جسٹس سردار طارق مسعود کیخلاف شکایت کنندہ سے سوال و جواب پبلک کردیے گئے
شکایت کنندہ آمنہ ملک ناقابلِ اعتبار اور ناقابل بھروسہ ہے، سپریم جوڈیشل کونسل کی رائے
جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف جوڈیشل کونسل میں شکایت کے معاملے میں سپریم جوڈیشل کونسل نے 23 سوالات اور شکایت کنندہ آمنہ ملک کے جوابات پبلک کر دیے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف شکایت کنندہ آمنہ ملک سے پوچھے گئے سوالات اور ان کے جوابات جاری کردیے ہیں۔ سپریم جوڈیشل کونسل نے آمنہ ملک سے پوچھا کہ کیا آپ ایڈووکیٹ اظہر صدیق کو جانتی ہیں؟ اس کے جواب میں انہوں نے کہا،جی میں جانتی ہوں۔
سوال: آپ ایڈووکیٹ اظہر صدیق کو کس حیثیت سے جانتی ہیں؟
آمنہ ملک کا جواب: میں ایڈووکیٹ اظہر صدیق کو ایک پریکٹسنگ وکیل کے طور پر جانتی ہوں۔
سوال: کیا آپ کے شوہر عبداللہ ملک اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے جونیئر ایسوسی ایٹ ہیں؟
جواب: جی بالکل۔
سوال: کیا آپ نے یا آپ کے شوہر نے جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف دائر شکایت ایڈووکیٹ اظہر صدیق کو دی؟
جواب: مجھے اس بارے میں معلوم نہیں۔
سوال: جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف شکایت ڈرافٹ کس نے کی؟
جواب:جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف شکایت میری ٹیم نے تیار کی۔
سوال: ٹیم سے آپ کی کیا مراد ہے۔
کونسل کے اس سوال کا آمنہ ملک نے کوئی جواب نہیں دیا۔
سوال: جسٹس سردار طارق مسعود کے دیے گئے جواب سے آپ مطمئن ہیں؟
جواب: میں جسٹس سردار طارق مسعود کے جواب سے مکمل طور پر مطمئن ہوں، جسٹس سردار طارق مسعود نے اپنے جواب کے ساتھ تمام متعلقہ دستاویزات بھی لف کیے ہیں۔
سوال: آپ نے جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف شکایت کے ساتھ لگائی گئی ایف بی آر کے آرڈر کی کاپی کہاں سے حاصل کی؟
شکایت کنندہ آمنہ ملک نے اس سوال کا جواب دینے سے بھی انکار کردیا۔
سوال: کیا آپ اور آپ کے شوہر ٹیکس ادا کرتے ہیں؟
جواب: نہیں، میں اور میرے شوہر ٹیکس ادا نہیں کرتے۔
سوال: بطور صدر سول سوسائٹی نیٹ ورک پاکستان اپنے بارے میں کچھ بتائیں، کیا یہ سوسائٹی رجسٹرڈ ہے؟
جواب: جی ہاں
سوال: کس قانون کے تحت آپ کی سول سوسائٹی رجسٹرڈ ہے؟
جواب: مجھے نہیں معلوم۔
سوال: کیا آپ کے پاس کوئی ایسی دستاویز ہے جس سے یہ ثابت ہو کہ آپ کی سوسائٹی رجسٹرڈ ہے؟
جواب: میرے پاس دستاویزات ہونی چاہیئں لیکن اس وقت نہیں ہیں۔
سوال: کیا آپ جسٹس سردار طارق مسعود سے کوئی سوال پوچھنا چاہیں گی؟
جواب: میں جسٹس سردار طارق مسعود کے جواب سے مطمئن ہوں اور کوئی سوال نہیں پوچھنا چاہتی۔
سوال: کیا آپ کی سوسائٹی کا کوئی بینک اکاؤنٹ ہے؟
جواب: نہیں۔
سوال: کیا آپ کی سوسائٹی فنڈ اکٹھے کرتی ہے؟
جواب: نہیں۔
سوال: آپ کی سوسائٹی کے کل ممبران کی تعداد کتنی ہے؟
جواب: مجھے نہیں معلوم۔
سوال: کیا آپ اپنے علاوہ سوسائٹی کے کسی ایک ممبر کا نام بتا سکتی ہیں؟
جواب: میں سول سوسائٹی کی واحد ممبر ہوں۔
سوال: کیا یہ درست ہے کہ آپ سول سوسائٹی نیٹ ورک پاکستان کی واحد رکن ہیں؟
جواب: جی یہ درست ہے۔
جسٹس سردار طارق مسعود نے شکایت کنندہ آمنہ ملک سے تین سوالات پوچھے۔
جسٹس سردار طارق مسعودکا پہلا سوال: آپ نے میرے خلاف شکایت کس کے کہنے پر دائر کی؟
آمنہ ملک نے کوئی جواب نہیں دیا۔
کونسل کا سوال: کیا آپ کا یا آپ کے شوہر کا ٹویٹر/ایکس اکاؤنٹ ہے؟
جواب: میرا کوئی اکاؤنٹ نہیں، شوہر کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے متعلق مجھے علم نہیں۔
جسٹس سردار طارق مسعود کا سوال : میرا جواب دیکھیں جس میں ایڈووکیٹ اظہر صدیق کی ٹویٹ لف ہے اور بتائیں اظہر صدیق کو آپ کی شکایت ک بارے میں کیسے پتاچلا؟
جواب: اس سوال کا جواب ایڈووکیٹ اظہر صدیق ہی دے سکتے ہیں۔
بعدازاں سپریم جوڈیشل کونسل نے اپنی رائے میں کہا کہ شکایت کنندہ آمنہ ملک ناقابلِ اعتبار اور ناقابل بھروسہ ہے۔ شکایت کنندہ آمنہ ملک نے جان بوجھ کر کئی سوالات کے جوابات نہیں دیے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف شکایت کنندہ آمنہ ملک سے پوچھے گئے سوالات اور ان کے جوابات جاری کردیے ہیں۔ سپریم جوڈیشل کونسل نے آمنہ ملک سے پوچھا کہ کیا آپ ایڈووکیٹ اظہر صدیق کو جانتی ہیں؟ اس کے جواب میں انہوں نے کہا،جی میں جانتی ہوں۔
سوال: آپ ایڈووکیٹ اظہر صدیق کو کس حیثیت سے جانتی ہیں؟
آمنہ ملک کا جواب: میں ایڈووکیٹ اظہر صدیق کو ایک پریکٹسنگ وکیل کے طور پر جانتی ہوں۔
سوال: کیا آپ کے شوہر عبداللہ ملک اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے جونیئر ایسوسی ایٹ ہیں؟
جواب: جی بالکل۔
سوال: کیا آپ نے یا آپ کے شوہر نے جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف دائر شکایت ایڈووکیٹ اظہر صدیق کو دی؟
جواب: مجھے اس بارے میں معلوم نہیں۔
سوال: جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف شکایت ڈرافٹ کس نے کی؟
جواب:جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف شکایت میری ٹیم نے تیار کی۔
سوال: ٹیم سے آپ کی کیا مراد ہے۔
کونسل کے اس سوال کا آمنہ ملک نے کوئی جواب نہیں دیا۔
سوال: جسٹس سردار طارق مسعود کے دیے گئے جواب سے آپ مطمئن ہیں؟
جواب: میں جسٹس سردار طارق مسعود کے جواب سے مکمل طور پر مطمئن ہوں، جسٹس سردار طارق مسعود نے اپنے جواب کے ساتھ تمام متعلقہ دستاویزات بھی لف کیے ہیں۔
سوال: آپ نے جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف شکایت کے ساتھ لگائی گئی ایف بی آر کے آرڈر کی کاپی کہاں سے حاصل کی؟
شکایت کنندہ آمنہ ملک نے اس سوال کا جواب دینے سے بھی انکار کردیا۔
سوال: کیا آپ اور آپ کے شوہر ٹیکس ادا کرتے ہیں؟
جواب: نہیں، میں اور میرے شوہر ٹیکس ادا نہیں کرتے۔
سوال: بطور صدر سول سوسائٹی نیٹ ورک پاکستان اپنے بارے میں کچھ بتائیں، کیا یہ سوسائٹی رجسٹرڈ ہے؟
جواب: جی ہاں
سوال: کس قانون کے تحت آپ کی سول سوسائٹی رجسٹرڈ ہے؟
جواب: مجھے نہیں معلوم۔
سوال: کیا آپ کے پاس کوئی ایسی دستاویز ہے جس سے یہ ثابت ہو کہ آپ کی سوسائٹی رجسٹرڈ ہے؟
جواب: میرے پاس دستاویزات ہونی چاہیئں لیکن اس وقت نہیں ہیں۔
سوال: کیا آپ جسٹس سردار طارق مسعود سے کوئی سوال پوچھنا چاہیں گی؟
جواب: میں جسٹس سردار طارق مسعود کے جواب سے مطمئن ہوں اور کوئی سوال نہیں پوچھنا چاہتی۔
سوال: کیا آپ کی سوسائٹی کا کوئی بینک اکاؤنٹ ہے؟
جواب: نہیں۔
سوال: کیا آپ کی سوسائٹی فنڈ اکٹھے کرتی ہے؟
جواب: نہیں۔
سوال: آپ کی سوسائٹی کے کل ممبران کی تعداد کتنی ہے؟
جواب: مجھے نہیں معلوم۔
سوال: کیا آپ اپنے علاوہ سوسائٹی کے کسی ایک ممبر کا نام بتا سکتی ہیں؟
جواب: میں سول سوسائٹی کی واحد ممبر ہوں۔
سوال: کیا یہ درست ہے کہ آپ سول سوسائٹی نیٹ ورک پاکستان کی واحد رکن ہیں؟
جواب: جی یہ درست ہے۔
جسٹس سردار طارق مسعود نے شکایت کنندہ آمنہ ملک سے تین سوالات پوچھے۔
جسٹس سردار طارق مسعودکا پہلا سوال: آپ نے میرے خلاف شکایت کس کے کہنے پر دائر کی؟
آمنہ ملک نے کوئی جواب نہیں دیا۔
کونسل کا سوال: کیا آپ کا یا آپ کے شوہر کا ٹویٹر/ایکس اکاؤنٹ ہے؟
جواب: میرا کوئی اکاؤنٹ نہیں، شوہر کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے متعلق مجھے علم نہیں۔
جسٹس سردار طارق مسعود کا سوال : میرا جواب دیکھیں جس میں ایڈووکیٹ اظہر صدیق کی ٹویٹ لف ہے اور بتائیں اظہر صدیق کو آپ کی شکایت ک بارے میں کیسے پتاچلا؟
جواب: اس سوال کا جواب ایڈووکیٹ اظہر صدیق ہی دے سکتے ہیں۔
بعدازاں سپریم جوڈیشل کونسل نے اپنی رائے میں کہا کہ شکایت کنندہ آمنہ ملک ناقابلِ اعتبار اور ناقابل بھروسہ ہے۔ شکایت کنندہ آمنہ ملک نے جان بوجھ کر کئی سوالات کے جوابات نہیں دیے۔