آرٹس کونسل کراچی میں چار روزہ سولہویں عالمی اردو کانفرنس کا رنگا رنگ آغاز

تقریب کے آغاز پر فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کی مذمت میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی

فوٹو : ایکسپریس

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام چار روزہ 'سولہویں عالمی اردو کانفرنس' 2023 کا رنگا رنگ آغاز کردیا گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق مہمانِ خصوصی نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے کانفرنس کا افتتاح کیا۔

افتتاحی تقریب میں ادب و ثقافت کی نامور شخصیات افتخار عارف، زہرا نگاہ، کشور ناہید، پیر زادہ قاسم رضا صدیقی، منور سعید، مرزا اطہر بیگ، اسد محمد خان، نور الہدیٰ شاہ، قونصل جنرل یو اے ای بخیر عتیق الرمیثی، تحسین فراقی، ڈاکٹر عالیہ امام، سہیل وڑائچ، اعجاز فاروقی، نجیبہ عارف، ثروت محی الدین، ہیرو جی کتاﺅکا،عارف وقار، اباسین یوسف زئی ودیگر موجود تھیں۔

صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے خطبہ استقبالیہ جبکہ نامور صحافی و دانشور غازی صلاح الدین نے کلیدی مقالہ پیش کیا، نظامت کے فرائض ہما میر نے انجام دیے جبکہ تقریب کے آغاز پر فلسطین میں جاری اسرائیل کی جارحیت کی مذمت میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔

اس موقع پر نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس(ر) مقبول باقر نے صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ کی ادب و ثقافت کے لیے کی جانے والی خدمات کو سراہتے ہوئے انہیں صوبائی حکومت میں وزیر بنانے کا اعلان بھی کیا۔


وزیراعلیٰ سندھ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ادب، تہذیب اور ثقافت کے پرچار میں جن لوگوں نے اپنا کردار ادا کیا وہ ہمیشہ کے لیے امر ہوگئے، میرے لیے یہ بہت اعزاز کی بات ہے کہ میں اہلِ علم و ادب کے درمیان موجود ہوں۔

انہوں نے کہاکہ اعلیٰ ادب کا مطالعہ انسان کو ہمدرد اور نفیس بناتا ہے، مشاہیر ادب کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، جہاں سماج ہے وہاں ادب ہے، ہم سب کو اپنی اعلیٰ شناخت کو برقرار رکھنا ہے اور اس کے لیے قلم ہی ہمارا ہتھیار ہے، آخری مورچہ ادب و فن ہی ہے، یہ عالمی اردو کانفرنس اب دنیا بھر میں ہماری پہچان بن گئی ہے۔

محمد احمد شاہ نے اپنے استقبالیہ خطبے میں کہا کہ سولہ برس قبل جب یہ کام شروع کیا تو کئی نامور ادیبوں نے ان کا بہت ساتھ دیا، کانفرنس میں بیرون ملک سے بھی مندوبین کی بڑی تعداد آئی ہے ، مختلف علاقائی زبانوں میں ادب لکھنے والے بھی اردو کانفرنس میں شریک ہونے کراچی پہنچے ہیں۔

غازی صلاح الدین نے کلیدی مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کتاب ایک طرح سے الٰہ دین کا چراغ ہے اور اس چراغ کو ہر کوئی اپنی دسترس میں لے سکتا ہے، ہمیں اپنے ادب پر ناز ہونا چاہیے مگر ادب موجود ہو اور اس کو پڑھنے کے لیے لوگ کم ہوں تو پھر بات کیسے بنے گی اگر لکھنے والے دنیا کو بدل سکتے ہیں تو پڑھنے والے بھی دنیا کو بدل سکتے ہیں۔

اس موقع پر اردو سمیت پانچ زبانوں پر مبنی منتخب کتابوں کے مصنفین کو مہمانِ خصوصی وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے انعامات بھی پیش کیے، جن کتابوں کو ایوارڈز دیے گئے ان میں مرزا اطہر بیگ کا ناول "خفیف مخفی کی خواب بیتی' (اردو)، نورالامین یوسف زئی کی کتاب "پشتون دانش"(پشتو)، جمیل احمد پال کی کتاب مینڈل دا قانون(پنجابی)، زبیدہ میتلو کی کتاب "یارم یارم" (سندھی)، محمد حفیظ خان کی کتاب "مرداجیون دی" (سرائیکی) اور غفور شاد کی کتاب "من کسہے نہاں" (بلوچی) شامل ہیں۔

منتخب کتابوں پر ناصر عباس نیئر، اباسین یوسف زئی، ثروت محی الدین، نورالہدیٰ شاہ، نذیر لغاری اور وحید نور نے تعارف پیش کیے جبکہ اس موقع پر دیارِ غیر میں اردو ادب کے فروغ کے لیے کام کرنے پر سید سعید نقوی، باسط جلیلی اور اکرم قائم خانی کو شیلڈز بھی پیش کی گئیں۔
Load Next Story