ملالہ کیوجہ سے مِس تھائی لینڈ کے سر مِس یونیورس 2023 کا تاج نہیں سج سکا
نکاراگوا کی 23 سالہ حسینہ شینس پالاسیوس نے مس یونیورس 2023 کا تاج اپنے سر سجایا
ایل سلواڈور میں 72ویں مس یونیورس کے مقابلے کا انعقاد کیا گیا جس کے فائنل راوْنڈ کے سوال کے جواب میں مِس تھائی لینڈ اینٹونیا پورسلڈ نے پاکستانی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کا نام لیا، اُن کے جواب کی ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہورہی ہے۔
تھائی لینڈ کی مِس اینٹونیا پورسلڈ نے مِس یونیورس 2023 کے مقابلے میں نکاراگون ماڈل شینس پالاسیوس اور آسٹریلوی مورایا ولسن کے ساتھ ٹاپ 3 میں جگہ بنائی۔
نکاراگوا کی 23 سالہ حسینہ شینس پالاسیوس (Sheynnis Palacios) نے مس یونیورس 2023 کا تاج اپنے سر سجا لیا جبکہ مس تھائی لینڈ اینٹونیا پورسلڈ فرسٹ رنر اَپ اور مس آسٹریلیا مورایا ولسن سیکنڈ رنر اَپ رہیں۔
مقابلے کے فائنل راوْنڈ کے آخری سوال میں ٹاپ 3 حسیناوْں سے سوال پوچھا گیا کہ "وہ کس خاتون کی زندگی میں ایک سال گزارنے کا انتخاب کریں گی؟"
اس سوال کے جواب میں مِس تھائی لینڈ اینٹونیا پورسلڈ نے کہا کہ "میں ملالہ یوسفزئی کا انتخاب کروں گی کیونکہ آج ملالہ جس مقام پر ہیں اُنہیں وہاں تک پہنچنے کے لیے سخت حالات سے لڑنا پڑا"۔
27 سالہ مِس تھائی لینڈ نے مزید کہا کہ "ملالہ کو خواتین کی تعلیم کے لیے لڑنا پڑا تاکہ وہ خواتین مضبوط بن سکیں اور اپنی زندگی میں آگے بڑھ سکیں"۔
مِس تھائی لینڈ کے جواب کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جہاں صارفین کا کہنا ہے کہ انہوں نے بہترین جواب دیا ہے، مِس یونیورس 2023 کے تاج کی حقدار تھائی لینڈ کی حسینہ اینٹونیا پورسلڈ ہی تھیں۔
مزید پڑھیں: مس یونیورس 2023 کا تاج کس ملک کی حسینہ کے سر پر سجا؟
صارفین نے کہا کہ مقابلے کے ججز نے تھائی لینڈ کی حسینہ اینٹونیا پورسلڈ کو مِس یونیورس 2023 نہ بناکر اُن کے ساتھ ناانصافی کی ہے۔
اس سوال کے جواب میں آسٹریلوی حسینہ مورایا ولسن نے اپنی والدہ کا انتخاب کرتے ہوئے کہا کہ میری والدہ بہادر خاتون ہیں، میری والدہ نے مجھے سکھایا ہے کہ کس طرح محنت کرنی ہے"َ
مس آسٹریلیا نے کہا کہ "میری والدہ نے مجھے زندگی کے ہر موڑ پر بہادر اور مضبوط بننا سکھایا ہے، میں ہمیشہ اپنی والدہ کی شکرگزار رہوں گی"۔
مزید پڑھیں: پاکستانی حسینہ ایریکا رابن کے عالمی مقابلۂ حسن کے اسٹیج پر جلوے
دوسری جانب مِس یونیورس 2023 کی فاتح 23 سالہ نکاراگون حسینہ شینس پالاسیوس نے اس سوال کے جواب میں 18ویں صدی کی برطانوی فلسفی اور حقوق نسواں کی ماہر میری وولسٹن کرافٹ کا انتخاب کیا۔