لاہور ہائیکورٹ آلودگی پھیلانے والی فیکٹریوں اور بَھٹوں کو ڈی سیل کرنے پر برہم

ایک دو افسران کے خلاف کارروائی ہوگی تو باقی خود ہی ٹھیک ہوجائیں گے، لاہور کو سگنل فری کرنا انتہائی خطرناک ہوگا، عدالت

(فائل : فوٹو)

اسموگ کے معاملے میں دھواں چھوڑنے والی فیکٹریوں اور بَھٹوں کو ڈی سیل کرنے پر لاہور ہائیکورٹ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ایک دو افسران کے خلاف کارروائی ہوگی تو باقی خود ہی ٹھیک ہوجائیں گے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسموگ پر قابو پانے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ جسٹس شاہد کریم نے شہری ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔ دوران سماعت عدالت نے آلودہ دھواں چھوڑنے والی فیکٹریوں اور بَھٹوں کو ڈی سیل کرنے پر ناراضی کا اظہار کیا۔

عدالت نے کہا کہ کن کن افسران نے ڈی سیل کیا؟ ان کے نام بتائیں، عدالت ان کے خلاف پیڈا ایکٹ کے خلاف کارروائی کرے گی، ایک دو افسران کے خلاف کارروائی ہوگی تو باقی سب ٹھیک ہوجائیں گے۔


دوران سماعت عدالت نے محکمہ زراعت سے فصلوں کی باقیات کے لیے سپرسیٹڈیڈ کی رپورٹ طلب کرلی، عدالت نے استفسار کیا کہ کن کن علاقوں میں کسانوں نے سپر سیٹڈیڈ کو فصلوں کی باقیات کے لیے استعمال کیا؟ عدالت نے اسموگ کے لیے اقدامات پر کمشنر لاہور کے اقدامات کو سراہا اور کہا کہ اقدامات کے باعث اسموگ میں کمی واقع ہوئی ہے، فصلوں کی باقیات کو جلانے سے نہ روکنے پر کارروائیاں جاری ہیں۔

پنجاب حکومت نے بتایا کہ فصلیں جلانے کے معاملے پر ننکانہ کے 40 افسران کو معطل کردیا گیا ہے۔

اس دوران ہفتے میں دو دن ورک فرام ہوم کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ وکیل ممبر کمیشن نے کہا کہ حکومت کے مطابق ہفتے کے دو دن ورک فرم ہوم کا نوٹی فکیشن کچھ دیر بعد جاری کردیا جائے گا۔


لاہور کو سگنل فری بنانے کی کوشش بہت خطرناک کام ہے، جسٹس شاہد کریم


عدالت کو بتایا گیا کہ لاہور کو سگنل فری بنایا جارہا ہے جس پر عدالت نے اس عمل کو خطرناک قرار دیا۔ جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ لاہور کو سگنل فری کرنے کی کوشش کی جارہی ہے یہ بہت خطرناک کام ہے، سٹرکوں پر یوٹرن کا معلوم ہی نہیں ہوتا، جیل روڑ کو سگنل فری کرنے کا پروجیکٹ فیل ہوچکا۔

بعدازاں عدالت نے سماعت جمعہ تک ملتوی کردی۔
Load Next Story