پاسپورٹ 2 ماہ میں ملنے لگے شہری بھاری فیس دے کر ارجنٹ بنوانے پر مجبور
محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن سالانہ 32 ارب روپے تک کی رقم فیس کی مد میں وصول کررہا ہے
نارمل پاسپورٹ 2 ماہ یا اس سے زیادہ تاخیر سے ملنے کی وجہ سے شہری بھاری فیس دے کر ارجنٹ پاسپورٹ بنوانے پر مجبور ہوگئے۔
محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن نے عوام سے زیادہ پیسے لینے کا نیا طریقہ استعمال کرنا شروع کردیا۔ نارمل فیس والے پاسپورٹ 20 دن کے بجائے 60 سے 65 روز کے بعد جب کہ ارجنٹ فیس والوں کو 15 روز میں اور فاسٹ ٹریک کو 2 روز میں پاسپورٹ فراہم کیے جانے لگے تاکہ عوام سے ارجنٹ اور فاسٹ ٹریک کی مد میں زیادہ سے زیادہ ریونیو حاصل کیا جائے۔
محکمے نے نارمل فیس کے تحت پاسپورٹ بنوانے والوں کو 2، 2 ماہ انتظار کی سولی پر لٹکانا شروع کر دیا اور پاسپورٹ تاخیر سے ملنے کے باعث لوگ اب نارمل فیس کے بجائے ارجنٹ بنیادوں پر بنوانے کے لیے زیادہ فیس دینے پر مجبور کردیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ نارمل پاسپورٹ کی فیس 3 ہزار، ارجنٹ کی 5 ہزار اور فاسٹ ٹریک کی ساڑھے 12 ہزار روپے ہے اور صرف لاہور میں روزانہ ڈھائی سے 3 ہزار لوگ پاسپورٹ بنوانے کے لیے پاسپورٹ آفس جاتے ہیں۔
پاسپورٹ آفس پہنچنے پر معلوم ہوتا ہے کہ نارمل فیس کے ساتھ پاسپورٹ 20 روز کے بجائے 60 روز بعد ملے گا، جس پر شہری فوری طور پر نارمل فیس کے بجائے ارجنٹ یا فاسٹ ٹریک فیس کے ساتھ پاسپورٹ بنوانے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ لاہور کے 5 پاسپورٹ دفاتر میں روزانہ تقریباً 3 ہزار لوگ آتے ہیں جن میں سے 70 فیصد ارجنٹ اور فاسٹ ٹریک کے تحت پاسپورٹ بنوا رہے ہیں۔
دوسری جانب پاسپورٹ اینڈ امیگریشن حکام کے مطابق پاسپورٹ بننے میں تاخیر کی وجہ بیرون ملک سے میٹریل کی امپورٹ میں تاخیر ہے۔ مشین ریڈایبل پاسپورٹ کے لیے فرانس اور جرمنی سے میٹریل امپورٹ کیا جاتا ہے۔ ملکی معاشی صورتحال کی وجہ سے میٹریل کی امپورٹ میں کچھ تاخیر ہوئی، جس کی وجہ سے پاسپورٹ کی ڈلیوری میں دیر ہو رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن سالانہ 30 سے 32 ارب روپے کی رقم فیس کی مد میں عوام سے وصول کرتا ہے۔ اربوں روپے کمانے کے باوجود میٹریل کی امپورٹ میں تاخیر ہورہی ہے۔ ملک بھر سے روزانہ 40 سے 42 ہزار لوگ پاسپورٹ بنوانے کے لیے فیس جمع کراتے ہیں جب کہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کے پاس پاسپورٹ بنانے کی صلاحیت صرف 25 ہزار کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاسپورٹ نارمل فیس والوں کو 2ماہ کی تاخیر سے پاسپورٹ مل رہے ہیں۔
پاسپورٹ حکام کا کہنا ہے کہ جلد ہی اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ رواں ماہ تک اس مسئلے کو حل کر لیا جائے گا۔
محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن نے عوام سے زیادہ پیسے لینے کا نیا طریقہ استعمال کرنا شروع کردیا۔ نارمل فیس والے پاسپورٹ 20 دن کے بجائے 60 سے 65 روز کے بعد جب کہ ارجنٹ فیس والوں کو 15 روز میں اور فاسٹ ٹریک کو 2 روز میں پاسپورٹ فراہم کیے جانے لگے تاکہ عوام سے ارجنٹ اور فاسٹ ٹریک کی مد میں زیادہ سے زیادہ ریونیو حاصل کیا جائے۔
محکمے نے نارمل فیس کے تحت پاسپورٹ بنوانے والوں کو 2، 2 ماہ انتظار کی سولی پر لٹکانا شروع کر دیا اور پاسپورٹ تاخیر سے ملنے کے باعث لوگ اب نارمل فیس کے بجائے ارجنٹ بنیادوں پر بنوانے کے لیے زیادہ فیس دینے پر مجبور کردیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ نارمل پاسپورٹ کی فیس 3 ہزار، ارجنٹ کی 5 ہزار اور فاسٹ ٹریک کی ساڑھے 12 ہزار روپے ہے اور صرف لاہور میں روزانہ ڈھائی سے 3 ہزار لوگ پاسپورٹ بنوانے کے لیے پاسپورٹ آفس جاتے ہیں۔
پاسپورٹ آفس پہنچنے پر معلوم ہوتا ہے کہ نارمل فیس کے ساتھ پاسپورٹ 20 روز کے بجائے 60 روز بعد ملے گا، جس پر شہری فوری طور پر نارمل فیس کے بجائے ارجنٹ یا فاسٹ ٹریک فیس کے ساتھ پاسپورٹ بنوانے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ لاہور کے 5 پاسپورٹ دفاتر میں روزانہ تقریباً 3 ہزار لوگ آتے ہیں جن میں سے 70 فیصد ارجنٹ اور فاسٹ ٹریک کے تحت پاسپورٹ بنوا رہے ہیں۔
دوسری جانب پاسپورٹ اینڈ امیگریشن حکام کے مطابق پاسپورٹ بننے میں تاخیر کی وجہ بیرون ملک سے میٹریل کی امپورٹ میں تاخیر ہے۔ مشین ریڈایبل پاسپورٹ کے لیے فرانس اور جرمنی سے میٹریل امپورٹ کیا جاتا ہے۔ ملکی معاشی صورتحال کی وجہ سے میٹریل کی امپورٹ میں کچھ تاخیر ہوئی، جس کی وجہ سے پاسپورٹ کی ڈلیوری میں دیر ہو رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن سالانہ 30 سے 32 ارب روپے کی رقم فیس کی مد میں عوام سے وصول کرتا ہے۔ اربوں روپے کمانے کے باوجود میٹریل کی امپورٹ میں تاخیر ہورہی ہے۔ ملک بھر سے روزانہ 40 سے 42 ہزار لوگ پاسپورٹ بنوانے کے لیے فیس جمع کراتے ہیں جب کہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کے پاس پاسپورٹ بنانے کی صلاحیت صرف 25 ہزار کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاسپورٹ نارمل فیس والوں کو 2ماہ کی تاخیر سے پاسپورٹ مل رہے ہیں۔
پاسپورٹ حکام کا کہنا ہے کہ جلد ہی اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ رواں ماہ تک اس مسئلے کو حل کر لیا جائے گا۔