کراچی میں 4 ہزار افراد ٹھنڈے پانی کی فروخت سے اہلخانہ کی کفالت کرتے ہیں

جنوبی اور شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنیوالے افراد کراچی کے بس اسٹاپوں پر پانی کی فروخت کے کام سے وابستہ ہوگئے


عامر خان May 26, 2014
ٹاور کے اسٹاپ پر پانی فروش چلتی ہوئی منی بس کے کنڈیکٹر کو پانی پلارہا ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

گرمی کے آغاز کے ساتھ ہی کراچی میں پینے کے پانی کی قلت کا مسئلہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے ، پانی انسان کی ضرورت اور جینے کی علامت ہے۔

شہر میں گرمی کی شدت بڑھنے پر پانی کی طلب میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے، پانی بیچنے والے اپنے خاندان کی کفالت کے لیے یہ کام کرتے ہیں ، ٹھنڈا پانی بیچنے والے بس اسٹاپوں پر شدید گرمی میںروزانہ کی بنیاد پر کام کرکے روزگار کماتے ہیں او ر اہل خانہ کی کفالت کرتے ہیں، شہر میں 4ہزار سے زائد افراد ٹھنڈا پانی فروخت کرتے ہیں، سروے کے دوران ٹاورکے اسٹاپ پر ٹھنڈا پانی فروخت کرنے والے فاروق خان نے بتایا کہ کراچی میں ٹھنڈا پانی فروخت کرنے والوں کا سیزن ویسے تو سال بھر جاری رہتا ہے تاہم گرمیوں میں یہ سیزن عروج پر ہوتا ہے، مارچ سے اکتوبر تک ٹھنڈے پانی کی فروخت میں اضافہ ہوجاتا ہے،انھوں نے بتایا کہ ویسے تو یہ کام کراچی کے مقامی لوگ کرتے ہیں۔

اس کام میں 60 فیصد پختون برادری اور40فیصد دیگر برادریوں کے لوگ وابستہ ہیں ، تاہم خصوصاً جنوبی اور شمالی وزیرستان میں امن وامان کی مخدوش صورت حال کے باعث بڑی تعداد میں وہاں کے رہائشی نقل مکانی کرکے کراچی آئے ہیں انہی علاقوں کے افراد بڑی تعداد کراچی میں ٹھنڈے پانی کی فروخت کے کام سے وابستہ ہیں، انھوں نے بتایا کہ ٹھنڈا پانی زیادہ تر بازاروں ، مارکیٹوں ، بس اسٹاپوں، رکشا، ٹیکسی اسٹینڈ اوردیگر عوامی مقامات پر فروخت کیا جاتا ہے تاہم ٹھنڈے پانی کی زیادہ فروخت شیریں جناح کالونی ٹرک اسٹینڈ، ماڑی پور ٹرک اسٹینڈ، ٹاور، صدر، لسبیلہ چوک ، لیاقت آباد دس نمبر ، تین ہٹی ، سہراب گوٹھ ، کورنگی ، لانڈھی ، کیماڑی سمیت دیگر علاقوں میں واقع عوامی مقامات پر زیادہ ہوتی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ٹھنڈے پانی کی فروخت کرنے والے سخت گرمی میں پیدل گھوم کر پانی فروخت کرتے ہیں، سارا دن محنت کے بعد گرمیوں میں600سے700روپے اور سردیوں میں 300 سے 400 روپے کما لیتے ہیں ،انھوں نے بتایا کہ ٹھنڈا پانی زیادہ تر پبلک ٹرانسپورٹ کے ڈرائیور ، کنڈیکٹر ، مسافر اور راہ گیر پیتے ہیں،انھوں نے بتایا کہ ٹھنڈے پانی کی فروخت کا کام صبح 6 بجے شروع کیا جاتا ہے اور رات8بجے تک یہ کام جاری رہتا ہے ،سردیوں میں پانی کی طلب میں کمی ہونے کے باعث زیادہ تر لوگ اس کام کو چھوڑ دیتے ہیں اور مونگ پھلی،میوہ جات کے ٹھیلے اور مرغی کی یخنی فروخت کرتے ہیں۔

ٹھنڈا پانی تیا رکرنے کے مختلف مراحل ہوتے ہیں، مقامی ٹھنڈا پانی فروخت کرنے والے کے مطابق ٹھنڈا پانی فروخت کرنے والے افراد صبح 5 بجے اٹھ جاتے ہیں پھر جس علاقے میں وہ یہ پانی فروخت کرتے ہیں، وہاں 6 بجے تک پہنچ جاتے ہیں، ان افراد نے پلاسٹک کے چھوٹے ڈرم رکھے ہوتے ہیں ، بعض لوگ قریبی فلیٹوں یا رہائشی مکانات سے پانی حاصل کرتے ہیں جبکہ اس کام سے وابستہ 70 فیصد افراد ماشکیوں سے پانی خریدتے ہیں۔

ماشکی والا پانی کا چھوٹا ڈرم بھرنے کیلیے چھوٹی مشک کے30روپے لیتا ہے، پھر پانی فروخت کرنے والے اس ڈرم میں برف ڈالتے ہیں اور پھر بوری سے اس ڈرم کو ڈھک دیا جاتا ہے، پانی فروخت کرنے والے اس پانی کو چھوٹے کولروں میں منتقل کرکے جگ میں بھرتے ہیں اور پھر پھیری لگا کر فروخت کیا جاتا ہے،دن بھر میں ایک پانی فروش چھوٹے پانی دو سے تین ڈرم فروخت کرتا ہے تاہم گرمی کی شدت میں اضافہ ہو جائے تو پھر چار سے پانچ ڈرم فروخت ہو جاتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں