موسمیاتی تبدیلی سے خواتین زیادہ متاثر چیلنجز سے مل کر نمٹنا ہوگا ایکسپریس فورم
سیلاب متاثرہ علاقوں میں خواتین بے گھر،کم عمری کی شادی، ہراسمنٹ، زیادتی و دیگر جرائم میں اضافہ افسوسناک ہے
موسمیاتی تبدیلی سے خواتین زیادہ متاثر ہو رہی ہیں، سیلاب متاثرہ علاقوں میں خواتین کے بے گھر ہونے' کم عمری کی شادی، ہراسمنٹ، زیادتی و دیگر جرائم میں اضافہ ہوناافسوسناک ہے، انہیں صحت، خوراک اور دیگر وسائل کے حصول میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
اسموگ سے نہ صرف خواتین بلکہ آنے والی نسلیں بھی متاثر ، دمہ اور ٹی بی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، ماحولیاتی تبدیلی ، اسموگ و دیگر مسائل کے بارے میں آگاہی دینا ہوگی۔
ان خیالات کا اظہار شرکا نے ''موسمیاتی تبدیلی اور خواتین پر اس کے اثرات '' کے موضوع پر منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔ فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے سرانجام دیے۔
ڈین فیکلٹی آف جیو سائنسز، جامعہ پنجاب پروفیسر ڈاکٹر ساجد رشید نے کہاکہ موسمیاتی تبدیلی سمیت دیگر بڑے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے حکومت، غیر سرکاری تنظیموں، اکیڈیمیا، سول سوسائٹی سمیت معاشرے کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اپنا کردار ادا کرنا ہے، اسموگ سے نہ صرف خواتین بلکہ آنے والی نسل بھی متاثر ہو رہی ہے، سانس کے ذریعے باریک زہریلے ذرات خون میں شامل ہو جاتے ہیں۔
ڈائریکٹر پی ڈی ایم اے حمید اللہ ملک نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کا نقصان سب کو ہو رہا ہے مگر خواتین اس سے زیادہ متاثر ہورہی ہیں، زیر زمین پانی کی کمی کی وجہ سے خواتین کو دور دراز علاقوں سے پانی بھرنا پڑتا ہے، جنگل کم ہونے کی وجہ سے لکڑیاں کاٹنے بھی دور جانا پڑتا ہے پی ڈی ایم اے کے پاس درکار عمل موجود ہے، ضلعی سطح پرڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں 'ڈی ڈی ایم اے' موجود ہے جو ریسکیو 1122 و دیگر اداروں کے تعاون سے ہنگامی صورتحال میں کام کرتی ہے۔
نمائندہ سول سوسائٹی اسماء عامر نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے خواتین پر برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں لیکن اس طرف کسی کی توجہ نہیں ہے۔ لاہور میں اسموگ ایک بڑا مسئلہ ہے، ہر سال اسمارٹ لاک ڈاؤن سے خواتین کی مشکلات میں اضافہ کر دیا جاتا ہے، اس کا مستقل حل نہیں نکالا جاتا۔ انھوں نے کہا کہ سیلاب میں خواتین کو بدترین مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
اسموگ سے نہ صرف خواتین بلکہ آنے والی نسلیں بھی متاثر ، دمہ اور ٹی بی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، ماحولیاتی تبدیلی ، اسموگ و دیگر مسائل کے بارے میں آگاہی دینا ہوگی۔
ان خیالات کا اظہار شرکا نے ''موسمیاتی تبدیلی اور خواتین پر اس کے اثرات '' کے موضوع پر منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔ فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے سرانجام دیے۔
ڈین فیکلٹی آف جیو سائنسز، جامعہ پنجاب پروفیسر ڈاکٹر ساجد رشید نے کہاکہ موسمیاتی تبدیلی سمیت دیگر بڑے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے حکومت، غیر سرکاری تنظیموں، اکیڈیمیا، سول سوسائٹی سمیت معاشرے کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اپنا کردار ادا کرنا ہے، اسموگ سے نہ صرف خواتین بلکہ آنے والی نسل بھی متاثر ہو رہی ہے، سانس کے ذریعے باریک زہریلے ذرات خون میں شامل ہو جاتے ہیں۔
ڈائریکٹر پی ڈی ایم اے حمید اللہ ملک نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کا نقصان سب کو ہو رہا ہے مگر خواتین اس سے زیادہ متاثر ہورہی ہیں، زیر زمین پانی کی کمی کی وجہ سے خواتین کو دور دراز علاقوں سے پانی بھرنا پڑتا ہے، جنگل کم ہونے کی وجہ سے لکڑیاں کاٹنے بھی دور جانا پڑتا ہے پی ڈی ایم اے کے پاس درکار عمل موجود ہے، ضلعی سطح پرڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں 'ڈی ڈی ایم اے' موجود ہے جو ریسکیو 1122 و دیگر اداروں کے تعاون سے ہنگامی صورتحال میں کام کرتی ہے۔
نمائندہ سول سوسائٹی اسماء عامر نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے خواتین پر برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں لیکن اس طرف کسی کی توجہ نہیں ہے۔ لاہور میں اسموگ ایک بڑا مسئلہ ہے، ہر سال اسمارٹ لاک ڈاؤن سے خواتین کی مشکلات میں اضافہ کر دیا جاتا ہے، اس کا مستقل حل نہیں نکالا جاتا۔ انھوں نے کہا کہ سیلاب میں خواتین کو بدترین مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