ریاست کو ایک موقع اور دے رہے ہیں وہ آئینی ترمیم سے عوام کو بااختیار بنائے کنونیئر ایم کیو ایم
عوام کو با اختیار نہ کیا گیا تو پھر پاکستان کو کراچی کی سڑکوں سے چلایا جائیگا، خالد مقبول کا کورنگی جلسے سے خطاب
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے کنونیئر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ہم ریاست کو ایک موقع دے رہے ہیں کہ وہ آئینی ترمیم کے ذریعے عوام کو بااختیار بنائے۔
یہ بات انہوں نے ایم کیو ایم پاکستان کے زیر اہتمام کورنگی ٹاؤن میں عظیم و شان جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ جلسے کا آغاز تلاوت قرآن پاک اور ہمد باری تعالیٰ سے کیا گیا۔ جس کے بعد جلسے سے کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی،سینئر ڈپٹی کنوینئر سید مصطفی کمال، ڈاکٹر فارق ستار، نسرین جلیل نے خطاب کیا۔ جبکہ ڈپٹی کنوینئر انیس احمد قائم خانی، خواجہ اظہار الحسن،عبدالوسیم و اراکین رابطہ کمیٹی نے شرکت کی۔
اس موقع پر کنوینئر ایم کیو ایم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ 'اگر ریاست نے اقتدار عوام کو نہیں دیا تو ہم اقتدار کو سڑکوں پر سجائیں گے اور اگر اس ملک کی تقدیر عوام کے ہاتھوں میں نہیں دی تو ہم جاگیر دار اور وڈیروں سے چھین کر تقدیر عوام کو دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ نے ایسا جبر اور ظلم نہیں دیکھا جو کورنگی نے برداشت کیا، یہاں غسل سے لے کر دفنانے کا کام خواتین نے انجام دیا، کورنگی کو ایک دور میں نوگو ایریا بنایا گیا، چھاپے مارے گئے ظلم و بربیت کا بازار گرم کیا گیا یہاں بہنے والے خون سے بننے والی لکیروں کا تعاقب کیا جائے تو اس میں مادر ملت،قائد اعظم اور شید ملت اور1857کے شہیدوں کے خون کے نشان نظر آئیں گے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ آج کورنگی نے الیکشن کا فیصلہ دیدیا اور یہاں سے کامیاب نمائندے کل سے کام شروع کردینگے۔
انہوں نے کہا کہ اگر مملکت نے اقتدار عوام کے ہاتھ میں نہیں دیا تو کورنگی اسے ہاتھ میں لینے کیلئے آج یہاں جمع ہے، عوام کو با اختیار نہ کیا گیا تو پھر پاکستان کو کراچی کی سڑکوں سے چلایا جائیگا، ہم ریاست کو ایک موقع اور دے رہے ہیں کہ وہ آئینی ترمیم کے زریعے عوام کو با اختیار بنائے۔
خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ اس شہر کو لوٹنے والے ایک طرف اور پانی بیچنے والے اور دوسری جانب اس شہر کے پیاسے شہری ہیں، ہم صاحب اقتدار کو یہ آخری پیغام دیکر جا رہے ہیں کہ آپ سے ہر ظلم کا حساب لینا ہے۔
اس موقع پر سینئر ڈپٹی کنوینئر سید مصطفی کمال نے کہا کہ جو لوگ دلوں کو جیت نہیں سکتے وہ قبضہ کرنا چاہتے ہیں اور انکے لئے یہ جلسہ ایک جواب ہے، تمہارے پاس پچھلے 15 سالوں سے حکومت رہی اگر ہمیں صرف ایک بار پانچ سالوں کیلئے حکومت دو اور پھر دیکھو کہ ہم کتنا کام کرتے ہیں کہ تمہاری ضمانتیں ضبط ہوجائینگی۔
انہوں نے کہا کہ اب ہمیں وزارتیں نہیں چاہئیں بلکہ اختیار وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے گھروں سے نکال کر عوام کی دہلیز پر لانا ہے، ہمیں اپنے مسائل کے حل کا اختیار اپنی گلی محلوں میں چاہیے اور ہم پاکستانی عوام کو با اختیار بنانا چاہتے ہیں۔ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ 5افراد کے پاس اختیار ہے جس سے عوام کے مسائل حل نہیں ہورہے ہیں، ہمیں اختیار عوام کے ہاتھوں میں چاہیے۔
ایم کیو ایم کے سینئر ڈپٹی کنونیئر نے کہا کہ یہ بات ہم صرف کراچی کیلئے نہیں بلکہ سندھ، پنجاب، بلوچستان اور کے پی کے کی گلی محلو ں کیلیے بھی کررہے ہیں، صوبائی خودمختاری کا شور فلاپ ہوگیا ہے اس سے صرف وزیر اعلیٰ با اختیار ہوا ہے، جس کے باعث صوبائی خودمختاری ناکام ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ظلم کی یہ سیاہ رات کو اب ختم ہونا ہوگا اور یہ پاکستان ہم نے اس لئے نہیں بنایا تھا کہ اس میں ہم ظلم برداشت کریں، میں ارباب اختیار سے کہتا ہوں کہ کراچی والوں کو موقع دو یہ ایک سال میں آئی ایم ایف کا قرضہ اتار دے گا اور پاکستان چلا کر دکھائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ان حکمرانوں کو ایک موقع اور دے رہے ہیں کہ وہ آئینی ترمیم کر کہ اختیارات اور عوام کو حق حکمرانی دیں، اگر ہماری آئینی ترمیم کو نہیں مانا گیا اور ضلعی خودمختاری نہیں دی گئی تو پھر فیصلہ روڈ پر ہوگا۔ مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ اس موقع پر بلاول بھٹو کو ایک پیغام دیتا ہوں کہ آپ نے جن لوگوں کے ہاتھ میں کراچی کی باگ دوڑ دی ہے وہ آپ کی وزارت عظمیٰ کے راستے میں بارودی سرنگیں بچھا رہے ہیں، آپ 15سال تک حکمران رہے آپ کو ہمارے دل جیتنے چاہیے تھے لیکن آپ نے قبضہ کرنے کی کوشش کی، آپ کو نہ تو کسی صورت قبضہ نہیں کرنے دیں گے۔
سینئر ڈپٹی کنوینرڈاکٹر فارق ستار نے کورنگی کے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں یہاں آنے والے شرکا کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ جنہوں نے اس جلسے کو کامیاب بنانے کیلئے اپنا بھر پور کردار ادا کیا، لوگ ہم سے پوچھتے ہیں کہ ایم کیو ایم کا مقابلہ کس سے ہے تو میں کہتا ہوں کہ اس جلسے نے یہ ثابت کردیا کہ ایم کیو ایم کا مقابلہ کسی سے نہیں کیونکہ کوئی ہمارے برابر بھی نہیں آ سکتا اور یہ جلسہ اس بات کا ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ 8 فروری کو سندھ پر قابض جاگیرداروں اور وڈیروں کی سیاسی موت کا دن ہے۔ 5فیصد ووٹ لیکر میئر بننے والے بھی 8 فروری کو ختم ہوجائیں گے، گیس کا بحران ہو یا بجلی کا مہنگائی کا طوفان ہو یا بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائم، اس مسائل نے عوام سے جینے کا حق چھین لیا ہے، نہ مضبوط مرکز اور نا ہی مضبوط صوبے پاکستان کی حفاظت کی ضمانت نہیں بن سکے۔
فاروق ستار نے کہا کہ وفاق اور صوبے کی خودمختاری نہیں بلکہ با اختیار شہری اور خودمختار مقامی حکومت ہی پاکستان کی حفاظت کی ضمانت ہے اور اسی فارمولے سے قائد اعظم کے پاکستان کی تشکیل کرینگے، ایک آئینی پیکج تیار کیا جا رہا ہے جو آئندہ چند روز میں پیش کیا جائیگا جو شہریوں کو خود مختار بنانے کی ضمانت دے گا۔
سینئر ڈپٹی کنوینر نسرین جلیل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کورنگی کو یہ انفرادیت حاصل ہے کہ یہاں کی ماؤں بہنوں نے جنازے اٹھائے اور جنازے لحد میں اتارے اور یہ فرض بھی ادا کئے اور جب بھائیوں کو گھر میں نہ رہنے کو مجبور کیا تو ماؤں اور بہنوں نے ذمہ داری سنبھالی۔ میں سلام پیش کرتی ہوں کورنگی کے عوام کو کہ جو ظلم و زیادتی ہم نے برداشت کی وہ آپ نے بھی کی۔
