موسمیاتی تغیر سے نمٹنے کیلیے اقوامِ متحدہ کیجانب سے اہم مطالبہ متوقع
عالمی ادارہ دبئی میں منعقد ہونے والی کوپ 28 کلائمیٹ سمٹ میں اس حوالے سے ہدایات جاری کرے گا
موسمیاتی تغیر سے نمٹنے کے لیے اقوامِ متحدہ کی جانب سے مغربی ممالک بشمول امریکا سے گوشت کی کھپت میں کمی لانے کا مطالبہ متوقع ہے۔
اقوامِ متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن (ایف اے او) کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ ادارہ دبئی میں منعقد ہونے والی کوپ 28 کلائمیٹ سمٹ کے دوران عالمی غذا کے متعلق تجاویز کے حوالے سے ہدایات جاری کرے گا۔
اپنی نوعیت کے پہلے دستاویز میں ادارہ ممالک سے گوشت کی بے تحاشہ کھپت کو محدود کرنے کا مطالبہ کرے گا تاکہ گرین ہاؤس گیس اخراج کو کم کیا جاسکے۔
ادارے کی جانب سے ایسی ہدایات کا اجراء متوقع ہے جس سے کاشتکار بے آہنگ موسم میں خود کو ڈھالنے اور ضائع غذا اور کھاد سے ہونے والی اخراج کو کم کرنے میں مدد حاصل کر سکیں گے۔
اعداد و شمار کے مطابق امریکی زراعت عالمی سطح پر صرف 1.4 فی صد اخراج اور کل گرین ہاؤس اخراج میں 10 فی صد حصہ ڈالتی ہے۔
ایف اے او آفس برائے موسمیاتی تغیر کے ڈائریکٹر کاویح زاہدی کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تغیر سے نمٹنے کے لیے ادارے کے پاس متعدد حل موجود ہیں۔ زرعی جنگلاتی حل، مٹی کی بحالی ، پائیدار مویشی یا فشریز منیجمنٹ جیسے تمام حل زراعت اور غذائی نظام کے لیے مفید ثابہت ہوسکتے ہیں۔
2021 میں نیچر فوڈ جرنل میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ عالمی غذائی نظام ہر سال 18 ارب ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ پیدا کرتا ہے جو کہ کُل عالمی اخراج کا ایک تہائی حصہ ہے۔ جبکہ مویشیوں کے سبب تقریباً 14.5 فی صد اخراج ہوتا ہے۔
واضح رہے اقوامِ متحدہ اور دیگر ایجنسیاں کافی عرصے سے موسمیاتی تغیر سے بچنے کے لیے سرخ گوشت (جیسے کہ بیف یا مٹن) کو ترک کر کے سبزیوں پر مبنی غذا اپنانے پر زور دے رہی ہیں۔
اقوامِ متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن (ایف اے او) کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ ادارہ دبئی میں منعقد ہونے والی کوپ 28 کلائمیٹ سمٹ کے دوران عالمی غذا کے متعلق تجاویز کے حوالے سے ہدایات جاری کرے گا۔
اپنی نوعیت کے پہلے دستاویز میں ادارہ ممالک سے گوشت کی بے تحاشہ کھپت کو محدود کرنے کا مطالبہ کرے گا تاکہ گرین ہاؤس گیس اخراج کو کم کیا جاسکے۔
ادارے کی جانب سے ایسی ہدایات کا اجراء متوقع ہے جس سے کاشتکار بے آہنگ موسم میں خود کو ڈھالنے اور ضائع غذا اور کھاد سے ہونے والی اخراج کو کم کرنے میں مدد حاصل کر سکیں گے۔
اعداد و شمار کے مطابق امریکی زراعت عالمی سطح پر صرف 1.4 فی صد اخراج اور کل گرین ہاؤس اخراج میں 10 فی صد حصہ ڈالتی ہے۔
ایف اے او آفس برائے موسمیاتی تغیر کے ڈائریکٹر کاویح زاہدی کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تغیر سے نمٹنے کے لیے ادارے کے پاس متعدد حل موجود ہیں۔ زرعی جنگلاتی حل، مٹی کی بحالی ، پائیدار مویشی یا فشریز منیجمنٹ جیسے تمام حل زراعت اور غذائی نظام کے لیے مفید ثابہت ہوسکتے ہیں۔
2021 میں نیچر فوڈ جرنل میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ عالمی غذائی نظام ہر سال 18 ارب ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ پیدا کرتا ہے جو کہ کُل عالمی اخراج کا ایک تہائی حصہ ہے۔ جبکہ مویشیوں کے سبب تقریباً 14.5 فی صد اخراج ہوتا ہے۔
واضح رہے اقوامِ متحدہ اور دیگر ایجنسیاں کافی عرصے سے موسمیاتی تغیر سے بچنے کے لیے سرخ گوشت (جیسے کہ بیف یا مٹن) کو ترک کر کے سبزیوں پر مبنی غذا اپنانے پر زور دے رہی ہیں۔