بابر اب بیٹنگ پر مکمل توجہ دیں

بابر کے پاس موقع ہوگا کہ وہ تسلسل سے اچھی اننگز کھیل کر بطور بیٹسمین اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوائیں


بابر کے پاس موقع ہوگا کہ وہ تسلسل سے اچھی اننگز کھیل کر بطور بیٹسمین اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوائیں (فوٹو: گیٹی امیج)

ورلڈکپ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم نے ملکی شائقین کو سخت مایوس کیا، سب کو امید تھی کہ اس بار کھلاڑی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ٹرافی لے کر واپس آئیں گے لیکن تمام امیدوں پر پانی پھر گیا۔

اگر مقابلے آسٹریلیا، جنوبی افریقہ یا کسی اور ایسے ملک میں ہوتے تو کہا جا سکتا تھا کہ کنڈیشنز سے ہم آہنگی کا موقع نہ مل سکا لیکن ورلڈکپ تو پڑوسی ملک بھارت میں ہوا، وہاں کی کنڈیشنز قطعی مشکل نہ تھیں، کم از کم سیمی فائنل تک تو پہنچنا ہی چاہیے تھا لیکن ابتدا میں 2 میچز جیتنے کے بعد نجانے ٹیم کو کیا ہو گیا کہ وہ کھیلنا ہی بھول گئی،افغانستان تک سے شکست کا سامنا کرنا پڑا، بعد میں جب دوبارہ فتوحات ملنا شروع ہوئیں تو بہت دیر ہو چکی تھی۔

ورلڈکپ جہاں بھی ہو ٹیم اگر اچھا کھیل پیش نہ کرے تو افسوس لازمی ہوتا ہے لیکن اس بار چونکہ بھارت میں میچز ہوئے اس لیے شائقین کو ہارنے کا دکھ بھی زیادہ ہے، اب ملکی کرکٹ میں کئی تبدیلیاں کی جا رہی ہیں، سب سے بڑا فیصلہ بابر اعظم کا بطور کپتان استعفیٰ ہے، پی سی بی نے ان کو ٹیسٹ اسکواڈ کا کپتان برقرار رہنے کی پیشکش کی تھی جسے قبول نہ کیا، اس میں کوئی شک نہیں کہ بابر اعظم اچھے بیٹسمین ہیں، انھوں نے پاکستان کیلئے کئی عمدہ اننگز بھی کھیلی ہیں،البتہ یہ ضروری نہیں ہوتا کہ کوئی اچھا کھلاڑی اچھا کپتان بھی ہو۔

ماضی میں بھی ہم نے ایسی کئی مثالیں دیکھیں،زیادہ دور کیوں جائیں بھارت کے ویراٹ کوہلی بھی تو بطور کپتان ناکام رہے تھے، جب یہ ذمہ داری چھوڑی تو آج دیکھیں کوہلی کہاں کھڑے ہیں، بابر کو قیادت کرتے ہوئے کئی برس بیت گئے تھے،اگر کوئی بہتری آنا ہوتی تو اب تک آ چکی ہوتی لیکن ایسا نہ ہوا، اسی لیے بورڈ کو ان سے کہنا پڑا کہ ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے کپتانی ازخود چھوڑ دیں جس پر بابر نے یہ انتہائی قدم اٹھایا، اب ان کے پاس موقع ہے کہ وہ بطور بیٹسمین اپنی صلاحیتوں کو نکھاریں۔

ماضی میں بابر کا نام کوہلی جیسے عظیم بیٹسمیوں کے ساتھ لیا جاتا تھا اب پھر بابر کے پاس موقع ہوگا کہ وہ تسلسل سے اچھی اننگز کھیل کر بطور بیٹسمین اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوائیں، نئے ٹیسٹ کپتان شان مسعود اعلیٰ تعلیم یافتہ سلجھے ہوئے انسان ہیں، انھوں نے اپنا زیادہ تر وقت انگلینڈ میں ہی گذارا ہے، اس نئی ذمہ داری میں وہ کامیاب ثابت ہو سکتے ہیں، انھیں ساتھی کھلاڑیوں کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا،آسٹریلیا کا دورہ پاکستانی ٹیم کیلئے ہمیشہ بہت مشکل ثابت ہوتا ہے۔

جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے کبھی وہاں کوئی ٹیسٹ سیریز نہیں جیتی، شان کی قائدانہ صلاحیت کا آسٹریلین پچز پر اصل امتحان ہوگا، انھیں نہ صرف کپتان بلکہ بیٹسمین کی حیثیت سے بھی خود کو منوانا ہوگا،بابر اعظم بھی کپتانی کے بوجھ سے آزاد ہو کر بڑی اننگز کھیل سکتے ہیں، ٹی ٹوئنٹی میں شاہین شاہ آفریدی نئے کپتان مقرر ہوئے ہیں، وہ لاہور قلندرز کو 2 بار اپنی قیادت میں پی ایس ایل کا ٹائٹل جتوا چکے، ان میں کپتانی کی صلاحیتیں تو موجود ہیں اب عالمی سطح پر کیسے اس کا اظہار کرتے ہیں یہ دیکھنا ہوگا۔

شاہین ابھی کم عمر ہیں وقت کے ساتھ سیکھتے رہیں گے، اگلے سال ٹی ٹوئنٹی کا ورلڈکپ ہو رہا ہے، تب ان کا اصل امتحان ہوگا۔ پی سی بی نے کوچنگ پینل کو فارغ کر دیا، یہ بھی درست فیصلہ لگتا ہے، آپ دیکھیں ورلڈکپ میں دنیا بھر کے بیٹسمین کیسے کیسے جدید شاٹس کھیل رہے ہیں، سوئچ ہٹنگ، اسکوپ، ریورس سوئپ سمیت زبردست اسٹروکس دیکھنے کو ملے لیکن کیا آپ نے کسی پاکستانی بیٹسمین کو ایسے شاٹس کھیلتے دیکھا؟

یقینا نہیں دیکھا ہوگا کیونکہ کوچز نے پریکٹس ہی نہیں کرائی تھی، ٹیم ڈائریکٹر مکی آرتھر آن لائن کوچنگ کر رہے تھے ایسے میں وہ کیسے شاٹس کی مشقیں کرا سکتی تھے، بریڈ برن وغیرہ بھی ناکام ہی ثابت ہوئے، اسی طرح فیلڈنگ بھی معیاری نہ تھی جب ٹیم کی تیاریاں ہی مناسب نہ تھیں تو اچھی کارکردگی کیسے سامنے آتی؟ ہمارے کھلاڑی جدید کرکٹ سے بہت پیچھے ہیں، انھیں اپ ڈیٹ ہونا پڑے گا، اب محمد حفیظ ٹیم ڈائریکٹر بنے ہیں، میں نے میڈیا رپورٹس دیکھیں کہ وہی کوچنگ بھی کریں گے۔

حفیظ کو کوچنگ کا تجربہ نہیں ہے، وہ تو خود لیگز کھیل رہے تھے، نئی ذمہ داری سے وہ کس حد تک انصاف کر پاتے ہیں اس کا اندازہ تو آسٹریلیا میں ہی ہو سکے گا، تبدیلیاں تو بہت ہو گئیں اب امید یہی رکھنی چاہیے کہ مثبت نتائج بھی سامنے آئیں، سلیکشن میں بھی میرٹ کو ترجیح دینا ہوگی تاکہ باصلاحیت کھلاڑی سامنے آ سکیں،اگر متوازن اسکواڈ بن گیا اور حقدار کرکٹرز کو متواتر مواقع دیے جاتے رہے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستانی کرکٹ دوبارہ سے پھلنے پھولنے لگے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں