جُون سے ستمبر تک پولیو وائرس تیزی سے پھیلنے کا خدشہ ملک میں مریضوں کی تعداد 67 ہوگئی
بنوں میں ایک اوربچی پولیو وائرس کا شکار،سیوریج کانظام درست نہ ہونےکی وجہ سےوائرس گندےپانی سےنکل کرہوا میں شامل ہورہاہے
پولیو وائرس کے پھیلنے کا موسم شروع ہوگیا،جون سے ستمبر تک وائرس پھیلنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے، پولیو وائرس سردی کے موسم میں پھیلنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔
گزشتہ روز بنوں میں ایک اور بچی پولیو وائرس کا شکار ہوگئی جس کے بعد ملک بھر میں وائرس سے متاثرہ بچوں کی تعداد67ہوگئی، تفصیلات کے مطابق کراچی سمیت ملک بھر میں پولیو وائرس سے بچے مسلسل متاثر ہورہے ہیں، تواترکے ساتھ وائرس بچوںکواپنی لپیٹ میں لے رہا ہے، ماہرین اطفال کے مطابق پولیو وائرس موسم گرما میں تیزی سے پھیلتا ہے، جون سے ستمبر تک وائرس کی نشوونما تیزی سے ہوتی ہے، پولیو وائرس سرد موسم میں غیر فعال جبکہ گرم موسم میں مکمل فعال ہوجاتا ہے، پولیو کا وائرس متاثرہ بچے کے فضلے سے باہر نکل کر سیوریج کے پانی میں شامل ہوتا ہے۔
سیوریج کا نظام درست نہ ہونے کی وجہ سے وائرس گندے پانی سے نکل کر ہوا میں شامل ہوتا ہے اور 5سال تک کی عمر کے بچوں پر حملہ آور ہوتا ہے جس سے بچہ معذور(فالج) زدہ ہوجاتا ہے،ملک بھر میں پولیوکے 67 کیسوں کی تصدیق کی جا چکی ہے، پاکستان پیڈیا ٹرکس ایسوسی ایشن اور ای پی آئی کے ماہرین کے مطابق کسی بھی علاقے میں پولیووائرس سے متاثرہ ایک بچہ 500 بچوں کو متاثرہ کرسکتا ہے، اگر کسی بھی علاقے کا بچہ پولیو وائرس کا شکار ہوجائے تواس علاقے کے 5سال تک کے بچوں کو فوری طورپر پولیو سے بچاؤ کی حفاظتی ویکسین پلانا لازمی ہوتی ہے ، ماہرین کوتشویش ہے کہ پاکستان میں مزید پولیو وائرس کے کیس رپورٹ ہوسکتے ہیں ،عالمی ادارہ صحت نے بھی متعدد بار حکومت پاکستان کواپنی تشویش سے آگاہ کیا ہے۔
گزشتہ روز بنوں میں ایک اور بچی پولیو وائرس کا شکار ہوگئی جس کے بعد ملک بھر میں وائرس سے متاثرہ بچوں کی تعداد67ہوگئی، تفصیلات کے مطابق کراچی سمیت ملک بھر میں پولیو وائرس سے بچے مسلسل متاثر ہورہے ہیں، تواترکے ساتھ وائرس بچوںکواپنی لپیٹ میں لے رہا ہے، ماہرین اطفال کے مطابق پولیو وائرس موسم گرما میں تیزی سے پھیلتا ہے، جون سے ستمبر تک وائرس کی نشوونما تیزی سے ہوتی ہے، پولیو وائرس سرد موسم میں غیر فعال جبکہ گرم موسم میں مکمل فعال ہوجاتا ہے، پولیو کا وائرس متاثرہ بچے کے فضلے سے باہر نکل کر سیوریج کے پانی میں شامل ہوتا ہے۔
سیوریج کا نظام درست نہ ہونے کی وجہ سے وائرس گندے پانی سے نکل کر ہوا میں شامل ہوتا ہے اور 5سال تک کی عمر کے بچوں پر حملہ آور ہوتا ہے جس سے بچہ معذور(فالج) زدہ ہوجاتا ہے،ملک بھر میں پولیوکے 67 کیسوں کی تصدیق کی جا چکی ہے، پاکستان پیڈیا ٹرکس ایسوسی ایشن اور ای پی آئی کے ماہرین کے مطابق کسی بھی علاقے میں پولیووائرس سے متاثرہ ایک بچہ 500 بچوں کو متاثرہ کرسکتا ہے، اگر کسی بھی علاقے کا بچہ پولیو وائرس کا شکار ہوجائے تواس علاقے کے 5سال تک کے بچوں کو فوری طورپر پولیو سے بچاؤ کی حفاظتی ویکسین پلانا لازمی ہوتی ہے ، ماہرین کوتشویش ہے کہ پاکستان میں مزید پولیو وائرس کے کیس رپورٹ ہوسکتے ہیں ،عالمی ادارہ صحت نے بھی متعدد بار حکومت پاکستان کواپنی تشویش سے آگاہ کیا ہے۔