انہوں نے کہا کہ کورنگی کے کئی افراد آج بھی لاپتہ ہیں۔ میں ارباب اختیار سے کہتی ہوں کہ انہیں بازیاب کروائیں۔
یہ بات انہوں نے ایم کیو ایم پاکستان کے زیر اہتمام کورنگی ٹاؤن میں عظیم و شان جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ جلسے کا آغاز تلاوت قرآن پاک اور ہمد باری تعالیٰ سے کیا گیا۔ جس کے بعد جلسے سے کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی،سینئر ڈپٹی کنوینئر سید مصطفی کمال، ڈاکٹر فارق ستار، نسرین جلیل نے خطاب کیا۔ جبکہ ڈپٹی کنوینئر انیس احمد قائم خانی، خواجہ اظہار الحسن،عبدالوسیم و اراکین رابطہ کمیٹی نے شرکت کی۔
اس موقع پر کنوینئر ایم کیو ایم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ 'اگر ریاست نے اقتدار عوام کو نہیں دیا تو ہم اقتدار کو سڑکوں پر سجائیں گے اور اگر اس ملک کی تقدیر عوام کے ہاتھوں میں نہیں دی تو ہم جاگیر دار اور وڈیروں سے چھین کر تقدیر عوام کو دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ نے ایسا جبر اور ظلم نہیں دیکھا جو کورنگی نے برداشت کیا، یہاں غسل سے لے کر دفنانے کا کام خواتین نے انجام دیا، کورنگی کو ایک دور میں نوگو ایریا بنایا گیا، چھاپے مارے گئے ظلم و بربیت کا بازار گرم کیا گیا یہاں بہنے والے خون سے بننے والی لکیروں کا تعاقب کیا جائے تو اس میں مادر ملت،قائد اعظم اور شید ملت اور1857کے شہیدوں کے خون کے نشان نظر آئیں گے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ آج کورنگی نے الیکشن کا فیصلہ دیدیا اور یہاں سے کامیاب نمائندے کل سے کام شروع کردینگے۔
انہوں نے کہا کہ اگر مملکت نے اقتدار عوام کے ہاتھ میں نہیں دیا تو کورنگی اسے ہاتھ میں لینے کیلئے آج یہاں جمع ہے، عوام کو با اختیار نہ کیا گیا تو پھر پاکستان کو کراچی کی سڑکوں سے چلایا جائیگا، ہم ریاست کو ایک موقع اور دے رہے ہیں کہ وہ آئینی ترمیم کے زریعے عوام کو با اختیار بنائے۔
خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ اس شہر کو لوٹنے والے ایک طرف اور پانی بیچنے والے اور دوسری جانب اس شہر کے پیاسے شہری ہیں، ہم صاحب اقتدار کو یہ آخری پیغام دیکر جا رہے ہیں کہ آپ سے ہر ظلم کا حساب لینا ہے۔
اس موقع پر سینئر ڈپٹی کنوینئر سید مصطفی کمال نے کہا کہ جو لوگ دلوں کو جیت نہیں سکتے وہ قبضہ کرنا چاہتے ہیں اور انکے لئے یہ جلسہ ایک جواب ہے، تمہارے پاس پچھلے 15 سالوں سے حکومت رہی اگر ہمیں صرف ایک بار پانچ سالوں کیلئے حکومت دو اور پھر دیکھو کہ ہم کتنا کام کرتے ہیں کہ تمہاری ضمانتیں ضبط ہوجائینگی۔
انہوں نے کہا کہ اب ہمیں وزارتیں نہیں چاہئیں بلکہ اختیار وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے گھروں سے نکال کر عوام کی دہلیز پر لانا ہے، ہمیں اپنے مسائل کے حل کا اختیار اپنی گلی محلوں میں چاہیے اور ہم پاکستانی عوام کو با اختیار بنانا چاہتے ہیں۔ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ 5افراد کے پاس اختیار ہے جس سے عوام کے مسائل حل نہیں ہورہے ہیں، ہمیں اختیار عوام کے ہاتھوں میں چاہیے۔
