قطر کی حکومت نے اپنی عرب روایات، ثقافت اور مذہبی شناخت کے تحفظ کیلیے سیاحوں اور غیر ملکی خواتین اور مرد خضرات کے لئے تفریحی مقامات پر لباس کے حوالے سے نیا ضابطہ اخلاق جاری کر دیا ہے۔
عرب ویب سائٹ کے مطابق قطری حکومت کی جانب سےسوشل میڈیا ویب سائٹ ٹویٹر پر لباس کے حوالے سے جاری مہم کے ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی خواتین سیاح حد سے زیادہ چست لباس، مختصر لباس، شفاف یا جالی دار لباس، منی اسکرٹ اور بغیر بازو کے قمیص پہننے سے گریز کریں جس سے ستر متاثر ہوتا ہو اور جسم کے اعضاء ظاہر ہوتے ہوں۔ سوشل میڈیا پر ایسے لباسوں کی تفصیل بھی جاری کر دی گئی ہے جو مہم کے مطابق ممنوع اور نامناسب ہیں، قطری حکومت نے ان ممنوعہ لباسوں کی تصاویر اپ لوڈ کی گئی ہیں تاکہ کوئی شک و شبہ نہ رہے کہ کونسا لباس ضابطہ اخلاق کی خلاق ورزی میں آتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ضابطہ اخلاق میں خواتین کے ساتھ ساتھ مرد سیاحوں کے لیے بھی لباس کی حد واضح کی گئی ہیں جس کے مطابق مرد حضرات کو بھی تیراکی کا مخصوص لباس پہن کر ساحل پر گھومنے اور سوئمنگ پول سے باہر زیب تن کرنے کی اجازت نہیں۔
قطر کی مقامی آبادی اور ایشائی ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن نے لباس کے ضابطے اخلاق کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے حکومت کو یہ اقدام بہت پہلے اٹھا لینا چاہیئے تھا۔ دوسری جانب مغربی ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کی اکثریت کا کہنا ہے کہ "ڈریس کوڈ" کا اطلاق مذہبی مقامات، عبادت گاہوں اور سرکاری دفاتر کی حد تک کیا جانا چاہیے، شاپنگ سنٹرز اور تفریحی مقامات پر اس اطلاق کو مسلط نہیں کرنا چاہیئے۔