بمباری میں شہید ننھی پوتی کا دکھ مناتے دادا کی تباہ حال گھر آمد ہر آنکھ نم
امریکی نشریاتی ادارے سی این این سے بات کرتے ہوئے غمزدہ دادا نے بتایا کہ اس تباہ شدہ گھر کے ملبے میں پیارے پوتے پوتیوں، 3 سالہ ریم اور 5 سالہ طارق کی کبھی نہ فراموش کرنے والی یادیں ہیں۔
جہاں کبھی ان بچوں کے قہقہے گونجتے تھے اور شرارتیں اچھلتی کودتی تھیں وہاں اب ویرانی کے ڈیرے ہیں اور کھا جانے والی خاموشی ہے۔ ٹوٹے پھوٹے کھلونے اپنے ان دوستوں کی یاد تازہ کروا رہے ہیں جو منوں مٹی تلے ہمیشہ کی نیند کے مزے لے رہے ہیں۔
"I Thought She Was Sleeping, She Was The Soul Of My Soul..."
نم آنکھوں سے وہ ہولناک منظر کو یاد کرتے ہوئے غمزدہ دادا نے بتایا کہ جس وقت بمباری ہوئی، گھر والے سو رہے تھے۔ میں پوتے پوتیوں کے کمرے میں گیا۔ اندھیرے اور ملبے کے باعث وہ مجھے مل نہیں رہے تھے۔
کچھ لمحے توقف کے بعد دادا نے بمشکل اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ میری پیاری پوتی کی آواز آئی کہ مجھ پر کوئی بھاری چیز گر گئی ہے میں دبی ہوئی ہوں لیکن وہ مجھے نظر نہیں آرہی تھی۔
میں کسی طرح اس تک پہنچا، اسپتال لے کر گیا لیکن ساری محنت کچھ کام نہ آئی وہی ہوا جس کے خوف سے میرا سینہ پھٹ رہا تھا اور میرا دماغ جیسے پک رہا تھا۔
وہ مجھے چھوڑ گئی۔ ہمیشہ کے لیے وہ مسکراہٹ بند ہوگئی جسے دیکھ کر میں جیتا تھا۔
میں نے اپنے چمن کے سب سے خوش نما اور معطر پھول کو الوداع کیا۔ اللہ کی امانت اس کے حوالے کی۔ نہ جانے کب کیسے کسی نے ویڈیو بنالی جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ورنہ تو غزہ میں روز ہی کسی نہ کسی گھر میں چراغ بجھ جاتا ہے اور کوئی پھول مرجھا جاتا ہے۔