محکمہ کالج ایجوکیشن کے بااثرافسران و پرنسپلز نے کالجوں میں رہائش اختیار کرلی
معاملہ سامنے آنے پر کالج ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کا کالجوں کا سروے کرانے پر غور
محکمہ کالج ایجوکیشن کے بااثرافسران وپرنسپلزنے رہائش کے لیے سرکاری کالجوں کا انتخاب کرلیا ہے، حکام کی جانب سے اس معاملے پر بے بسی اوراس سے آنکھیں چرالینے سے یہ معاملہ شدت پکڑ گیا ہے۔
"ایکسپریس"کومعلوم ہواہے کہ کراچی کے کم از کم تین بڑے سرکاری کالجوں میں تعلیمی افسران و پرنسپلزنے سکونت اختیارکررکھی ہے، کالجوں میں اپنے آرام و رہائش کے لیے کمرے حاصل کرلیے ہیں اورکچھ کالجوں میں موجود گھروں کواپنے نام ہی الاٹ کرالیا ہے۔
ان میں سے ایک گرلز کالج خاتون پاکستان بھی ہے جہاں مرد افسران طالبات کے سرکاری کالجوں کوبطوررہائش استعمال کررہے ہیں، بتایا جارہا ہے کہ نگراں وزیرتعلیم سندھ نے یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد ہفتے کے روز خاتون پاکستان کالج کا دورہ بھی کیا ہے۔
اس کے باوجود وہ اس معاملے پر کوئی واضح موقف اختیارکرنے یا کارروائی کرنے سے قاصرہیں کیونکہ رہائش اختیارکرنے والے افسران ان سے کہیں زیادہ بااثرہیں۔
"ایکسپریس"نے اس سلسلے میں خاتون پاکستان کی قائم مقام پرنسپل پروفیسرفریدہ سے رابطہ کیا تو انھوں نے خاتون پاکستان کالج میں مرد افسران کی رہائش کی تصدیق کی۔
تاہم ان کا کہنا تھاکہ اس معاملے پر وزیرتعلیم سندھ نے کالج کا دورہ کیا ہے، اب وہ جاچکی ہیں اورہم عملے کے افراد اسی سلسلے میں اجلاس میں مصروف ہیں لہٰذافوری طورپر کچھ کہنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں، ان سے بعد میں رابطہ کیاجائے۔ بعد میں کئی باران سے رابطے کی کوشش کی گئی تاہم ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
بتایاجارہاہے کہ خاتون پاکستان کالج میں کراچی کے سرکاری کالجوں کی منیجنگ اتھارٹی ریجنل ڈائریکٹرپروفیسرسلیمان سیال کے علاوہ دیگردوافسران کی رہائش ہے جواس کالج میں موجودہ کمروں یاگھروں کواپنے رہائشی استعمال میں رکھتے ہیں۔
"ایکسپریس"نے یہ جاننے کے لیے جب ریجنل ڈائریکٹرکالجز سندھ پروفیسرسلیمان سیال سے رابطہ کیا تو انھوں نے خود سمیت دیگردوافسران راشد کھوسو اورمزید ایک افسر شاہانی کی رہائش کی تصدیق کی، تاہم انھوں نے اس رہائشی سلسلے کوقانونی قراردیا۔
ان کاکہناتھاکہ سابق سیکریٹری کالج ایجوکیشن نے انھیں اپنی اتھارٹی استعمال کرتے ہوئے باقاعدہ رہائش الاٹ کی تھی جس کے بعد ان کی اورراشد کھوسو کی تنخواہ سے ہاؤس رینٹ تک منہا ہوتا ہے ، یہ رہائش بنائی ہی اساتذہ و افسران کے لیے گئی تھی۔
تاہم جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ اسی کالج کی فیکلٹی میں شامل ہیں جو اس کالج میں رہائش اختیارکررکھی ہے جس کے جواب میں وہ کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔
ادھرریجنل ڈائریکٹرکی تصدیق کے باوجود ڈپٹی ڈائریکٹرراشدکھوسو نے خاتون پاکستان کالج میں اپنی رہائش کے حوالے سے گردش کرنے والی خبروں کی تردید کردی، ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے خاندان کے ساتھ اپنے ذاتی گھرمیں رہتے ہیں، کالج میں ان کی رہائش نہیں ہے۔
یادرہے کہ ریجنل ڈائریکٹر"ایکسپریس"سے بات چیت میں راشد کھوسوکی رہائش کی تصدیق کرچکے تھے۔ ادھر معلوم ہوا ہے کہ یہ معاملہ طشت از بام ہونے کے بعد کالج میں دو افسران کی رہائش پر تالے لگا دیے گئے ہیں۔
دوسری جانب ایک سوال کے جواب میں ریجنل ڈائریکٹرکالج پروفیسرسلیمان سیال نے گورنمنٹ ڈگری کالج فزیکل ایجوکیشن گلستان جوہر میں سابق ریجنل ڈائریکٹرکالجز کراچی پروفیسرحافظ باری اندڑسمیت کچھ دیگرافسران کی رہائش کی بھی تصدیق کی۔
جب پروفیسرباری اندڑسے ان کی رہائش کے متعلق دریافت کیا گیا توان کا کہنا تھاکہ وہ گرومندرپر ایک فلیٹ میں رہائش پذیر ہیں کسی کالج میں سکونت اختیارنہیں کی ،تاہم مزیداستفسارپرانھوں نے مزید تبصرے سے معزرت کرلی۔
بتایا جارہاہے کہ فزیکل ایجوکیشن کالج میں رہائشی کمرے دیگرریجن سے آنے والے وزیٹرزکے لیے مختص ہوتے ہیں جومختلف تعلیمی سرگرمیوں کے لیے یہاں آنا چاہتے ہیں، جس پر مذکورہ افرادکی رہائش ہے۔ واضح رہے کہ پروفیسرباری اندڑحال ہی میں گورنمنٹ ایس ایم سائنس کالج کے پرنسپل تعینات ہوئے ہیں۔
ادھر فیڈرل بی ایریابلاک 15میں قائم ایجوکیشن کالج میں بھی بعض افراد کی رہائش کاعلم ہوا ہے جن کا ہائوس رینٹ تک کاٹا نہیں جارہا اور کالج میں بنائے گئے کوارٹرز میں رہائش پذیر ہیں۔
اس سلسلے میں کالج کے پرنسپل پروفیسر نوید رب نے اس بات کی تصدیق کی اور بتایا کہ ہم ڈپارٹمنٹ کو اس سلسلے میں باقاعدہ اطلاع دے چکے ہیں کہ ایسے افراد کالج کے کوارٹرز میں رہ رہے ہیں جن کا اب کالج سے تعلق بھی نہیں ہے۔
علاوہ ازیں معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ معاملات سامنے آنے کے بعد اب کالج ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ اس بات پر غور کررہا ہے کہ ایک سروے کے ذریعے کراچی کے سرکاری کالجوں کا ڈیٹا حاصل کیا جائے جس میں گھر یا کوارٹر الاٹ کراکے رہنے والے اور کمروں پر خود قبضہ کرکے رہنے والے افراد کی معلومات حاصل کی جاسکے جس کے بعد کسی قسم کی کارروائی کے بارے میں سوچ بچار کی جائے گی۔
ادھر گورنمنٹ کراچی گرلز کالج چاند بی بی روڈ پر بھی ایک محکمہ کالج ایجوکیشن کے سابق افسر کی رہائش کی اطلاعات ہیں، کالج کی پرنسپل سے اس سلسلے میں کئی بار رابطے کے کوشش کی گئی تاہم رابطہ نہیں ہوسکا۔