بھارت سے بہترتعلقات میں فوج حائل نہیں بلکہ یہ ادارہ قومی مفاد میں حکومت کیساتھ ہے پرویزرشید

حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان کی سلامتی کو جہاں سے بھی خطرہ ہوگا اُس کو ویسا ہی جواب دیا جائےگا، وفاقی وزیر اطلاعات


ویب ڈیسک May 24, 2014
پرویز مشرف کی سوچ رکھنے والوں نے انہیں واجپائی کے گھٹنے پکڑتے ہوئے بھی دیکھا ہوگا پرویز رشید فوٹو: ایکسپریس نیوز

لاہور: وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا کہ پاک فوج ملک کی فوج ہے اور یہ ملک کے مفاد کو اچھی طرح سمجھتی ہے اور قومی مفاد کے لئے یہ ریاستی ادارہ مکمل طور پر حکومت کے ساتھ ہے۔ جب کہ بھارت سے تعلقات بہتر بنانے میں فوج حائل نہیں۔

لاہور میں ایک تقریب کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے پرویز رشید کا کہنا تھا کہ ماضی کے واقعات کے ساتھ مستقبل نہیں گزارا جاسکتا، بہتر مستقبل کے لئے ہمیں خوشگوار بنیادیں رکھنا ہوں گی تاکہ ماضی اپنے آپ کو نہ دہرائے، بھارت میں ہونے والے گزشتہ انتخابات میں عوام کے فیصلوں کا احترام کرتے ہیں، آئندہ پانچ برس ان ہی منتخب افراد کو حکومتی انتظامات کے حوالے سے پالیساں مرتب کرنی اور ان پر عمل درآمد کرنا ہے، اس لئے پاکستان سمیت کسی بھی ملک کو ان ہی منتخب افراد سے رابطے بڑھانے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج ملک کی فوج ہے اور یہ ملک کے مفاد کو اچھی طرح سمجھتی ہے اور قومی مفاد کے لئے یہ ریاستی ادارہ مکمل طور پر حکومت کے ساتھ ہے۔ بھارت سے تعلقات بہتر کرنے میں فوج حائل نہیں، ماضی میں ایک فرد کی غلطی کو فوج کی غلطی نہیں کہا جاسکتا، پرویز مشرف نے جو غلطی کی اسے اس کی سزا بھگتنی پڑی۔ پرویز مشرف کی سوچ رکھنے والوں نے انہیں واجپائی کے گھٹنے پکڑتے ہوئے بھی دیکھا ہوگا۔ انہوں نے سیکھ لیا ہوگا کہ ہاتھ کو جھٹکنے والوں کو گھٹنے پکڑنے پڑتے ہیں۔

پرویز رشید کا کہنا تھا کہ یہ بہت ہی افسوس ناک مقام ہے کہ ملک کے بڑے میڈیا ہاؤسز نے کیبل آپریٹرز کے ہاتھوں میں یہ اختیار دے دیا ہے کہ جس چینل کو چاہیں دکھائیں اور جسے چاہے نہ کھائیں لیکن حکومت اس سلسلے میں کسی کو قانون ہاتھ میں نہیں لینے دے گی ، پیمرا نے کارروائی شروع کردی ہے اور اس کے اثرات بھی واضح ہورہے ہیں۔ عمران خان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین کی باتوں کو سنجیدگی سے نہیں لینا چاہئے جب کہ ان کی جانب سے الزام تراشیوں کا پول ہر روز کھل رہا ہے، وہ اقتدار کا ایک سال مکمل ہونے کے باوجود اپنے صوبے میں نہیں جاسکتے اور بنی گالہ سے خیبر پختونخوا کو کنٹرول کرنے کوشش کرتے ہیں حالانکہ ہونا یہ چاہئے کہ وہ پشاور میں بیٹھ کر اپنی حکومت چلائیں۔

وفاقی وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ طالبان کے کئی رہنماؤں نے ہمیشہ حکومت سے مزاکرات کئے ہیں اور انہوں نے بات چیت کا عمل کبھی منقطع نہیں کیا تاہم کچھ ایسے بھی ہیں جو مزاکرات نہیں چاہتے ، اس لئے حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان کی سلامتی کو جہاں سے بھی خطرہ ہوگا اُس کو ویسا ہی جواب دیا جائےگ

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں