پاکستان میں پالیسی فیصلوں کا محور ذاتی مفادات ہیں عالمی بینک
پالیسیوں میں عدم تسلسل کی وجہ سے سرمایہ کاری اور برآمدات کا فقدان ہے، رپورٹ
عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سرکاری شعبہ غیر مؤثر اور پالیسی فیصلوں کا محور ذاتی مفادات ہیں۔
عالمی بینک کی جانب سے پاکستان کے روشن مستقبل کیلئے ممکنہ اصلاحات پر مبنی جاری کردہ رپورٹ میں پاکستان کو درپیش 6 بڑے مسائل کی نشاندہی کردی گئی۔
عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں توانائی کا شعبہ ناقابل انحصار اور معیشت پر بھاری ہے۔ توانائی شعبے میں گردشی قرضہ مالی مشکلات پیدا کر رہا ہے۔ پاکستان کا سرکاری شعبہ غیر مؤثر ہے جبکہ پالیسی فیصلوں کا محور ذاتی مفادات ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پالیسیوں میں عدم تسلسل کی وجہ سے سرمایہ کاری اور برآمدات کا فقدان ہے اور پاکستان کا زرعی شعبہ بھی غیر پیداواری اور جمود کا شکار ہے۔ پاکستان کو ہیومن کیپیٹل کے بحران کا بھی سامنا ہے۔ دستیاب انسانی وسائل کا کم استعمال پیداورا اور ترقی کو متاثر کررہا ہے۔ ۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں پانچ سال سے کم عمر 40 فیصد بچے اسٹنٹنگ کا شکار ہیں جبکہ دنیا میں سب سے زیادہ 2 کروڑ سے زیادہ بچے اسکول سے باہر ہیں ۔ ملک میں 10 سال سے کم عمر کے 79 فیصد بچے پڑھنے کی صلاحیت سے محروم ہیں۔
عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان کو بلند مالی خسارے کا سامنا ہے۔ مالی سال 2022 کے اختتام تک مالی خسارہ 22 سال کی بلند ترین شرح 7.9 فیصد تک پہنچ گیا اور پاکستان کے ذمے قرضہ مقررہ قانونی حد سے زیادہ 78 فیصد کی بلند شرح پر ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پالیسیوں میں عدم تسلسل کی وجہ سے سرمایہ کاری اور برآمدات کا فقدان ہے۔ پاکستان میں زرعی شعبے کا جی ڈی پی میں حصہ 23 فیصد ہے۔ زرعی شعبہ 40 فیصد لیبر فورس کو روزگار فراہم کرتا ہے۔
عالمی بینک کی جانب سے پاکستان کے روشن مستقبل کیلئے ممکنہ اصلاحات پر مبنی جاری کردہ رپورٹ میں پاکستان کو درپیش 6 بڑے مسائل کی نشاندہی کردی گئی۔
عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں توانائی کا شعبہ ناقابل انحصار اور معیشت پر بھاری ہے۔ توانائی شعبے میں گردشی قرضہ مالی مشکلات پیدا کر رہا ہے۔ پاکستان کا سرکاری شعبہ غیر مؤثر ہے جبکہ پالیسی فیصلوں کا محور ذاتی مفادات ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پالیسیوں میں عدم تسلسل کی وجہ سے سرمایہ کاری اور برآمدات کا فقدان ہے اور پاکستان کا زرعی شعبہ بھی غیر پیداواری اور جمود کا شکار ہے۔ پاکستان کو ہیومن کیپیٹل کے بحران کا بھی سامنا ہے۔ دستیاب انسانی وسائل کا کم استعمال پیداورا اور ترقی کو متاثر کررہا ہے۔ ۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں پانچ سال سے کم عمر 40 فیصد بچے اسٹنٹنگ کا شکار ہیں جبکہ دنیا میں سب سے زیادہ 2 کروڑ سے زیادہ بچے اسکول سے باہر ہیں ۔ ملک میں 10 سال سے کم عمر کے 79 فیصد بچے پڑھنے کی صلاحیت سے محروم ہیں۔
عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان کو بلند مالی خسارے کا سامنا ہے۔ مالی سال 2022 کے اختتام تک مالی خسارہ 22 سال کی بلند ترین شرح 7.9 فیصد تک پہنچ گیا اور پاکستان کے ذمے قرضہ مقررہ قانونی حد سے زیادہ 78 فیصد کی بلند شرح پر ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پالیسیوں میں عدم تسلسل کی وجہ سے سرمایہ کاری اور برآمدات کا فقدان ہے۔ پاکستان میں زرعی شعبے کا جی ڈی پی میں حصہ 23 فیصد ہے۔ زرعی شعبہ 40 فیصد لیبر فورس کو روزگار فراہم کرتا ہے۔