’’دنیا کے امیر ترین کرکٹ بورڈ نے 2009 سے اسٹیڈیم کی بجلی کا بل ادا نہیں کیا‘‘
انٹرنیشنل میچ سے قبل عارضی کنکشن محدود، فلڈ لائٹس کو جنریٹر سے چلائی جائیں گی، رپورٹ
بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان میچ سے قبل رائے پور اسٹیڈیم کے بجلی کا بل 2009 سے ادا نہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے رائے پور اسٹیڈیم کا 3.16 کروڑ روپے کا بل ادا نہیں کیا جس کی وجہ سے اسٹیڈیم میں بجلی کا کنکشن 5 سال قبل کاٹ دیا گیا تھا۔
چھتیس گڑھ اسٹیٹ کرکٹ ایسوسی ایشن کی درخواست پر بجلی کمپنی نے عارضی کنکشن لگایا تھا لیکن یہ صرف تماشائیوں کی گیلری تک محدود ہے جبکہ میچ کے دوران فلڈ لائٹس کو جنریٹر سے چلانے کی ضرورت ہوگی۔
مزید پڑھیں: ٹرافی پر پاؤں رکھنے کا معاملہ؛ مارش کا جشن پر تنقید کرنیوالے بھارتیوں کو دو ٹوک جواب
دوسری جانب رائے پور رورل سرکل کے انچارج اشوک کھنڈیلوال کا کہنا ہے کہ سکریٹری کرکٹ ایسوسی ایشن نے اسٹیڈیم کے عارضی کنکشن کی گنجائش بڑھانے کے لیے درخواست دی ہے۔
مزید پڑھیں: دورہ جنوبی افریقا؛ کے ایل راہول بھارت کی ون ڈے ٹیم کے کپتان مقرر
اسٹیڈیم کی تعمیر کے بعد اس کی دیکھ بھال کا کام محکمہ تعمیرات کے حوالے کردیا گیا تھا جبکہ باقی اخراجات محکمہ کھیل کو برداشت کرنا تھے تاہم دونوں محکمے بجلی کے بل ادا نہ کرنے کا الزام ایک دوسرے پر لگا رہے ہیں۔
بجلی کمپنی نے پی ڈبلیو ڈی اور محکمہ کھیل کو واجبات کی منظوری کے لیے متعدد نوٹس بھیجے، لیکن ابھی تک کوئی ادائیگی نہیں کی گئی۔
میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے رائے پور اسٹیڈیم کا 3.16 کروڑ روپے کا بل ادا نہیں کیا جس کی وجہ سے اسٹیڈیم میں بجلی کا کنکشن 5 سال قبل کاٹ دیا گیا تھا۔
چھتیس گڑھ اسٹیٹ کرکٹ ایسوسی ایشن کی درخواست پر بجلی کمپنی نے عارضی کنکشن لگایا تھا لیکن یہ صرف تماشائیوں کی گیلری تک محدود ہے جبکہ میچ کے دوران فلڈ لائٹس کو جنریٹر سے چلانے کی ضرورت ہوگی۔
مزید پڑھیں: ٹرافی پر پاؤں رکھنے کا معاملہ؛ مارش کا جشن پر تنقید کرنیوالے بھارتیوں کو دو ٹوک جواب
دوسری جانب رائے پور رورل سرکل کے انچارج اشوک کھنڈیلوال کا کہنا ہے کہ سکریٹری کرکٹ ایسوسی ایشن نے اسٹیڈیم کے عارضی کنکشن کی گنجائش بڑھانے کے لیے درخواست دی ہے۔
مزید پڑھیں: دورہ جنوبی افریقا؛ کے ایل راہول بھارت کی ون ڈے ٹیم کے کپتان مقرر
اسٹیڈیم کی تعمیر کے بعد اس کی دیکھ بھال کا کام محکمہ تعمیرات کے حوالے کردیا گیا تھا جبکہ باقی اخراجات محکمہ کھیل کو برداشت کرنا تھے تاہم دونوں محکمے بجلی کے بل ادا نہ کرنے کا الزام ایک دوسرے پر لگا رہے ہیں۔
بجلی کمپنی نے پی ڈبلیو ڈی اور محکمہ کھیل کو واجبات کی منظوری کے لیے متعدد نوٹس بھیجے، لیکن ابھی تک کوئی ادائیگی نہیں کی گئی۔