دنیا کی 100 بااثر خواتین کی فہرست میں پاکستانی خواتین بھی شامل
پاکستان سے 16ہزار فٹ کی بلندی پر مویشی چرانے والی افروز اور سیلاب متاثرین حاملہ خواتین کی مدد کرنے والی نیہا شامل ہیں
دنیا کی 100 بااثر اور متاثرکن خواتین کی فہرست میں 30 برسوں سے بھیڑ بکریاں چرانے والی افروز نما اور سیلاب متاثرین کی غیر معمولی طور پر مدد کرنے والئ نیہا منکانی نے بھی جگہ بنالی۔
برطانوی نشریاتی ادارے نے دنیا کی متاثر کن اور بااثر خواتین برائے سال 2023 کی فہرست جاری کردی جس میں امریکا کی سابق خاتون اوّل مشعل اوباما، بھارتی اداکارہ دیا مرزا، افغانستان کی نیوز ٹی وی اینکر اور برطانوی رکن اسمبلی سمیت تمام شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والی 100 خواتین شامل ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے ''بی بی سی'' یہ فہرست ہر سال جاری کرتا ہے۔ اس سال جاری کی گئی فہرست میں کلائمنٹ چینج پر کام کرنے والی 28 اوّلین خواتین کارکنان بھی شامل ہیں۔
بی بی سی کی اس فہرست میں دو پاکستانی خواتین بھی اپنے نمایاں کاموں کے باعث جگہ بنانے میں کامیاب ہوگئی ہیں ان میں سے ایک افروز نما ہیں جو شمشال وادی کی رہائشی ہیں۔
افروز نما 3 دہائیوں سے بھیڑ بکریوں کو 16 ہزار فٹ کی بلندی پر چرانے کا کام کر رہی ہیں اور ان جانوروں سے حاصل ہونے والا دودھ اور اس سے مکھن پنیر بھی بناکر فروخت کرتی ہیں۔
افروز نما اسی آمدنی سے اپنے گھر کا خرچ اور بچوں کی تعلیم کے اخراجات پوری کرتی ہیں۔ اپنے اس کی کام کی وجہ سے وہ پورے گاؤں میں جوتے کی جوڑی کی مالک بننے والی واحد خاتون بھی بنی تھیں۔
بی بی سی کی اس فہرست میں شامل ہونے والی دوسری پاکستانی خاتون نیہا منکانی ہیں جو پیشے کے اعتبار سے مڈ وائف ہیں اور انھوں نے گزشتہ برس سیلاب سے متاثر ہونے والی 15 ہزار حاملہ خواتین کی مدد کی تھی۔
نیہا منکانی کی ماما بے بی فنڈ نے سیلاب سے بے گھر ہوجانے والی حاملہ خواتین کو زچگی کٹس فراہم کیں اور سیلاب کے پانی میں چلانے کے لیے ایک بوٹ ایمبولنس بھی بنائی جو پانی میں گھری حاملہ خواتین کو اسپتال یا میڈیکل ایمرجنسی کیمپ پہنچانے کے کام آتی تھی۔
برطانوی نشریاتی ادارے نے دنیا کی متاثر کن اور بااثر خواتین برائے سال 2023 کی فہرست جاری کردی جس میں امریکا کی سابق خاتون اوّل مشعل اوباما، بھارتی اداکارہ دیا مرزا، افغانستان کی نیوز ٹی وی اینکر اور برطانوی رکن اسمبلی سمیت تمام شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والی 100 خواتین شامل ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے ''بی بی سی'' یہ فہرست ہر سال جاری کرتا ہے۔ اس سال جاری کی گئی فہرست میں کلائمنٹ چینج پر کام کرنے والی 28 اوّلین خواتین کارکنان بھی شامل ہیں۔
بی بی سی کی اس فہرست میں دو پاکستانی خواتین بھی اپنے نمایاں کاموں کے باعث جگہ بنانے میں کامیاب ہوگئی ہیں ان میں سے ایک افروز نما ہیں جو شمشال وادی کی رہائشی ہیں۔
افروز نما 3 دہائیوں سے بھیڑ بکریوں کو 16 ہزار فٹ کی بلندی پر چرانے کا کام کر رہی ہیں اور ان جانوروں سے حاصل ہونے والا دودھ اور اس سے مکھن پنیر بھی بناکر فروخت کرتی ہیں۔
افروز نما اسی آمدنی سے اپنے گھر کا خرچ اور بچوں کی تعلیم کے اخراجات پوری کرتی ہیں۔ اپنے اس کی کام کی وجہ سے وہ پورے گاؤں میں جوتے کی جوڑی کی مالک بننے والی واحد خاتون بھی بنی تھیں۔
بی بی سی کی اس فہرست میں شامل ہونے والی دوسری پاکستانی خاتون نیہا منکانی ہیں جو پیشے کے اعتبار سے مڈ وائف ہیں اور انھوں نے گزشتہ برس سیلاب سے متاثر ہونے والی 15 ہزار حاملہ خواتین کی مدد کی تھی۔
نیہا منکانی کی ماما بے بی فنڈ نے سیلاب سے بے گھر ہوجانے والی حاملہ خواتین کو زچگی کٹس فراہم کیں اور سیلاب کے پانی میں چلانے کے لیے ایک بوٹ ایمبولنس بھی بنائی جو پانی میں گھری حاملہ خواتین کو اسپتال یا میڈیکل ایمرجنسی کیمپ پہنچانے کے کام آتی تھی۔