ڈی ایس پی ڈکیتی کیس میں مزید 3 ملزمان گرفتار نئے انکشافات سامنے آ گئے
تفتیش کے دوران گرفتار زیرتربیت ڈی ایس پی کی اسپیشل پارٹی کی ایک اور چھاپے نما واردات کا انکشاف
ڈی ایس پی ڈکیتی کیس میں مزید 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے جب کہ تفتیش کے دوران نئے انکشافات بھی سامنے آئے ہیں۔
اورنگی ٹاؤن میں گھرمیں ڈکیتی کی واردات کے درج مقدمے کی تحقیقات جاری ہیں۔ ڈکیتی کے مقدمے کی تفتیش کے لیے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کے رات گئے مختلف علاقوں میں چھاپوں کے دوران اورنگی ٹاؤن ڈکیتی کی واردات میں ملوث مزید 3 ملزمان اظہار، محفوظ اور ستار کو گرفتار کرلیا گیا ۔
یہ خبر بھی پڑھیں: ڈکیتی میں گرفتار ڈی ایس پی کے چاچا کا سابق وزیراعلیٰ سندھ کے دوست ہونے کا انکشاف
تینوں ملزمان پرائیویٹ ہیں، جن میں سابقہ ایس ایس پی ساؤتھ عمران قریشی کے لیے کام کرنے والا ملزم بھی شامل ہے۔ مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے سابق ایس ایس پی ساؤتھ عمران قریشی سمیت5 ملزمان کے بیانات بھی قلمبند کر لیے گئے ہیں۔
تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سےگرفتارملزمان کے مزید ساتھیوں اور اورنگی ٹاؤن سے لوٹی گئی بقیہ رقم کی برآمدگی کے لیے چھاپا مار کارروائیاں بھی جاری ہیں۔
دریں اثنا گرفتارزیرتربیت ڈی ایس پی کی اسپیشل پارٹی کی ایک اورچھاپے نما واردات بھی سامنےآگئی۔ گرفتارزیرتربیت ڈی ایس پی کی اسپیشل پارٹی نے 31 اکتوبرکی شام کلفٹن بلاک 2 عمرشریف پارک کے قریب واقع نجی ہوٹل پر چھاپا مارا تھا ، اس دوران اسپیشل پارٹی میں بجلی کی فراہمی اور انٹرنیٹ بند کرکے واردات کی اورہوٹل کے سپروائزر محمد ارشاد خان کی جیب سے 37 ہزار روپے نکال لیے۔
مزید پڑھیں: کراچی؛ ڈکیتی میں گرفتار ڈی ایس پی کے خلاف دیگر کیسز بھی سامنے آگئے
پولیس پارٹی نے ہوٹل کے منیجر محمد کلیم خان، باورچی علی ،سکیورٹی گارڈ سکندر اور ویٹر عرفان کو 2 موبائل فونز قبضے میں لے کر تھانے منتقل کردیا تھا، جہاں ان کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا۔ 3دن کے بعد ضمانت پررہا ہونے کے بعد جب وہ واپس آئے تو انہیں رقم اور موبائل فون تاحال واپس نہیں کیا گیا۔
ہوٹل کے سپروائزرنے بتایا کہ چھاپا ایس ایس پی ساؤتھ عمران قریشی کے حکم پرزیر تربیت ڈی ایس پی عمیرطارق بجاری کی اسپیشل پارٹی میں شامل اہل کاروں خرم ،فیضان اور وحید سمیت دیگر نے مارا تھا۔ 11 نومبرکوایس ایس پی ساؤتھ آفس میں غیرقانونی چھاپے سے متعلق درخواست بھی جمع کرائی گئی ہے،لیکن اب تک انہیں 37 ہزار روپے اورموبائل فونزواپس نہیں کیے گئے ہیں۔ اعلیٰ پولیس افسران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کی رقم اور موبائل فونز واپس کیے جائیں ۔