کراچی سمیت سندھ بھر میں ’ ایم ڈی کیٹ ‘ کا دوبارہ انعقاد

ایم بی بی ایس کی 3600 اور بی ڈی ایس کی 1190 نشستوں کے لیے 41000 امیدواروں نے ٹیسٹ دیا


Staff Reporter November 19, 2023
کراچی ایکسپو سینٹر میں پندرہ ہزار امیدواروں نے داخلہ ٹیسٹ دیا، (فوٹو: ایکسپریس )

کراچی سمیت سندھ بھر میں میڈیکل و ڈینٹل کالجوں اور جامعات میں داخلے کے لیے ٹیسٹ ایم ڈی کیٹ 2023 کا دوبارہ انعقاد کیا گیا، کراچی ایکسپو سینٹر میں پندرہ ہزار امیدواروں نے ٹیسٹ دیا۔

ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے زیر نگرانی کراچی سمیت سندھ بھر میں میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجوں اور جامعات کا داخلہ ٹیسٹ ایم ڈی کیٹ 2023 آج منعقد کیا گیا، جس میں صوبے بھر سے 41 ہزارسے زائد امیدواروں حصہ نے لیا۔

کراچی میں ایم ڈی کیٹ کا انعقاد ایکسپو سینٹر میں قائم امتحانی مرکز میں کیا گیا،جس میں تقریبا 15000 امیدواروں نے حصہ لیا،جبکہ جامشورو سے 13000، نوابشاہ سے 4000 اور لاڑکانہ سے 9000 امیدواروں نے امتحان میں حصہ لیا۔

ایکسپو سینٹر کراچی میں لڑکے اور لڑکیوں کے لیے علیٰحدہ علیٰحدہ انٹری پوائنٹ بنائے گئے تھے تاکہ بدمزگی سے بچا جاسکے۔ اس ضمن میں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے تھے، جس میں قانون نافذ کرنے والے ادارے رینجرز اور پولیس سمیت ایمبولینسیں اور طبی امدادی رضاکار بھی موجود تھے۔

صوبے بھر میں ایم بی بی ایس کی 3600 اور بی ڈی ایس کی 1190 نشستوں کے لیے 41000 امیدواروں کا ٹیسٹ لیا گیا۔

ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی پرو وائس چانسلر پروفیسر نازلی حسین نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ایم ڈی کیٹ میں کراچی سے 15 ہزار طلبا نے شرکت کی ،جن کی انٹری گیٹ نمبر ون سے ہوئی جو کہ سوئی سدرن بلڈنگ کے سامنے ہے۔

کراچی کے علاوہ لاڑکانہ،حیدرآباد اور نواب شاہ میں ایم ڈی کیٹ دوبارہ لیا گیا، جامشورو سے 13 ہزار،نواب شاہ سے 4ہزار اور لاڑکانہ سے 9 ہزار امیدواروں نے حصہ لیا، ڈاؤ یونیورسٹی کی سیکیورٹی ،پولیس اور رینجرز سمیت تمام سیکیورٹی کے اداروں نے انتظامات سنبھا لے،امتحانی مراکز میں طلب کو ایڈمنٹ کارڈ اور شناختی کارڈ لانے کی ہی اجازت تھی، جبکہ امید واروں سے ملنے والی پانی کی بوتل اور کھانے کی اشیاء ان سے لے لی گئیں۔

پروفیسر نازلی حسین نے کہا کہ ایم بی بی ایس کی 36 سو اور بی ڈی ایس کی 11 سو سے زائد نشتیں ہیں، جن کے لیے 41 ہزار سے زائد امیدواروں نے سندھ بھر سے ٹیسٹ میں حصہ لیا ہے۔

صبح سات سے ساڑھے نو بجے تک امیدواروں کے لیے انٹری ٹائم تھا،ساڑھے دس بجے امتحان اپنے مقررہ وقت پر شروع ہوا،تمام افرادی قوت اور ٹیکنالوجی کی مدد سے شفافیت برقرار رکھنے کی کوشش کی گئی،امیدواروں کو موبائل فون سمیت دیگر الیکٹرانک ڈیوائسز امتحانی مرکز میں لے جانے کی اجازت نہیں تھی جبکہ ڈی آئی جی ٹریفک کو بھی آن بورڈ لیا گیا تھا۔

دوران امتحان کچھ امیدوار انٹری ٹائم کے بعد امتحانی مرکز پہنچے جن کو امتحان میں بیٹھنے نہیں دیا گیا،کراچی ایکسپو سینٹر کے باہر صبح انٹری کے وقت سے ہی امیدواروں اور ان کے والدین کا رش رہا جس کے باعث ایکسپو سینٹر اور اطراف میں شدید ٹریفک جام ہوگیا۔

امتحان کے بعد امیدواروں کی واپسی کے موقع پر رش مزید شدید ہوگیا جس کے باعث ایکسپو سینٹر کے سامنے سر شاہ سلیمان روڈ ٹریفک کے لیے بند ہوگئی۔ امیدواروں کے پاس موبائل فون کی پابندی کے باعث والدین کو شدید پریشانی کا سامنا رہا۔

بعد ازاں نگراں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے ایکسپو سینٹر میں ایم ڈی کیٹ امتحانی مرکز کا دورہ کرکے انتظامات کا جائزہ لیا۔انہوں نے والدین سے ملاقات بھی کی۔

نگراں وزیر صحت سندھ نے ایم ڈی کیٹ امتحان کے بہترین انتظامات پر ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سعید قریشی اور ان کی ٹیم کو مبارکباد پیش کی۔

ایکسپو سینٹر میں انتظامات کا جائزہ لینے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں نگراں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے کہا کہ صوبے بھر میں 41 ہزار سے زائد بچوں کا بیک وقت امتحان لینا مشکل عمل ہے۔ ایسے میں ہر شخص کو مطمئن کرنا ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں 15 ہزار سے زائد بچوں کا امتحان اتنے کم بجٹ میں کرنا بے شک مشکل کام ہے۔ ہم نے کوشش کی کہ پرچہ آؤٹ نہ ہو۔ رات ڈھائی بجے تک تمام انتظامیہ رابطے میں تھی تاکہ پرچہ آؤٹ نہ ہو۔ ہماری اطلاعات کے مطابق پرچہ آؤٹ نہیں ہوا۔ امتحانی مراکز اور انتظامیہ کی تعداد بڑھانے سے پرچہ آؤٹ کے امکانات میں اضافہ ہوتا ہے۔

فوکل پرسن ایم ڈی کیٹ کے مطابق کراچی کے علاوہ لاڑکانہ، حیدرآباد اور نواب شاہ میں بھی ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ دوبارہ لیا گیا۔ حیدرآباد سے 13 ہزار، نواب شاہ سے 4 ہزار اور لاڑکانہ سے 9 ہزار امیدواروں نے حصہ لیا۔ صوبے بھر میں ایم بی بی ایس کی 3600 اور بی ڈی ایس کی 1190 نشستیں ہیں۔

واضح رہے کہ محکمہ صحت سندھ نے 10 ستمبر کو ہونے والے ایم ڈی کیٹ کا پرچہ آؤٹ ہونے کے بعد ٹیسٹ کے دوبارہ انعقاد کا فیصلہ کیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں