استغفار جامع ترین دُعا

استغفار کرنے سے رزق میں اضافہ ہوتا ہے

فوٹو : فائل

قرآنِ کریم، سورۂ آلِعمران میں اﷲ رحمن و رحیم نے یوں راہ نمائی فرمائی، مفہوم:

''اور وہ لوگ جب (اتفاقاً) کوئی برائی کر بیٹھتے ہیں، یا آپ اپنے اُوپر ظلم کرتے ہیں تو اﷲ کو یاد کرتے ہیں اور اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں۔''

سورۂ نساء میں ہم سب کو یہ ہدایت ملتی ہے، مفہوم:

''اور جو شخص کوئی بُرا کام کرے، یا (کسی طرح) اپنے نفس پر ظلم کرے، اس کے بعد اﷲ سے اپنی مغفرت کی دُعا مانگے، تو اﷲ کو بڑا بخشنے والا مہربان پائے گا۔''

پچھلی رات کو استغفار کرنے والے کون لوگ ہیں؟

اِس ضمن میں قرآنِ کریم سے دُنیا جہان کو یہ ہدایت ملتی ہے، مفہوم:

''یہی لوگ ہیں صبر کرنے والے، سچ بولنے والے، (اﷲ کے) فرماں بردار، (اﷲ کی راہ میں) خرچ کرنے والے اور پچھلی رات میں توبہ و استغفار کرنے والے۔'' (سورۂ آلِعمران)

استغفار کرنے سے رزق میں اضافہ ہوتا ہے۔ اِس بارے میں یہ رُشد و ہدایت دیکھیے۔

سورۂ ھود میں ارشادِ ربّ العزت ہُوا، مفہوم:

''اور یہ بھی کہ تم اپنے پروردگار سے مغفرت کی دُعا مانگو، پھر اُس کی بارگاہ میں (گناہوں سے) توبہ کرو، وہی تمہیں ایک مقررہ مدّت تک اچھے لطف کے فائدے اُٹھانے دے گا اور وہی ہر صاحبِ بزرگی کو اُس کی بزرگی (کی داد) عطا فرمائے گا۔''

سورۂ ھود ہی میں ارشاد ہوا، مفہوم:

''اور اے میری قوم! اپنے پروردگار سے مغفرت کی دُعا مانگو اور پھر اُس کی بارگاہ میں (اپنے گناہوں سے) توبہ کرو تو وہ تم پر موسلا دھار مینہ آسمان سے برسائے گا، تمہاری قوت کو بڑھا دے گا اور مجرم بن کر اُس سے منہ نہ موڑو۔''

جنہیں توبہ و استغفار فائدہ نہیں دیتے، اُن کے متعلق سورۂ منافقون میں یہ صراحت کی گئی ہے، مفہوم:

''(اے رسول (ﷺ)! خواہ تم ان منافقوں کے لیے مغفرت کی دُعا مانگو یا ان کے لیے مغفرت کی دُعا نہ مانگو (ان کے لیے برابر ہے) تم ان کے لیے ستّر بار بھی مغفرت کی دُعا مانگو گے پھر بھی اﷲ ان کو ہرگز نہ بخشے گا۔ یہ (سزا) اِس سبب سے ہے کہ ان لوگوں نے اﷲ اور اُس کے رسول (ﷺ) کے ساتھ کفر کیا۔ اور اﷲ بدکاروں کو منزلِ مقصود تک نہیں پہنچایا کرتا۔''

جانِ کائنات، فخرِ موجودات، رسالت مآب حضرت محمد مصطفی ﷺ فرماتے ہیں، مفہوم:

''بہترین دُعا استغفار ہے۔''

''بہترین عبادت استغفار ہے ۔''

''اُس شخص کے لیے خوش خبری ہے جس کے نامۂ اعمال میں کثیر تعداد میں استغفار پائی جاتی ہے۔''

''نامۂ اعمال میں استغفار نُور کی طرح جگمگا رہا ہوگا۔'' (کنزالعمال)

''اﷲ تعالیٰ کے نزدیک بہترین استغفار گناہوں سے باز رہنا اور ان پر پشیمان ہونا ہے۔''

''جسے یہ بات پسند ہے کہ اُس کا نامۂ اعمال اُسے خوش کرے تو اُسے کثرت سے استغفار کرنا چاہیے۔''

''کثرت سے استغفار کیا کرو، کیوں کہ خداوندِ عزّوجل نے تمہیں یونہی استغفار کی تعلیم نہیں دی بلکہ اس طرح وہ تمہارے گناہوں کو بخش دینا چاہتا ہے۔''


''اﷲ تعالیٰ تمام گناہ گاروں کو معاف کردے گا سوائے اُن لوگوں کے جو خود گناہوں کی مغفرت نہیں چاہتے۔''

آپؐ سے پوچھا گیا: ''یا رسول اﷲ ﷺ! کون گناہوں کی مغفرت نہیں چاہتا؟''

آپؐ نے ارشاد فرمایا: ''جو استغفار نہیں کرتا۔''

(مستدرک الوسائل)

''جس پر غموں کی بوچھار ہوجائے اُسے استغفار کرنا چاہیے۔'' (فروعِ کافی)

''اﷲ تعالیٰ نے میری اُمّت کے لیے مجھ پر دو امانتیں نازل فرمائی ہیں، وہ یوں کہ فرماتا ہے: ''اﷲ ان لوگوں پر عذاب نہیں کرے گا جب تک (اے پیغمبرؐ) آپؐ ان میں موجود ہیں اور ان پر عذاب نہیں اُتارے گا جب کہ یہ لوگ توبہ و استغفار کر رہے ہوں گے۔ جب میں اس دُنیا سے رخصت ہوجاؤں گا تو پھر ان میں قیامت کے دن تک استغفار باقی رہ جائے گی۔''

(کنز العمال)

حضرت علی مرتضیٰ کرم اﷲ وجہہٗ فرماتے ہیں، مفہوم:

''بہترین وسیلہ جوئی استغفار ہے۔''

''گناہ گار کا ہتھیار استغفار ہے۔''

''استغفار سے بڑھ کر کوئی اور کام یاب سفارش کنندہ نہیں ہے۔''

''اُس شخص کے لیے خوش خبری ہے جس کے نامۂ اعمال میں بہ روزِ قیامت ہر گناہ کے نیچے استغفر اﷲ لکھا ہُوا پایا جائے گا۔'' (بحار الانوار)

''جسے استغفار نصیب ہو وہ مغفرت (کی نعمت) سے محروم نہیں ہوتا۔'' (نہج البلاغہ)

''ایسا نہیں کہ اﷲ تعالیٰ کسی بندے کے لیے شکر کا دروازہ کھولے اور (نعمتوں کی) افزائش کا دروازہ بند کردے یا کسی بندے کے لیے دُعا کا دروازہ کھولے اور قبولیت کے در کو اُس کے لیے بند رکھے، یا کسی بندے کے لیے توبہ کا دروازہ کھولے اور مغفرت کا دروازہ بند کردے۔'' (نہج البلاغہ)

''دُنیا میں عذاب ِ خدا سے دو چیزیں امان کا باعث تھیں، ایک اُن میں سے اُٹھ گئی مگر دوسری تمہارے پاس موجود ہے۔ لہٰذا اسے مضبوطی سے تھامے رہو۔ وہ امان جو اُٹھالی گئی وہ رسول اﷲ صلی علیہ و آلہٖ وسلم تھے، اور وہ امان جو باقی ہے وہ توبہ و استغفار ہے۔ جیسا کہ اﷲ سبحانہٗ و تعالیٰ نے فرمایا ہے، مفہوم: ''اﷲ ان لوگوں پر عذاب نہیں کرے گا جب تک (اے پیغمبرؐ) آپ ان میں موجود ہیں اور اﷲ ان پر عذاب نہیں کرے گا جب کہ یہ لوگ توبہ و استغفار کررہے ہوں گے۔''

(نہج البلاغہ)

حضرت امام جعفر صادقؓ کے ارشاداتِ عالیہ کی خدمت میں حاضر ہوتے ہیں، آپ فرماتے ہیں، مفہوم:

''یقین رکھو! کہ استغفار جامع ترین دُعا ہے۔'' (بحار الانوار)

''جو شخص تہجد کے لیے وتر ادا کرے اور اُس میں کھڑے ہوکر ستّر مرتبہ: ''اَسْتَغْفِرُاللّٰہَ ربِّیْ وَاَتُوْبُ اِلَیْہِ'' کہے اور مسلسل ایک سال تک اِس کی پابندی اختیار کرے تو اﷲ تعالیٰ اسے سَحر کے وقت توبہ و استغفار کرنے والوں میں لکھ دیتا ہے اور اﷲ کی طرف سے اُس کی مغفرت واجب ہوجاتی ہے۔'' (نور الثقلین)

''جب بندہ گناہ کرتا ہے تو اُسے صبح سے رات تک مہلت دی جاتی ہے۔ اگر وہ اِس دوران توبہ و استغفار کرلیتا ہے تو اُس کا گناہ نہیں لکھا جاتا۔'' (اُصولِ کافیِ)

حضرت لقمان نے اپنے فرزند کو جو نصیحتیں کیں، اُن میں سے یہ بھی تھی: ''اے بیٹے! مرغ کو تجھ سے زیادہ سمجھ دار نہیں ہونا چاہیے کہ وہ تو سَحر کے وقت اُٹھ کھڑا ہو اور استغفار کرے لیکن تُو سوتا رہ جائے۔'' (مستدرک الوسائل)

عزیزانِ گرامی! کبھی غور کیا کہ نماز میں دو سجدے کیوں ہیں؟ پہلا سجدہ اِس لیے ہے کہ ہمیں یاد رہے کہ ہم اِس مٹی سے بنے ہیں، اور دوسرا سجدہ اِس لیے ہے کہ ہمیں واپس اِسی مٹی میں جانا ہے۔ لہٰذا جس کی زندگی میں استغفار ہمیشہ شاملِ حال رہا ہے، اُسی کی زندگی درحقیقت کام یاب و کام ران زندگی ہے اور اُسی کا انجام فی الواقع مبارک اور بہ خیر انجام ہے۔

اﷲ تبارک و تعالیٰ ہم سب کو اپنے حبیبِ کریم حضرت محمد مصطفی ﷺ کے طفیل یہی توفیق اور سعادت کرامت فرمائے۔ آمین
Load Next Story