ایم کیو ایم کے سینئر ڈپٹی کنونیئر نے کہا کہ یہ بات ہم صرف کراچی کیلئے نہیں بلکہ سندھ، پنجاب، بلوچستان اور کے پی کے کی گلی محلو ں کیلیے بھی کررہے ہیں، صوبائی خودمختاری کا شور فلاپ ہوگیا ہے اس سے صرف وزیر اعلیٰ با اختیار ہوا ہے، جس کے باعث صوبائی خودمختاری ناکام ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ظلم کی یہ سیاہ رات کو اب ختم ہونا ہوگا اور یہ پاکستان ہم نے اس لئے نہیں بنایا تھا کہ اس میں ہم ظلم برداشت کریں، میں ارباب اختیار سے کہتا ہوں کہ کراچی والوں کو موقع دو یہ ایک سال میں آئی ایم ایف کا قرضہ اتار دے گا اور پاکستان چلا کر دکھائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ان حکمرانوں کو ایک موقع اور دے رہے ہیں کہ وہ آئینی ترمیم کر کہ اختیارات اور عوام کو حق حکمرانی دیں، اگر ہماری آئینی ترمیم کو نہیں مانا گیا اور ضلعی خودمختاری نہیں دی گئی تو پھر فیصلہ روڈ پر ہوگا۔ مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ اس موقع پر بلاول بھٹو کو ایک پیغام دیتا ہوں کہ آپ نے جن لوگوں کے ہاتھ میں کراچی کی باگ دوڑ دی ہے وہ آپ کی وزارت عظمیٰ کے راستے میں بارودی سرنگیں بچھا رہے ہیں، آپ 15سال تک حکمران رہے آپ کو ہمارے دل جیتنے چاہیے تھے لیکن آپ نے قبضہ کرنے کی کوشش کی، آپ کو نہ تو کسی صورت قبضہ نہیں کرنے دیں گے۔
سینئر ڈپٹی کنوینرڈاکٹر فارق ستار نے کورنگی کے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں یہاں آنے والے شرکا کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ جنہوں نے اس جلسے کو کامیاب بنانے کیلئے اپنا بھر پور کردار ادا کیا، لوگ ہم سے پوچھتے ہیں کہ ایم کیو ایم کا مقابلہ کس سے ہے تو میں کہتا ہوں کہ اس جلسے نے یہ ثابت کردیا کہ ایم کیو ایم کا مقابلہ کسی سے نہیں کیونکہ کوئی ہمارے برابر بھی نہیں آ سکتا اور یہ جلسہ اس بات کا ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ 8 فروری کو سندھ پر قابض جاگیرداروں اور وڈیروں کی سیاسی موت کا دن ہے۔ 5فیصد ووٹ لیکر میئر بننے والے بھی 8 فروری کو ختم ہوجائیں گے، گیس کا بحران ہو یا بجلی کا مہنگائی کا طوفان ہو یا بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائم، اس مسائل نے عوام سے جینے کا حق چھین لیا ہے، نہ مضبوط مرکز اور نا ہی مضبوط صوبے پاکستان کی حفاظت کی ضمانت نہیں بن سکے۔
فاروق ستار نے کہا کہ وفاق اور صوبے کی خودمختاری نہیں بلکہ با اختیار شہری اور خودمختار مقامی حکومت ہی پاکستان کی حفاظت کی ضمانت ہے اور اسی فارمولے سے قائد اعظم کے پاکستان کی تشکیل کرینگے، ایک آئینی پیکج تیار کیا جا رہا ہے جو آئندہ چند روز میں پیش کیا جائیگا جو شہریوں کو خود مختار بنانے کی ضمانت دے گا۔
سینئر ڈپٹی کنوینر نسرین جلیل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کورنگی کو یہ انفرادیت حاصل ہے کہ یہاں کی ماؤں بہنوں نے جنازے اٹھائے اور جنازے لحد میں اتارے اور یہ فرض بھی ادا کئے اور جب بھائیوں کو گھر میں نہ رہنے کو مجبور کیا تو ماؤں اور بہنوں نے ذمہ داری سنبھالی۔ میں سلام پیش کرتی ہوں کورنگی کے عوام کو کہ جو ظلم و زیادتی ہم نے برداشت کی وہ آپ نے بھی کی۔
انہوں نے کہا کہ کورنگی کے کئی افراد آج بھی لاپتہ ہیں۔ میں ارباب اختیار سے کہتی ہوں کہ انہیں بازیاب کروائیں۔