پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی کو دبئی جانے سے روک دیا گیا
عمرے کیلیے روانہ ہو رہا تھا، کلیئرنگ ملنے کے بعد کیوں روکا گیا؟ ہمیشہ اداروں کا احترام کیا، شوکت یوسفزئی کا ویڈیو بیان
پی ٹی آئی کے سابق صوبائی وزیر شوکت یوسف زئی کو دبئی جانے سے روک دیا گیا، شوکت یوسف زئی نے روکے جانے کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔
ذرائع کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے شوکت یوسف زئی کو پشاور ائرپورٹ سے تحویل میں لے لیا۔ شوکت یوسف زئی نجی ائرلائن کے ذریعے پشاور سے بیرون ملک(دبئی) جا رہے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی رہنما سے پوچھ گچھ کا عمل جاری ہے۔
دریں اثنا پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر شوکت یوسف زئی نے ایک ویڈیو بیان جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ مجھے باچا خان ائرپورٹ پر روک دیا گیا ہے۔ نہیں معلوم کیوں اور کس نے حراست میں بٹھایا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب جا رہا تھا۔ بورڈنگ پاس اور کلیئرنگ ملنے کےبعد کیوں روکا گیا؟ ۔ مجھ سے بورڈنگ پاس بھی لے لیا گیا ہے۔ میرا نام نہ ای سی ایل میں ہے نہ ہی میرےخلاف کوئی ایف آئی آر ہے۔ شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ اپنی سیاست میں ہمیشہ اداروں کا احترام کیا ہے۔
دریں اثنا شوکت یوسف زئی نے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی جس میں وفاقی حکومت، ڈائریکٹر ایف آئی اے اسلام آباد، ڈائریکٹر ایف آئی اے پشاور، ڈائریکٹر امیگریشن اینڈ پاسپورٹ اسلام آباد اورپشاور کو فریق بنایا گیا ہے۔
موقف اختیار کیا ہے کہ درخواست گزار 2013ء اور 2018ء کے الیکشن میں صوبائی وزیر رہ چکا ہے، عمرہ کے لیے جارہا تھا فلائٹ 9 بجے شیڈول تھی، میرا نام نہ ای سی ایل میں ہے اور نہ ہی اسٹاپ لسٹ میں لیکن قانون کے برخلاف جہاز سے واپس کردیا گیا حالاں کہ امیگریشن اور پاسپورٹ اتھارٹی نے کلیئر قرار دیا اور بورڈنگ پاس بھی جاری کردیا تھا۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ درخواست گزار اینٹی اسٹیٹ سرگرمیوں میں کبھی ملوث نہیں رہا، مجھ پر کوئی مقدمہ درج نہیں ہے پھر بھی باہر جانے کی اجازت نہیں دی جارہی، عدالت انصاف فراہم کرے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے شوکت یوسف زئی کو پشاور ائرپورٹ سے تحویل میں لے لیا۔ شوکت یوسف زئی نجی ائرلائن کے ذریعے پشاور سے بیرون ملک(دبئی) جا رہے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی رہنما سے پوچھ گچھ کا عمل جاری ہے۔
دریں اثنا پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر شوکت یوسف زئی نے ایک ویڈیو بیان جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ مجھے باچا خان ائرپورٹ پر روک دیا گیا ہے۔ نہیں معلوم کیوں اور کس نے حراست میں بٹھایا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب جا رہا تھا۔ بورڈنگ پاس اور کلیئرنگ ملنے کےبعد کیوں روکا گیا؟ ۔ مجھ سے بورڈنگ پاس بھی لے لیا گیا ہے۔ میرا نام نہ ای سی ایل میں ہے نہ ہی میرےخلاف کوئی ایف آئی آر ہے۔ شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ اپنی سیاست میں ہمیشہ اداروں کا احترام کیا ہے۔
دریں اثنا شوکت یوسف زئی نے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی جس میں وفاقی حکومت، ڈائریکٹر ایف آئی اے اسلام آباد، ڈائریکٹر ایف آئی اے پشاور، ڈائریکٹر امیگریشن اینڈ پاسپورٹ اسلام آباد اورپشاور کو فریق بنایا گیا ہے۔
موقف اختیار کیا ہے کہ درخواست گزار 2013ء اور 2018ء کے الیکشن میں صوبائی وزیر رہ چکا ہے، عمرہ کے لیے جارہا تھا فلائٹ 9 بجے شیڈول تھی، میرا نام نہ ای سی ایل میں ہے اور نہ ہی اسٹاپ لسٹ میں لیکن قانون کے برخلاف جہاز سے واپس کردیا گیا حالاں کہ امیگریشن اور پاسپورٹ اتھارٹی نے کلیئر قرار دیا اور بورڈنگ پاس بھی جاری کردیا تھا۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ درخواست گزار اینٹی اسٹیٹ سرگرمیوں میں کبھی ملوث نہیں رہا، مجھ پر کوئی مقدمہ درج نہیں ہے پھر بھی باہر جانے کی اجازت نہیں دی جارہی، عدالت انصاف فراہم کرے۔