پربورڈ نے استعفی منظور کرنے کا اعلان کر دیا۔
نمائندہ ''ایکسپریس'' کے استفسار پر پی سی بی ذرائع نے بتایا کہ انضمام الحق نے چونکہ خود عہدہ چھوڑا لہذا ہم انھیں 6 ماہ کی تنخواہ ادا کرنے کے پابند نہیں، البتہ اگر انھیں برطرف کیا جاتا تو معاہدے کے تحت ڈیڑھ کروڑ روپے دینا پڑتے، اس سوال پر کہ اب فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کا کیا بنے گا؟
یہ بھی پڑھیں: انضمام الحق کو قبل از وقت گھر بھیجنے کا معاوضہ ڈیڑھ کروڑ
ذرائع نے کہا کہ بظاہر اس کا خاتمہ ہو چکا کیونکہ انضمام اب بورڈ کا حصہ ہی نہیں ہیں لہذا تحقیقات کا کیا فائدہ، البتہ حتمی فیصلہ چیئرمین مینجمنٹ کمیٹی ذکا اشرف کی بھارت سے وطن واپسی کے بعد ہی ہوگا۔
یاد رہے کہ برطانوی کمپنی ''یازو انٹرنیشنل'' میں انضمام الحق اور کئی کھلاڑیوں کے ایجنٹ طلحہ رحمانی سمیت محمد رضوان کے بھی شیئرز ہیں۔
انضمام نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کمپنی کا شیئرہولڈر ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارا بچوں کے سائیکلوں کے ہیلمٹ بنانے کا ارادہ تھا مگر اسے عملی جامہ نہیں پہنا سکے تھے۔