چین میں کورونا کے بعد ایک اور وبا نے سر اُٹھالیا

اس بیماری سے متعلق اقوام متحدہ اور عالمی ادارۂ صحت نے چین سے اعداد و شمار طلب کرلیے


ویب ڈیسک November 24, 2023
اس بیماری سے متعلق اقوام متحدہ اور عالمی ادارۂ صحت نے چین سے اعداد و شمار طلب کرلیے، فوٹو: فائل

چین میں کورونا کی طرح کے ایک اور مہلک وائرس کی زد میں آکر متعدد شہری بیمار پڑ گئے جنھیں سانس لینے میں تکلیف کا سامنا ہے اور علامات کورونا جیسی ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین میں کورونا اور انفلوئنزا جیسی علامات والی بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے جس پر حکومت نے ریڈ الرٹ جاری کرتے ہوئے اسکولوں اور اسپتالوں سے اعداد و شمار طلب کرلیے۔

یہ مرض اتنی تیزی سے پھیل رہا ہے کہ عالمی ادارۂ صحت نے بھی چینی حکومت سے ریکارڈ مانگ لیا جب کہ اقوام متحدہ نے بھی بیماری کے بارے میں معلومات فراہم کرنے پر زور دیا ہے۔

یاد رہے کہ چین میں کورونا پابندیوں کے مکمل خاتمے کے بعد سے یہ پہلا موم سرما ہے۔ موسم سرما میں عمومی طور پر انفلوئنزا جیسے امراض پھوٹ پڑتے ہیں تاہم اس بیماری کے بارے میں تاحال کچھ معلوم نہیں ہوسکا۔

البتہ ڈبلیو ایچ او نے چینی بچوں میں غیر تشخیص شدہ نمونیا کے کیسز میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ڈیٹا مانگا ہے جب کہ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ تاحال کوئی نئی بیماری سامنے نہیں آئی لیکن اسے جانچنے کی ضرورت ہے۔

ادھر چین نے ڈبلیو ایچ او کو جواب دیا ہے کہ یہ کیسز رواں برس مئی سے کووڈ کی روک تھام کے ساتھ ساتھ مائکوپلاسما نمونیا جیسے معروف پیتھوجینز کی وجہ سے پھیل رہی ہے جو کہ ایک عام بیکٹیریل انفیکشن ہے اور زیادہ تر بچوں کو متاثر کرتا ہے۔

چین کی حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس بیماری کے پھیلاؤ سے آگاہ ہیں اور عوام کو ہجوم والے مقامات اور اسپتالوں میں طویل انتظار کے وقت احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا کہا ہے تاہم یہ کووڈ جیسی پابندیاں نہیں۔

دوسری جانب میلبورن اسکول آف ہیلتھ سائنسز کے سربراہ بروس تھامسن نے کہا کہ ابتدائی اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ یہ کووڈ کی نئی شکل نہیں تاہم اس کی نگرانی کی سخت ضرورت ہے۔

 

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں