نواز شریف توشہ خانہ ریفرنس میں شامل تفتیش ہوگئے
کوئی دستاویز موجود نہیں کہ نواز شریف نے کوئی بھی گاڑی مانگی ہو، وکیل صفائی کے دلائل
مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف توشہ خانہ ریفرنس میں شامل تفتیش ہو گئے۔
احتساب عدالت اسلام آباد میں آصف زرداری، نواز شریف، یوسف رضا گیلانی اور دیگر کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کیس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی، جس میں نوازشریف کے وکیل قاضی مصباح،ارشد تبریز، نیب پراسیکیوٹرعرفان بھولا اور سہیل عارف پیش ہوئے۔
دوران سماعت نواز شریف کے وکیل رانا عرفان بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ شامل تفتیش ہو گئے ہیں۔ سوالات دے دیے گئے ہیں اور ان کے جوابات بھی فراہم کردیے گئے ہیں۔
پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ جواب جمع ہوگیاہے، مزید کاروائی ہوگی، اس کے لیے تھوڑا وقت دیاجائے۔
وکیل صفائی نے عدالت میں کہا کہ 2019ء میں سوالنامہ تیارکیا، میاں صاحب علیل تھے، فراہم نہ کیاجاسکا۔ جو ریفرنس تیار کیا، جو گاڑی لکھی اس کی واپسی کے لیے کوئی ریکارڈ نہیں۔ کوئی دستاویز موجود نہیں کہ نوازشریف نے کوئی بھی گاڑی مانگی ہو۔
عدالت نے نیب سے استفسار کیا کہ اب اس پر کیا کریں گے؟، جس پر پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ابھی بیان دیکھیں گے اور پھر اس پر مزید کارروائی ہوگی۔
بعد ازاں عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس کیس کی سماعت 20 دسمبر تک کے لیے ملتوی کردی۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب نے توشہ خانہ گاڑیوں کے کیس میں 10 سے زائد سوالات کے جواب مانگے تھے، جس پر نواز شریف نے وکیل کے ذریعے نیب کو سوالات کے جواب جمع کرائے۔ نواز شریف نے 29 نومبر کو سوالات کے جواب جمع کروائے۔ اس حوالے سے نیب کے تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کردیا۔ ذرائع کے مطابق نیب تفتیش کی روشنی میں حتمی رپورٹ عدالت میں جمع کروائے گا۔
واضح رہے کہ عدالت نے نیب کی سابق وزیراعظم نواز شریف کا بیان قلمبند کرنے کی درخواست منظور کی تھی۔